وزیر اعظم ، جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایف آئی سی سی آئی کے 93 ویں سالانہ عام اجلاس اور سالانہ کنونشن میں افتتاحی خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے نہ صرف گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بلکہ عالمی سطح پر مضبوط برانڈ انڈیا کے قیام نیز اس کی صلاحیتوں کے لیے ہندوستان کے نجی شعبے کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا ، خود انحصار ہندوستان کےتئیں ہر شہری کا عزم ملک کے نجی شعبے پر ملک کے اعتماد کی ایک زندہ مثال ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکمرانی کے ساتھ ساتھ زندگی میں بھی پراعتماد شخص دوسروں کو جگہ دینے میں کبھی نہیں ہچکچاتا ہے۔ ایک مضبوط حکومت ، جسے بڑے پیمانے پرعوامی مینڈیٹ حاصل ہے ، اسی اعتماد اور لگن سے کام کر رہی ہے۔ ایک فیصلہ کن حکومت ہمیشہ دوسروں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ہمیشہ معاشرے اور قوم کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس طرح کی حکومت کنٹرول اور پہل کو روکنا نہیں چاہتی۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا جب حکومت تمام شعبوں میں تھی اور معیشت پر اس نقطہ نظر کے باعث ہوئی تباہی کا ذکر کیا ۔ دوسری طرف ایک بصیرت کی حامل اور فیصلہ کرنے والی حکومت ، تمام شراکت داروں کو اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے بتایا کہ گذشتہ چھ سالوں سے حکومت تمام شعبوں میں شراکت داروں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ اس کی جھلکیاں مینوفیکچرنگ سے لے کر ایم ایس ایم ای تک زراعت سے لے کر بنیادی ڈھانچے تک، ٹیک انڈسٹری سے لے کر ٹیکس کاری تک اور رئیل اسٹیٹ سے لے کر ریگولیٹری نرمی تک کے شعبوں میں ہمہ جہت اصلاحات میں ملتی ہیں۔
وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری صنعت کو پلوں کی ضرورت ہے دیواروں کی نہیں۔ معیشت کے مختلف شعبوں کو الگ کرنے والی دیواروں کو ختم کرنے سے ہر ایک کے لئے ، خاص طور پر کاشتکاروں کے لئے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ ٹکنالوجی ، کولڈ اسٹوریج اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری سے کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے زراعت ، خدمت ، مینوفیکچرنگ اور سماجی شعبے کو ایک دوسرے کی تکمیل کی راہ تلاش کرنے میں توانائی صرف کرنے پر زور دیا۔ اس کوشش میں ایف آئی سی سی آئی جیسی تنظیم پل اور تحریک دونوں ہوسکتی ہے۔ ہمیں مقامی ویلیو اور سپلائی چین کو مضبوط بنانے اور عالمی سپلائی چین میں ہندوستان کے کردار کو وسعت دینے کے مقصد کے تحت کام کرنا چاہئے۔جناب وزیر اعظم نے کہا ، “ہندوستان کے پاس مارکیٹ ، افرادی قوت اور مشن موڈ میں کام کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔“
وزیر اعظم نے جے-اے-ایم (جن دھن ، آدھار اور موبائل) کے تثلیث کے ذریعے مالی شمولیت کی کامیابی کو اس حکومت کے تحت اصلاحات کے لئے منصوبہ بند اور مربوط نقطہ نظر کی ایک بہترین مثال قرار دیا۔ دنیا کےاس سب سے بڑے اور براہ راست فائدہ پہنچانے والا نظام کی بھرپور تعریف کی گئی جب ملک میں وبا ئی مرض کے دوران ایک بٹن کو کلک کرکے کروڑوں کھاتوں میں رقم منتقل کی گئی ۔
مجموعی طور پر کسانوں اور زرعی شعبے کی مدد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ، “پالیسی اور منشا (نیتی اور نیت) کے ذریعہ ، حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے پرعزم ہے۔ زرعی شعبے کی بڑھتی ہوئی فعالیت کا ذکر کرتے ہوئے ، جناب وزیر اعظم نے کاشتکاروں کو اپنی پیداوار کو منڈیوں سے باہر فروخت کرنے ، منڈیوں کو جدید بنانے اور الیکٹرانک پلیٹ فارم پر پیداوار فروخت کرنے کے آپشن کے لئے دستیاب نئے متبادل کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کسان کو خوشحال بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ خوشحال کسان کا مطلب خوشحال قوم ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بتایا کہ زراعت میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری خاطر خواہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپلائی چین ، کولڈ اسٹوریج اور کھاد وغیرہ جیسے شعبوں میں ، نجی شعبے کی دلچسپی اور سرمایہ کاری دونوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی زراعت پر مبنی صنعتوں میں بہت زیادہ گنجائش موجود ہے اور اس کے لئے ایک دوستانہ پالیسی کی حکمرانی قائم ہے۔
مسٹر مودی نے نشاندہی کی کہ زراعت میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کا فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپلائی چین ، کولڈ اسٹوریج اور کھاد وغیرہ جیسے شعبوں میں ، نجی شعبے میں دلچسپی اور سرمایہ کاری دونوں کی ضرورت ہے۔ مسٹر مودی نے مزید کہا کہ دیہی زراعت پر مبنی صنعتوں میں بہت زیادہ گنجائش موجود ہے اور اس کے لئے ایک دوستانہ پالیسی کی حکمرانی قائم ہے۔
دیہی ، نیم دیہی اورٹائر 2 اور ٹائر 3 شہروں میں ہونے والی مثبت تبدیلی کےلیے پرزور انداز میں وزیر اعظم نے بزنس اور صنعت کے سینئر رہنماؤں کو ان علاقوں میں مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔ انہوں نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد نے شہروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور ہندوستان کے نصف سے زیادہ اسٹارٹ اپ ٹائر 2 اورٹائر 3 کے شہروں میں ہیں۔ عوامی وائی فائی ہاٹ سپاٹ کے لئے حال ہی میں منظور شدہ وزیر اعظم- وانی کا ذکر کرتے ہوئے ، انہوں نے کہا کہ کاروباری افراد کو دیہی رابطوں کی کوششوں میں شراکت دار بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا “یہ یقینی ہے کہ اکیسویں صدی میں ، ہندوستان کی ترقی گاؤں اور چھوٹے شہروں کے باعث ہوگی اور آپ جیسے کاروباریوں کو دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں سرمایہ کاری کرنے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ آپ کی سرمایہ کاری دیہی علاقوں اور زراعت کے شعبے میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے لئے نئے دروازے کھول دے گی۔”
وزیر اعظم نے کوڈ کے باعث ہوئے نقصانات پر قابو پانے کے لیے صنعت کاروں اور کاروباریوں کی خدمات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں وبائی مرض کے دوران شہریوں کی زندگی کو ترجیح دی گئی اور اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ۔ انہوں نے کہا ، حالات میں بہتری اسی رفتار سے ہوئی جس رفتار سے حالات بگڑے تھے۔
آزادی کی جدوجہد میں ایف آئی سی سی آئی کے کردار اور مستقبل قریب میں آنے والی صدسالہ تقریب کا ذکر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے قوم کی تعمیر میں اس کا کردار بڑھانے کے لئے کہا۔