نئی دہلی، ہندوستانی نیوکلیائی پروگرام کے بانی ڈاکٹر ہومیجے بھابھا نے 50 کی دہائی کےشروع میں کہا تھا کہ ریسرچ ری ایکٹرس نیوکلیائی پروگرام کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ان کے نتیجے میں اگست 1956 میں بھابھا اٹامک ریسر چ سینٹر کے ٹرامبے کیمپس میں ایشیاء میں پہلا ریسرچ ری ایکٹر کام کرنے لگا تھا۔ محققین کو 5د ہائیوں سے بھی زیادہ عرصے تک زبردست خدمات فراہم کرنے کے بعد یہ ری ایکٹر 2009 میں بند کر دیا گیا تھا۔
اپسرا کے وجود میں آنے کے تقریباً 62 سال کے بعد 10 ستمبر 2018 کوشام 6 بج کر 41 منٹ پر ٹرامبے میں اعلیٰ صلاحیت کے سوئمنگ پول طرز کا ریسرچ ری ایکٹر افسرا –اَپگریڈیڈ وجود میں آیا۔ اس ری ایکٹر کو اندرون ملک تیار کیا گیا ہے، اس کے اندر پلیٹ کی شکل میں ایندھن کے عناصر کا استعمال کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس میں اعلیٰ قدروقیمت والے یورینئم کا ایندھن کی شکل میں قدر کم استعمال ہوتا ہے، چونکہ اس کے اندر اعلیٰ قسم کے نیوٹران فلَکس کا استعمال کیا گیا ہے، لہذا یہ ری ایکٹر اندرون ملک پیداوار بڑھانے کا باعث ہوگا یا طبی استعمال کے لئے تقریباً 50 فیصد کی کم لاگت پر ریڈیو آئسوٹاپ کی پیداوار کر سکے گا اور اس کا وسیع پیمانے پر استعمال نیوکلیائی فیزکس، مادہ سائنسز اور تابکاری شیلڈنگ کے شعبوں میں تحقیق کے لئے بھی کیا جا سکے گا۔
اس پیش رفت میں حفظان صحت، سائنسی تعلیم اور تحقیق کے لئے کمپلیکس کی سہولتوں کو تیار کرنے کے لئے بھارتی سائنسدانوں اور انجینئروں کی صلاحیت کو پھرسے اُجاگر کر دیا ہے۔