نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے دنیا میں زود برہمی (جھلاہٹ)، عدم رواداری اور عدم برداشت میں روز افزوں ہوتے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امن و آشتی، داخلی امن اور مسرت کو فروغ دینے والی مزید سکون بخش آوازوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جناب ایم وینکیا نائیڈو اُپ راشٹرپتی بھون میں ’’ست گرو کے ساتھ سمواد‘‘ کے عنوان سے ست گرو جگی بسودیو کے خطبے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ہماری مشینی طرز زندگی اور دباؤ والے روز مرہ کے کام ہماری زندگی میں زبردست کشیدگی پیدا کررہے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ پوری دنیا میں آج غصہ اور نفرت، اچھے اور مثبت خطابات کو بدنما بنارہے ہیں۔ یہ ہماری ترقی کے لئے بہتر نہیں ہے۔
اس موقع پر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے داخلی امن، پرسکون اذہان اور مسرتوں سے لبریز دلوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے روحانی رہنماؤں سے اپیل کی کہ عوام الناس سے وقتاً فوقتاً نہیں بلکہ کم کم وقفے کے ساتھ گفتگو کرنی چاہئے اور ان کے معیار زندگی میں بہتری کے لئے ان کی روحانی رہنمائی کریں۔ انھوں نے کہا کہ ست گرو جگی بسودیو کو انتہائی پیچیدہ اور سنگین تصوارات کی بھی آسان تفہیم کی مہارت حاصل ہے۔وہ ایک ایسے گرو ہیں جو عوام الناس کو امید، امن اور مثبت سوچ کا پیغام دیتے ہیں۔
جناب نائیڈو نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ ہم میں سے بیشتر وہ لوگ جو واد اور وِواد سے مانوس ہیں ان میں سمواد کے ذریعے ایک تازہ کار تبدیلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ سمواد ’سداسد وویکا‘ یعنی غیر صداقت سے صداقت کو علیحدہ کرنے کی اہلیت اور فراست پیدا کرے۔ جناب نائیڈو نے اس موقع پر مسرت اور خوشی پر ست گرو کے خطبے کی ستائش کرتے ہوئے پانی کے بچاؤ کے لئے ان کے ’’ریلی فار ریورز‘‘ (ندیوں کے لئے ریلی) کی زبردست ستائش کی۔
اس موقع پر لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا، وزیر مملکت برائے داخلہ جناب جی کشن ریڈی، وزیر مملکت برائے امور خارجہ جناب وی مرلی دھرن، راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین جناب ہری ونش، جسٹس این وی رمنّا، سپریم کورٹ کے جج جسٹس ناگیشور راؤ، سپریم کورٹ کے جج جسٹس آر سبھاش، سپریم کورٹ کے جج جناب اے سوریہ پرکاش، پرسار بھارتی کے چیئرمین اور سرکار کی مختلف وزارتوں اور محکموں کے سکریٹریوں کے ساتھ ساتھ معروف ماہر تعلیم جناب جے ایس راجپوت اور دیگر سرکردہ شخصیات بھی موجود تھیں۔