نئی دہلی میں پہلے بین الاقوامی ایس ایم ای کنونشن-2018 کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ تجارت وصنعت نیز شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو آج منعقدہ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب گری راج سنگھ کو پہلی مرتبہ اس بین الاقوامی ایس ایم ای کنونشن کے انعقاد میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے مبارک باد دی۔ اس کنونشن میں 30 سے زیادہ ممالک شرکت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا عالمی نمو کے احیاء کے لئے حکمت عملی وضع کرنے پر بحث ومباحثہ کررہی ہے لیکن ہمارے یہاں ملک کے اندر غریبوں اور امیروں کے درمیان بڑھتی خلیج اور امیر اور غریب ملکوں کے درمیان بڑھتی خلیج اور آب وہوا کی تبدیلی نیز بے روزگاری میں اضافے جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی کمپنیاں (ایم ایس ایم ای) ان مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای امیر اور غریب کے درمیان کی خلیج کو کم کریں گی ، کیونکہ یہ شمولیت پر مبنی ترقی کی علمبردار ہیں۔ بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی کمپنیاں گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوں گی کیونکہ یہ کمپنیاں ایسے بازاروں کے قریب تر ہیں جو کاربن فٹ پرنٹس کو کم کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ ایم ایس ایم ای روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گی ۔ اس طرح سے وہ بے روزگاری میں ہورہے اضافے کا تدارک کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی کمپنیوں اور ایم ایس ایم ای کے درمیان ایک تکملاتی (کمپلی منٹری) تعلق ہے۔ جب چھوٹی کمپنیاں باقی رہیں گی ، تبھی بڑی کمپنیاں پھولے پھلیں گی۔ بڑی کمپنیوں اور کثیر قومی کمپنیوں کے لئے عالمی قدر اور سپلائی چین کی ضرورت ہوتی ہے جس کی تکمیل ایم ایس ایم ای کے بغیر ممکن نہیں ہے۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑی اور چھوٹی کمپنیوں کے درمیان کے رابطوں کو مضبوط کیا جائے اور دونوں طرح کی کمپنیاں مل کر عالمی معیشت کو آگے بڑھائیں گی۔
ایم ایس ایم ای کے رول پر زور دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ نئی صنعتی پالیسی میں خود امدادی گروپوں (ایس ایچ جی) پر بہت زور دیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نئی صنعتی پالیسی کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایم ایس ایم ای اسٹارٹ-اپ انڈیا پروگرام کا فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ وزیر موصوف نے مشورہ دیا کہ ایم ایس ایم ای کا نیٹ ورک ملک کے باہر افریقہ، مرکزی ایشیاء اور لاطینی امریکہ میں قائم کیا جانا چاہئے تاکہ اُن کے تصورات کو عالمی سطح پر فروغ دیا جاسکے۔ قابل ذکر ہے کہ تجارت کی دنیا میں نئے تصورات کی تخلیق میں ایم ایس ایم ای انتہائی اہم ہے۔
ایس ایم ای بین الاقوامی کنونشن-2018 کا انعقاد ایم ایس ایم ای کی وزارت اور نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن (این ایس آئی سی) کے ذریعے کے وی آئی سی اور کوئر بورڈ کے تعاون کیا جا رہا ہے۔ افتتاحی تقریب کے دوران ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) گری راج سنگھ ، خارجی امور کے وزیر مملکت ایم جے اکبر ، ایم ایس ایم ای کے سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار پانڈا ، ایم ایس ایم ای کے ایڈیشنل سکریٹری اور ترقیاتی کمشنر رام موہن مشرا ، کے وی آئی سی کے چیئرمین اور کوئر بورڈ کے چیئرمین بھی موجود تھے۔