نئی دہلی، اکنامک ٹائمز مارکیٹس ( ای ٹی مارکیٹس ڈاٹ کام ) میں ایک رپورٹ آئی ہے ،جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ سرکاری ملازمین کے لئے ایل ٹی سی واؤچر اسکیم ترغیباتی نہیں ہے۔بدقسمتی سے وہ حصہ ،جس پر یہ رپورٹ انحصار کررہی ہے ، اس کو سمجھنے میں بڑی غلط فہمی ہے کہ کس طرح ،سرکار کی ایل ٹی سی کام کرتی ہے۔یہ اس بے بنیاد امکان پر مبنی ہے کہ چھٹیوں کے سفر کی رقم کو ، بنا سفر کئے ہی آمدنی ٹیکس ادا کرکےواپس حاصل کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ میں ، جو کلیدی مفروضہ ہے وہ دعویٰ کرتا ہے کہ :
’’ وہ ایل ٹی سی کی رقم کوحاصل کرنے کے بجائے ،دراصل اس پر ،ٹیکس ادا کررہے ہوں گے۔‘‘سرکاری ایل ٹی سی ، کارپوریٹ شعبے میں ،تعطیلی سفری الاؤنس سے قطعی مختلف ہے۔ کوئی شخص جو ایل ٹی سی کے لئے دعوی ٰ کررہا ہے وہ اس وقت تک اس کے لئے اہل نہیں ہوگا جب تک کہ سفر نہ کرلے۔اگروہ سفر کرنے میں ناکام رہتا ہے تو رقم کو اس کی تنخواہ میں سے تخفیف کیا جائے گا اور اس کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔اس کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ رقم کو اپنے پاس رکھے اور آمدنی ٹیکس ادا کرے ۔سرکاری نظام کے تحت، ملازم کے لئے صرف دو انتخاب ہیں : 1)سفر کرنا اور خرچ کرنا (ہوٹل اور کھانا وغیرہ جیسے دوسرے اخراجات ملازم کو برداشت کرنے ہوں گے)یا 2 ) اگر تاریخ کی مدت کے اندر اندر اسے حاصل نہیں کیا گیاتو یہ منسوخ ہوجائے گا۔اب ایک تیسرا اختیار بھی دیا گیا ہے جو یہ ہے’’سفر کے علاوہ دیگر کسی دوسرے طریقے سے خرچ کرنا‘‘موجودہ کووڈ، ماحول میں ،سفر کرنے سے صحت کو سنجیدہ خدشات لاحق ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ مفروضہ کہ ملازمین جب اپنے پیسے سے کوئی چیز خریدتے ہیں ،تو وہ جی ایس ٹی نہیں ادا کریں گے اور یہ کہ ایسا صرف اس وجہ سے کررہے ہیں کہ یہ اسکیم تعجب خیز ہے۔ہرآدمی اپنے اصراف پر جی ایس ٹی ادا کرتا ہے ۔ ایک ہی صورت میں وہ جی ایس ٹی اد ا نہیں کرتا ،اور وہ یہ اگر وہ ،ادائیگی بلیک میں کرتا ہو۔یہ ایسا سلسلہ ہے جسے ظاہر ہے ،سرکار کی حمایت حاصل نہیں ہوگی اور امید ہے کہ اکنامک ٹائمز بھی اس طرح کے عوامل کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا ۔اتفاق یہ ہے کہ اسکیم کے تحت اہلیت کو، پوری لاگت کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ (یعنی کرایوںمیں جی ایس ٹی کے عنصر سمیت )
حیرت کی بات یہ ہے کہ اسی حصے میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ’’ مرکزی سرکار کے ملازمین لاک ڈاؤن کے باعث بچت کے زمرے میں سب سے زیادہ کم متاثر ہوئے ہیں اور انہیں تنخواہوں میں بھی کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘‘ ایسا لگتا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی پسند کی اشیا یا خدمات پر اپنے طور پر کئے جانے والے، خرچوں کو بڑھانے کی پوزیشن میں ہیں اور ایل ٹی سی کی رقم کو وہ ایک موثر اور بڑے ڈسکاؤنٹ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں جو کہ ان کی پسندیدہ اشیا کی خرید کی لاگت میں تخفیف کا باعث ہوگا۔سرکاری ضابطوں پر مفروضوں پر مبنی مبالغہ آمیزی کے سوالات سے کوئی بامقصدمباحثہ سامنے نہیں آتا جو کہ کارپوریٹ شعبے کی پریکٹس پر مبنی ہو۔