نئی دہلی، فلمساز ڈاکٹر شرینس جین نے کہا ہے کہ ہندوستان کا بین الاقوامی فلم میلہ (آئی ایف ایف آئی) جوان فلمسازوں کے لئے سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔ ڈاکٹر جین آج گوا میں جاری آئی ایف ایف آئی یعنی افّی کے دوران فیڈریشن آف فلم سوسائٹیز آف انڈیا کے زیر اہتمام منعقدہ اوپن فورم میں اظہار خیال کررہے تھے۔ کرناٹک کے بھرت مرلے اور این ودیا سنکر اور ویتنام سے لوآنگ ڈنہہ ڈنگ نے بھی اوپن فورم میں حصہ لیا۔
ڈاکٹر شرینس جین نے کہا کہ فلم ایک ایسا ذریعہ ہے جو عوام اور طبقات کو متاثر کرتا ہے۔ فلمسازی کے تعلق سے اپنے تجربات مشترک کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی وہ فلم سازی کے شعبے میں مبتدی ہیں۔ اب تک انہوں نے دو مختصر فلمیں اور دو فیچر فلمیں بنائی ہیں۔ ڈاکٹر جین فی الحال مراٹھی فلم ’’سائی آلو پائی پائی (سائی بابا کے عقیدت مندوں کے بارے میں کہانی)‘‘ بنارہے ہیں۔
ویتنام سے تعلق رکھنے والے ’’فادر اینڈ سن‘‘ کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر لوآن ڈنہہ ڈنگ نے اس فلم کو افی میں مل رہی توجہ پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام میں کسی آزاد فلم ساز کے لئے فلمیں بنانا بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم اس فلم کو افی میں لیکر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’فادر اینڈ سن‘ فلم کو بنانے میں دس سال لگے۔
بنگلورو انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے فیسٹول ڈائریکٹر این ودیا سنکر نے بتایا کہ جدید ٹکنالوجی نے منظر نامے کو بدل دیا ہے لیکن ہمیں اب بھی جدید ٹکنالوجی سے تحریک یافتہ کلچر کی ضرورت ہے۔عالمی سطح پر فلم سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں زبردست تبدیلی آئی ہے۔ ہندوستانی فلمیں جب باہر جاتی ہیں تو سب سے پہلی چیز جو سامنے آتی ہے وہ تکنیکی قدریں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ بچوں کو سنیما سے متعلق ٹیکنالوجی سکھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تخلیق اور فلمسازی بہت اہم ہے۔
کرناٹک کے فلمساز بھرت مرلے نے کہا کہ افی ’فلم بازار‘جواں فلمسازوں کے لئے بہت بڑا موقع ہے۔ اب ٹیکنالوجی فلموں کے پروموشن میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں تبدیلی فلم کی بہتری کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ متعدد تکنیکی پلیٹ فارموں کے توسط سے فلموں کی تفصیلات کے بارے میں جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ تکنیکی منظرنامہ بدل رہا ہے، تاہم فلم کی معاشیات اب بھی بڑی تشویش کا سبب ہے۔