نئی دہلی۔ بعض اخباروں نے یہ غلط تاثر قائم کیا ہے کہ آئی جی ایس ٹی ریفنڈس میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کو روکنے کیلئے انسانوں کے ذریعے چیکنگ کا سلسلہ شروع کرنے سے جی ایس ٹی کے تحت برآمدکاروں کو خودکار طریقے پر ان کے ریفنڈ ملنے کے عمل کو نقصان پہنچا ہے۔ ان خبروں سے غلط تاثر پیدا ہوتا ہے کہ ایماندار برآمدکاروں کو تصدیق نیا طریقہ کار شروع کیے جانے کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔
سی بی آئی سی نے حال ہی میں اپنے کسٹم اور جی ایس ٹی مرکزوں کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ ان چند برآمدکاروں کی طرف سے جنہیں ’’رِسکی‘‘ سمجھا جاتا ہے ، اِن پُٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کی فراہمی کی تصدیق کریں۔ اس وقت برآمدکاروں کی کُل تعداد تقریباً 1.42 لاکھ ہے جن میں سے صرف 5106 برآمدکاروں کے ’’رِسکی‘‘ ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ’رِسکی‘ برآمدکار کُل برآمدکاروں کی تعداد صرف 3.5 فیصد ہے۔ پچھلے دو دنوں یعنی 17 جون اور 18 جون 2019 کو 925 برآمدکاروں کی طرف سے داخل کیے گئے شپنگ بلوں میں سے صرف 1436 کو روکا گیا ہے۔ روز مرہ کی بنیاد پر 9000برآمدکاروں کی طرف سے داخل کیے جانے والے تقریباً 20 ہزار بلوں کو دیکھتے ہوئے روکے گئے بلوں کی تعداد معمولی ہے۔ اس کے علاوہ ان رِسکی برآمدکاروں کو بھی برآمدکاری کی فوری اجازت دے دی جاتی ہے۔ البتہ ریفنڈ آئی ٹی سی کی تصدیق کے بعد ہی جاری کیے جائیں گے لیکن وہ بھی زیادہ سے زیادہ 30 دن کے اندر۔
تصدیق کے اس نئے اقدام کا مقصد بے ایمان برآمد کاروں کی طرف سے خزانے کو نقصان پہنچانے او ر برآمدکاروں کی برادری کا نام بدنام کرنے سے روکنا ہے۔ سی بی آئی سی تمام جائز برآمد کاروں کو یہ یقین دلاتی ہے کہ انہیں آئی جی ایس ٹی ریفنڈس وقت پر اور پوری طرح خودکار ماحول میں ملتے رہیں گے۔