نئیدہلی، مدھیہ پردیش میں وزارت ثقافت کے زیر اہتمام منعقد ہ ایک متنوع ثقافتی پروگرام‘راشٹریہ سنسکرتی مہوتسو(آر ایس ایم)-2018’ آج اندور میں ایک رنگا رنگ اختتامی تقریب کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے لوک سبھا اسپیکر محترمہ سمترا مہاجن نے شرکت کی۔ اندور میونسپل کارپوریشن کی میئر محترمہ مالینی گوڑ ، مقامی رکن اسمبلی جناب مہیندر ہردیا اوروزارت ثقافت کے جوائنٹ سیکریٹری جناب پرنو کھُلّربھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس ثقافتی پروگرام کی اختتامی تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔گوالیار کے مان مندر فورٹ سے اپنا سفر شروع کرتے ہوئے اس تقریب میں دستکاری، فنی شکلوں ، طباخی اور شاندار کارکردگیوں کا امتزاج دیکھنے کو ملا۔ ناظرین کو ایک بھارت شریسٹھ بھارت کے تحت ہندوستان کی مالا مال ،متنوع اور غیر دریافت شدہ ثقافت سے موثر طورپر جوڑنے میں اہم رول ادا کرنے کی وجہ سے فیسٹول کو مسلسل سراہا گیا۔
لوک سبھا اسپیکر محترمہ سمترا مہاجن نے کھانا، رقص، تفریحی پروگرام اور پرفارمنس پر مشتمل ایک عظیم فیسٹول کے اہتمام کے لئے وزارت ثقافت کی کوششوں کی ستائش کی۔ اس مہوتسو میں ناظرین نے پورے ملک کا نظارہ دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیسٹول کا ایک اہم مقصد ہے اور وہ اپنے اس عظیم ملک کی روایت ، ثقافت ، وراثت ا ور تنوع کا جشن منانا ہے۔ لوک سبھا اسپیکر نے ثقافت اور ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کی وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش شرما کی ستائش کی، جن کی زبردست قیادت میں اس فیسٹول کو تصوراتی شکل دی گئی اور اس کا انعقاد کیا گیا۔
لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ ثقافت تخلیق کرنا تو آسان ہے، لیکن اس کا تحفظ کرنا مشکل ہے۔ہمارے آباء و اجداد کو اس طرح کی مالا مال ثقافت تخلیق کرنے میں سالہا سال لگ گئے، ہمارے لئے سب سے اہم اور ضروری اس ثقافت کا تحفظ کرنا اور آنے والی نسلوں میں بھی اس کے تئیں مسلسل بیداری لاتے رہنا ہے۔
ایک بھارت شریسٹھ بھارت کے تحت تکثیری روایات کو منانے کے لئے 24 فروری 2018ء کو گوالیار میں راشٹریہ سنسکرتی مہوتسو شروع ہوا۔مدھیہ پردیش کے ساتھ جو ریاست جوڑی گئی اور ناگالینڈ اور منی پور ہے۔ اس مہوتسو سے مختلف گوشوں سے لوگوں کو رنگا رنگ ، شاندار اور مستند لوک رقص دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔
اس فیسٹول میں رقص، موسیقی، ڈراما، انٹرٹینمنٹ اور کھانے کے ساتھ ملک بھر کے مختلف شہروں اور قصبوں کے قبائلی اور روایتی فنون کے مختلف اقسام دیکھنے کو ملے۔ ہینڈلوم اور ہینڈی کرافٹس –اتسو بھی اس مہوتسو کے جزو تھے۔ فوڈ فیسٹول کے ذریعے مدھیہ پردیش، ناگالینڈ، منی پور اور دیگر متعدد شریک ریاستوں کی ثقافت کا مظاہرہ کیا گیا۔ مدھیہ پردیش میں اپنے پانچ دن کے سفر میں اس فیسٹول نے گوالیار، بھوپال اور اندور کے شہریوں کو لوک رقص دکھا کر بھارت کی مالا مال ثقافت کو فروغ دینے کا کام کیا ہے۔ اس فیسٹول میں ملک بھر سے پرفارمرز نے شرکت کی اور ایک ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔
اندور کے شہری چھتیس گڑھ کے پندوانی ، مدھیہ پردیش کے گدُم باجا، پنجاب کے بھانگرا، منی پور کے لائی ہروبا مارشل آرٹ، ہریانہ کے فاگ اینڈ گھومر ، راجستھان کے لنگا اور بھاؤتی، اترا کھنڈ کے چپیلی، جھارکھنڈ کے چاؤ اور مہاراشٹر کی لاؤنی جیسے لوک رقص کا لطف اٹھایا اور ان سے مسحور ہوئے ۔