19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

انکم ٹیکس کے محکمے نے چنڈی گڑھ میں تلاشی کی کارروائیاں انجام دی ہیں

Urdu News

نئی دہلی، محکمہ انکم ٹیکس نے 13 دسمبر 2020 کو چنڈی گڑھ میں قائم دوا سازی کی ایک لسٹیڈ کمپنی اور اس کی  متعلقہ  فرموں کے کیس میں تلاشی اور ضبطی کی کارروائی کی۔ چنڈی گڑھ، دہلی اور ممبئی میں کل ملا کر 11 جگہوں کا احاطہ کیا گیا۔

اس گروپ کے خلاف  بنیادی الزام یہ تھا کہ کمپنی نے اندرو میں  117 ایکڑ بے نامی زمین خریدی تھی اور یہ  جعلی کمپنی کے نام پر خریدی گئی۔ تلاشی کے دوران بہت سے ایسے شواہد سامنے آئے اور ان  پر قبضہ کیا گیا جن سے صاف ظاہر ہوتا کہ بے نامی کمپنی دوا ساز کمپنی کی  ایک ذیلی کمپنی ہے۔ جس کا حقیقت میں کوئی کاروبار نہیں ہے۔ بے نامی کمپنی کے تمام ڈمی ڈائریکٹروں اور شیئر ہولڈروں نے اپنے اپنے بیانات میں اعتراف کیا ہے کہ کمپنی  ایک فرضی کمپنی تھی جس گی کوئی کاروباری سرگرمی نہیں تھی اور اندور میں جو زمین لسٹڈ کمپنی کے فنڈ سے خریدی گئی ہے وہ مینیجنگ ڈائرکٹر کے فائدے کے لیے تھی۔

یہ کمپنی بے نامی زمین فروخت کرنے کے عمل سے گذر رہی تھی۔ سرگرم تحقیقات سے معلوم ہوا کہ بے نامی زمین 6 کروڑ روپئے میں بیچنے کا ایک معاہدہ ہوا تھا یہ معاہدہ بھی امکانی خریداروں کے قبضےسے برآمد ہوگیا ہے۔ خریدنے والوں نے اپنے بیانات میں اعتراف کیا ہے کہ  یہ معاہدہ مینیجنگ ڈائرکٹر نے کیا تھا اور بے نامی زمین کی فروخت کے معاہدے پر مینیجنگ ڈائرکٹر کے دفتر میں دستخط کیے گئے تھے۔خریداروں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ انھوں نے مختلف تاریخوں میں ایک حوالہ آپریٹر کے ذریعے 6 کروڑ روپئے کی بے حساب کتاب والی رقم دی تھی۔حوالہ آپریٹر نے اپنے بیان میں نقدی کی منتقلی کے طریقہ کار کی تفصیلات بتائی ہیں اور  لسٹڈ کمپنی کے دفتر میں نقد رقم حوالے کرنے کی صحیح تاریخیں اور صحیح رقمیں بھی بتائی ہیں۔

تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ مینیجنگ ڈائرکٹر نے انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی دفعہ 23 کے تحت اپنے قبضے والی جائیداد کو اپنے بیٹوں کی کرایے پر چڑھی ہوئی جائیداد دکھا کر 2.33 کروڑ روپئے کے سود کے غلط اخراجات کلیم کئے تھے۔

اب تک 4.29 کروڑ روپئے نقد اور 2.21 کروڑ روپئے کی مالیت کے زیورات قبضے میں لیے گئے ہیں۔ 3 لاکروں کو بھی سیل کردیا گیا ہے۔

مینیجنگ ڈائرکٹر کی  ایچ یو ایف کی طرف سے 140 کروڑ روپئے کے بے نامی شیئروں کی خرید اور کافی رقموں کے سامان کی بوگٹ خریداری کی تحقیقات بھی چل رہی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More