نئی دہلی: سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے تحت نیشنل ہائی ویز اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (این ایچ آئی ڈی سی ایل) نے دنیا کے سب سے طویل ہائی – آلٹی ٹیوڈ شنکن لا سرنگ (13.5 کلو میٹر طویل) سے متعلق تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر) کام اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام خطے اور ہماچل پردیش کے لاہول- اسپتی ضلع میں اس کے رابطہ سڑکوں پر تیزی کے ساتھ تعمیراتی کام شروع کردیا ہے۔ اس سرنگ کے مکمل ہونے پر منالی – کرگل شاہراہ سال بھر کھلی رہے گی۔
حکومت ہند لداخ اور ہماچل پردیش کے مرکز کے زیر انتظام خطے کے سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو ترجیح دے رہی ہے۔ سڑک رابطہ کاری کو بہتر بنانے اور سال بھر اس کی دستیابی کے لئے ایک جامع جائزہ لینے کے پیش نظر این ایچ آئی ڈی سی ایل کے سینئر افسران کی ایک ٹیم نے، جس کی قیادت اس کے ایم ڈی جناب کے کے پاٹھک نے کی، د و دن کے لئے پادوم کے راستے لیہہ سے شنکن لا سرنگ کے نارتھ اور ساؤتھ پورٹلس تک سڑک کے ذریعے سفر کیا۔ ٹیم نے ایک دن میں تقریبا 12 گھنٹے کا سفر طے کیا۔ لداخ سیکٹر کے اس پانچ روزہ دورے کے دوران ٹیم نے شنکن لا سرنگ کے نارتھ اور ساؤتھ پورٹلس کا دورہ کیا اور ڈی پی آر کنسلٹینٹ کے ذریعے اس جگہ پر کی جانے والی جیو ٹیکنیکل جانچ کا تفصیلی جائزہ لیا۔
کام کے جائزے کے دوران جناب پاٹھک نے پورٹل علاقوں میں پروجیکٹ کام میں تیزی لانے پر زور دیا تاکہ سردی کا موسم شروع ہونے سے قبل 15 اکتوبر 2020 تک اسے مکمل کرلیا جائے، کیونکہ اس علاقے میں بہت بھاری برف باری ہوتی ہے۔ تعمیراتی جگہ پر موجود مقامی باشندوں نے لداخ اور لاہول اور اسپتی ضلع کے دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں رابطہ کاری کو بہتربنانے کے لئے این ایچ آئی ڈی سی ایل کی کوششوں کی ستائش کی۔