18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بعض گاؤں کی بجلی کاری کی صورتحال سے متعلق وضاحت

Urdu News

نئی دہلی،  یکم مئی /  دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی  یوجنا ( ڈی ڈی  یو جی  جے وائی )  کے تحت  گاؤں کی بجلی کاری  کے اہداف مقررہ وقت سے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں ۔ مرکزی حکومت ، ریاستی ایجنسیاں  اور  دیگرتمام شراکت دار  ، جو اس پروگرام میں براہ راست  یا بالواسطہ  طور پر شامل  رہے ، وہ  طے شدہ وقت   کے اندر اس کام کی تکمیل کو یقینی بنانے میں اپنی  غیر معمولی  کاوشوں کے لئے تعریف  و توصیف  کے حقدار ہیں ۔

          یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بجلی سے محروم  زیادہ تر گاؤں دور دراز اور نا قابل رسا علاقوں  میں واقع تھے ، جو دشوار گذار  پہاڑی راستے اور گھنے جنگلات کے حامل  تھے اور بائیں بازو کی انتہا پسندی  سے متاثرہ  علاقے تھے ۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ان علاقوں کو بجلی کاری سے  نظر انداز  کیا جاتا رہا ۔

          دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا ( ڈی ڈی یو جی جے وائی ) کے آغاز سے قبل سال  13-2012 ء سے لے کر 15-2014 ء  تک تین برسوں میں گاؤں  میں بجلی کاری کی پیش رفت اوسطاً 1730 گاؤں  فی سال تھی ۔ اس میں سال 14-2013 ء کے دوران اب تک کی سب سے کم اوسط 1197 گاؤں شامل ہیں ۔

          میڈیا کے بعض  حلقوں  سے خبر آ رہی ہے کہ گاؤں   کی 100 فی صد  بجلی کاری مکمل کرنے کے حکومت کے دعوے  کے بر عکس  کچھ گاؤں ایسے ہیں ، جن کی بجلی کاری اب تک نہیں ہوئی ہے  اور یہ گاؤں اب بھی  بجلی سے محروم ہیں ۔ اس سلسلے میں اس بات  کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ حکومت  نے دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا ( ڈی ڈی یو جی جے  وائی )  کے تحت بجلی سے محروم  ان بقیہ گاؤں  میں بجلی   پہنچانے کا  کام شروع کیا تھا    ، جن کی شناخت  یکم اپریل  ، 2015 ء  کو ریاستوں کے ذریعہ  مردم شماری کو ڈ میں کی  گئی تھی ۔ ان تمام گاؤوں   کی   بجلی کاری کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور متعلقہ  ریاستوں  کی جانب سے  بجلی کاری مکمل ہونے سے متعلق  رپورٹ  بھی آ گئی ہے ۔ ممکن ہے کہ ذیلی گاؤں  اکائیوں یعنی  مکان / نواس / دھانی/ ماجرا / ٹولہ  میں واقع  بعض گھر انوں میں بجلی نہ  پہنچی ہو ۔   ایسا محسوس  ہوتا ہے کہ  بعض نیوز ایجنسیاں  ایسی ہی آبادی سے متعلق  خبر دے رہی ہیں ۔

حکومت نے شہری   اور دیہی  دونوں علاقوں میں باقی بچے  گھرانوں  میں بجلی کنکشن  فراہم کرنے اور آخری  میل تک بجلی فراہم کرنے کے لئے ‘‘ پردھان منتری  سہج بجلی  ہر گھر یوجنا ’’  پہلے ہی شروع  کر چکی ہے  تاکہ عالمگیر  سطح پر ملک کے ہر ایک گھر میں بجلی کی  فراہمی کو یقینی بنا لیا جائے۔ گاؤں  کی مردم شماری   سے جڑی آبادی / مکان / دھانی / ماجرا  / ٹولہ میں  واقع  بجلی سے محروم تمام بقیہ گھرانوں  کے علاوہ  شہری نو آبادیات کے تمام گھرانوں کو سو بھاگیہ  کے تحت شامل  کیا جائے گا ۔

          میڈیا کی خبروں  میں ، جن بیشتر گاؤں  کا تذکرہ ہے ، وہ فی الحقیقت   انہی آبادی  / مکان / دھانی / ماجرا  / ٹولہ میں واقع  گھرانے ہیں ۔ مردم شماری  کے اعتبار سے  وہ گاؤں نہیں ہیں ۔ اس کی وضاحت  درج ذیل ہے :

i ) مدھیہ پردیش

مدھیہ پردیش کے علی راج پور  ضلع میں جھنڈانا ، امبا اور  چمیلی نامی تین گاؤں ہیں ، جو کہ سردار سروور کے نشیبی علاقے میں واقع ہیں۔ گاؤں   کے ان باشندوں کو ککرانہ گاؤں میں منتقل کر دیا  گیا ہے ، جس کی بجلی کاری کی جا چکی ہے لیکن بعض  گاؤں کے باشندے  قریب  کے ایک دوسرے  مقام  پر منتقل  ہو گئے ہیں ، جو کہ  ایک نئی آبادی ہے اور جس کی بجلی کاری ابھی نہیں ہوئی ہے ۔

رائیسن  ضلع میں کھنن پورہ  گاؤں کی پہلے ہی بجلی کاری ہو چکی ہے اور اس سے  ملحقہ  ایک ٹولے میں بجلی کاری  کا عمل جاری ہے ۔ رائیسین  ضلع میں جیت گڑھ ، بیلی ، لونڈ ، رام گریا   اور گوپال  پور نامی پانچ گاؤں ہیں ، جو  کہ جنگلاتی گاؤں ہیں ۔ ان گاؤں میں واقع گھروں  کی بجلی کاری شمسی  توانائی  کے ذریعہ کی جا چکی ہے ۔

ii ) راجستھان

          دھول پور ضلع میں تمام آبادی / مردم شماری میں شامل گاؤں کی بجلی کاری مکمل ہو گئی ہے ۔ اخبار کے مضمون میں  ، جن گاؤں کا نام شامل ہے ، وہ فی الحقیقت دھانی ہیں ۔ وہ مردم شماری میں شامل کوئی گاؤں نہیں ہیں ۔  گولیکا پورہ اور شنکر پورہ  دھانی میں بجلی  کاری کا کام تیزی کے ساتھ  مکمل ہو چکا ہے اور باقی  بچے دھانی مثلاً گھوریا  ہیرا ، ہاتھی پاکھر ، کہریکا  نگلا ، ہری پورہ اور ٹھاکر  پورہ میں بھی اسی تیزی کے ساتھ بجلی کاری کا عمل  جاری ہے ۔

          راج گھاٹ گاؤں کا احاطہ فی الحال دھول پور کے میونسپل  علاقے  کے تحت  کیا گیا ہے اور شہری  علاقوں میں اس طرح کے گھرانوں کو بجلی تک   رسائی حاصل ہے ۔

iii )  جھار کھنڈ

نیوز رپورٹ  میں سیروم گاؤں  کا تذکرہ ہے ، جس کی بجلی کاری کی جا چکی ہے لیکن ایک عرصے سے اس گاؤں میں بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More