نئی دہلی: ماہرین نے بایوٹیکنالوجی اور بایو میڈیسن کے مختلف شعبوں میں ابھرتے ہوئے امور پر برکس ورکنگ گروپ کے چوتھے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا۔
25 مئی سے 26 مئی 2021ء تک ہونے والی اس آن لائن میٹنگ سبھی پانچ برکس ملکوں، برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ کےمحققین، ماہرین تعلیم اور سرکاری عہدیداروں سمیت 60 سے زائد شرکاء شریک ہوئے۔
بایو ٹکنالوجی اور بایو میڈیسن سے متعلق ورکنگ گروپ کے ممبران نے اینٹی مائکروبیل مزاحمت، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ہیلتھ میڈیسن، غیر متعدی امراض، اعصابی عارضے، زرعی بایوٹیکنالوجی، خوراک اور تغذیہ، کینسر، کووڈ کے بعد کے طویل چیلنجوں اور پیچیدگیوں، جن میں کووڈ 19 وائرس کے مالیکیول پیتھوجنیسس شامل ہیں، جیسے شعبوں میں برکس ممالک کے مابین تحقیقی تعاون میں مستقبل کی سمت پر تجاویز دیے۔
یہ اجلاس بین الاقوامی تعاون کے محکمہ، وزارت برائے سائنس و ٹیکنالوجی (ایم او ایس ٹی)، چین کے ذریعے اسپانسر کیا گیا تھا، جبکہ نیشنل بایو ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام اس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ہندوستان کی طرف سے جن بڑے سائنسی اداروں نے حصہ لیا ان میں محکمہ برائے سائنس اور ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی)، محکمہ برائے بایوٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، دہلی، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، جودھ پور، انڈیا، بنارس ہندو یونیورسٹی اور دہلییونیورسٹی شامل ہیں۔
ہندوستان نے کووڈ کے بعد کے چیلنجوں سے نمٹنے اور غیر متعدی بیماریوں سے نمایاں طور پر نمٹنے کے لئے برکس کنسورشیم کی تجویز پیش کی، جب کہ روس نے صحت بخش کھانے اور تغذیہ کے لئے طویل مدت تک قائم رہنے والی زرعی بایوٹیکنالوجی، نیورو بازیابی کے لئے ورچوئل ریالٹی پر مبنی اعلی ترین ٹیکنالوجی کی تجویز پیش کی۔ چین نے کینسر کی تحقیق کو ایک اہم پروگرام کے طور پر پیش کیا۔
برکس کال سیکرٹریٹ کے نمائندے نے اشارہ کیا کہ اگلی کال کا اعلان 2021 کے دوسرے نصف حصے میں کیا جاسکتا ہے اور اس میں ورکنگ گروپ کی سفارشات شامل ہوں گی۔
بھارت کے وفد کی قیادت ڈاکٹر سنجیو کمار ورشنی، مشیر اور سربراہ، بین الاقوامی تعاون ڈویژن، ڈی ایس ٹی نے کی۔ انہوں نے برکس کے کثیرالجہتی منصوبوں کی مدد کے لئے مالی تعاون سمیت وسائل کی مشترک سرمایہ کاری کے لئے ہندوستان کے عہد کا اعادہ کیا۔ برکس کے ہر ملک نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں اپنے تجربات اور وبا کو لیکر اپنی تیاریوں کا باہمی تبادلہ کیا۔ انہوں نے دیگر برکس ملکوں کے ساتھ تعاون کے مواقع، بایوٹیکنالوجی اور بایو میڈیسن کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں، اہم کاموں اور حصولیابیوں سمیت تحقیقی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے اپنے موجودہ کام، مشترکہ فنڈنگ کے شعبوں میں اپنی دلچسپی کو اجاگر کیا۔
اجلاس میں شریک ہونے والے برکس ممالک کے اہم اداروں میں انسٹی ٹیوٹ میں تیآنجن میڈیکلیونیورسٹی کینسر انسٹی ٹیوٹ اینڈ ہاسپٹل، تیآنجن، چین، پیکنگیونیورسٹی، چین، انٹرنیشنل سنٹر فار جینیٹک انجینئرنگ اینڈ بایوٹیکنالوجی، چین، ڈپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ انوویشن، جنوبیافریقہ، سکولوو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (سکولٹیک)، روس، فیڈرلیونیورسٹی آف ریو ڈی جنیرو، برازیل ، وزارت صحت، برازیل، ساؤتھ افریقہ میڈیکل ریسرچ کونسل (ایس اے ایم آر سی)، جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
یہ اجلاس سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کی سرگرمیوں کے کیلنڈر کا حصہ ہے جو تمام برکس ممالک نے 21 -2020 کے لئے اپنایا تھا۔ بھارت نے جنوری 2021 سے برکس کی صدارت سنبھالی ہے۔ برکس 2021 کیلنڈر کے ایک حصے کے تحت وزارتی اجلاسوں، اعلی عہدیداروں کی میٹنگوں اور علاقائی اجلاسوں / کانفرنسوں سمیت 100 کے قریب پروگراموں کا اہتمام کیا جائے گا۔