نئی دہلی، یکم دسمبر۔میں ہندوستان اور پوری دنیا میں ایچ آئی وی/ ایڈز کے سبب ہلاک ہونے والی زندگیوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ آئیے آج ہم عہد کریں کہ ایچ آئی وی کے سبب مزید کوئی موت نہیں ہوگی۔ آیئے ہم سب مل کر ایچ آئی وی کے خلاف اس لڑائی میں شریک ہوں تاکہ ہم سبھی ملکر 2030 تک اس مہلک مرض کا خاتمہ کرسکیں۔یہ بیان آج یہاں صحت و خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریا پٹیل نے ایڈز کے کنٹرول سے متعلق قومی تنظیم( ناکو)، وزارت صحت اورخاندانی بہبود ، حکومت ہند کے ذریعہ منعقدہ عالمی یوم ایڈز 2017 کے موقع پر منعقدہ تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر محترمہ انو پریا پٹیل نے قومی اسٹریٹجک پلان(2017 تا2024) اور مشن ‘‘سمپرک’’ کو بھی جاری کیا۔اس مشن کامقصد ان لوگوں کا پتہ لگانا ہے جواب تک ایچ آئی وی/ ایڈز کےعلاج سے محروم ہیں۔علاوہ ازیں ان افراد کو اے آر ٹی سروسز کے تحت لانا بھی ہے۔
اس موقع پرصحت کی سکریٹری ڈاکٹر پریتی سودن، ناکو کے اے ایس اور ڈی جی جناب سنجیو کمار، ناکو کے جوائنٹ سکریٹری جناب آلوپ سکسینہ، یو ا ین ایڈز کے کنٹری کوآرڈینٹر ڈاکٹر بلالی کمارا کے علاوہ ہندوستان میں عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کے کنٹری نمائندہ ڈاکٹر بینک ہن کیڈم بھی موجود تھے۔
اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ انوپریا پٹیل نے اطلاع فراہم کی کہ ملک میں ایچ آئی وی(پی ایل ایچ آئی وی) کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے کل 11.5 لاکھ افراد 536 اے اآر ٹی مراکز کے ذریعہ مفت میں اے آر ٹی لے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد جو علاج سے محروم ہیں اور جن کو اے آر ٹی خدمات کے تحت لایا جانا ہے، کا پتہ لگانا بہت بڑا چیلنج ہے۔اسی مقصد سے ‘‘ سمپرک مشن’’ کی شروعات کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں ایچ آئی وی کی جانچ اور تشخیص کے لئے قریب میں‘‘ کمیونٹی بیسڈ ٹیسٹنگ’’ کی ضرورت ہے۔ ا س عمل سے ان افراد کا تیزی سے پتہ لگانا آسان ہوجائے گا جو کہ ایچ آئی وی پوزیٹیو ہیں۔علاوہ ازیں انہیں اے آر ٹی پروگرام کے ساتھ جوڑنا بھی آسان ہوگا۔ محترمہ انوپریا پٹیل نے مزید کہا کہ قومی اسٹریٹجک پلان(2017 تا2024) سے نہ صرف 90:90:90 کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی راہ ہموار ہوگی بلکہ 2030 تک ایڈز کے مرض کے مکمل خاتمے کے لئے حکمت عملی کو تیز تر کرنے میں بھی مدد فراہم گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ لہذا اگلے سات برس بیحد اہم ہیں ۔اس وقت جو سرمایہ کاری کی جائے گی اس کے نتائج ایڈز کے خاتمے کی شکل میں بعد میں برآمد ہوں گے۔ اس دوران جن امور پر ہماری زیادہ توجہ مرکوز رہے گی ا ن میں دوہرے انفیکشنز کی روک تھام یعنی ماں سے بچوں تک ایچ آئی وی کی منتقلی ا ور ماں سے بچوں تک سیفیلس کی منتقلی شامل ہیں۔
ایڈز کے مرض کے خاتمے کے لئے حکومت ہند کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے محترمہ پٹیل نے کہا کہ ا یڈز کی مکمل روک تھام کے لئے حکومت کے عہد کا ثبوت یہ ہے کہ عرصے سے زیرالتوا ایچ آئی وی /ایڈز کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق ایکٹ 2017 کو نافذ کردیا گیا ہے۔محترمہ پٹیل نے مزید کہا کہ ‘‘ یہ اہم ایکٹ عوام پر مرکوز ، فطری اعتبار سے ترقی پسند، نیز مختلف مراحل میں ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے افراد کے ساتھ ہونے والے تعصب اور بھید بھاؤ کو ختم کرنے کے لئے قانونی جواز فراہم کرنے والاہے’’۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جو لوگ ایچ آئی سے متاثر ہیں انہیں سماجی، طبی اور تعلیمی سطح پر تعصب کے شکار ہونے سے قانونی تحفظ فراہم کرایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں انہیں روزگار اور مالی سطح پر بھی تعصب کا شکار ہونے سے قانونی طور پر تحفظ فراہم کرایا گیا ہے۔
عالمی یوم ایڈز کے موقع پر منعقدہ یہ تقریب ملک میں ایچ آئی وی مرض کے خاتمے کے لئے ناکو کے کامیاب 25 سال کی کوششوں میں تعاون فراہم کرنے والے ہر ایک فرد اور شراکت دار نیز حکومت کی جانب سے ایڈز کے خاتمے کے تئیں نئی عہد بندی کے ساتھ ختم ہوئی۔