17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت اور برازیل نے یہ پہلا قدم اٹھایا ہے اور باہمی ترقی اور فروغ کے وسیع راستے پر آگے بڑھیں گے:محترمہ ٹیریزا کرسٹینا کوریا دا کوسٹا ڈایس

Uncategorized

نئی دہلی: زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر ، دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر مملکت جناب نریندر سنگھ تومر نے کرشی بھون نئی دہلی میں برازیل کی زراعت ، مویشیوں اور خوراک کی فراہمی کی وزیر محترمہ ٹیریزا کرسٹینا کوریا دا کوسٹا ڈایس کے ساتھ دوطرفہ میٹنگ کا  انعقاد کیا۔ یہ میٹنگ مختلف باہمی تجارتی مواقع ، مفاد اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے منعقد کی گئی ۔ دونوں وزراء نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہندوستان اور برازیل دونوں کے لئے زراعت ایک اولین ترجیح ہے اور انہوں نے زراعت اور اس سے متعلق میدانوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم کیا۔بھارت اور برازیل کے درمیان باہمی تعلقات برسوں سے لگاتار مضبوط اور گہرے ہوگئے ہیں۔ دونوں ملکوں کی ،خصوصی طور سے چھوٹے اور حاشیے پر کسانوں کے لئے یکساں امیدوں اور ترقیاتی چیلنجوں کا ذکر کیا۔ دونوں ملک اس طرح فطری طورپر ساجھےدارہیں۔

 جناب تومر نے ہندوستان اور برازیل کے درمیان زراعت کے میدان میں تعاون کو مستحکم اور خوشگوار، دوستانہ اور آپسی مفاد کے تعلقات پر خوشی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ برازیل کے صدر کو یوم جمہوریہ کے موقع پر مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کرکے ہندوستان اپنے آپ پر فخر  اور عزت محسوس کررہا ہے اور اس موقع پر برازیل کی وزیر  زراعت کا ایک اعلیٰ سطحی نمائندہ وفدکے ساتھ حصہ لینا ، زراعت اور اس سے متعلق میدانوں میں تعاون کو برازیل حکومت کے ذریعے اہمیت دیئے جانے کی علامت ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ ہندوستان اور برازیل اسٹریٹیجک شراکت دار ہیں اور دونوں کے درمیان باہمی تعلقات لاطینی امریکی علاقے میں سب سے پرانے ہیں، جو گزشتہ کچھ برسوں سے لگاتار مضبوط اور گہرے ہورہے ہیں۔دونوں ملک بڑی جمہوریتوں اور بڑھتی ہوئی معیشت ہیں، اس لئے ہندوستان اور برازیل دونوں کی یکساں امیدیں اور ترقیاتی چیلنجز ہمیں فطری طورپر ساجھے دار بناتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملک اپنے تعلقات کو اگلی سطح تک لے جانے کے لئے بہت پرجوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تعاون کثیر جہتی ہے اور یہ صرف باہمی ہی نہیں ہے، بلکہ کثیر جہتی تنظیموں جیسے برِکس، آئی بی ایس اے اور خصوصی طور سے اقوام متحدہ کے بارے میں بھی ہیں۔

جناب تومر میں مزید کہا کہ زراعت پر مشترکہ ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ گزشتہ ہفتے ہوئی تھی اور اس میٹنگ سے ابھرنے والے مخصوص میدانوں میں جرم پلازم آف لائیو اسٹاک اور زرعی پیداوار ، ہندوستان کی بیمہ اور قرض پروگرام نیز چھوٹے اور کسانوں کے کنبوں کے لئے  دیگر پالیسیوں کے بارے میں تبادلہ خیال شامل تھے۔انہوں نے برازیل سے ہندوستان میں تل کے لئے بازار رسائی کو منظوری دی اور بھارت سے مکئی کی برازیل میں بازار رسائی فراہم کرانے کے لئے برازیل کا شکریہ ادا کیا۔

جناب تومر نے کہا کہ 19-2018ء میں دو طرفہ تجارت 1045 ملین امریکی ڈالر رہی، جو ممکنہ تخمینہ سے کم ہے اور دونوں معیشتوں کی مضبوطی کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان موجود وسیع تکمیلہ اور یکسانیت  کو دیکھتے ہوئے تجارت کی زیادہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ، برازیل کو زرعی برآمد ات کے تعلق سے کموڈٹی باسکیٹ میں تنوع لانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ برازیل دنیا کے دیگر ملکوں سے پیاز ، تازہ اور سوکھے انگور، گیہوں اور میسلن ، مکا ، چاول ، سویابین اور کپاس درآمدکرتا ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نے برازیل سے ان زرعی مصنوعات ہندوستان سے درآمد کرنے کی درخواست کی۔

جناب تومر نے بازار رسائی اور ہندوستان میں برازیل کی سرمایہ کاری سے متعلق امور سمیت آپسی اہمیت کے مختلف  امور پر تبادلہ خیال کیا۔برازیل اور ہندوستان ایک دوسرے کے مفاد کے دیگر زرعی مصنوعات کے لئے بازار رسائی کے جلد از جلد حل کی سمت میں کام کرنے کے بارے میں رضامند ہوئے ہیں ۔ دونوں وزراء مسلسل بات چیت کے ذریعے بقایا امور کو حل کرنے کے لئے پُرعزم تھے۔جناب تومر نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ برسوں میں، برازیل کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو اور مضبوطی ملے گی۔دونوں اطراف سے برازیل کے زرعی تحقیقی تعاون (ای ایم بی آر اے پی اے)اور آئی سی اے آر کے درمیان مفاہمت نامے کے تحت منصوبہ بندی کو تیزی سے حتمی شکل دینے پر رضامندی ظاہر کی۔

برازیل کی زراعت ، مویشیوں اور خوراک کی فراہمی کی وزیر محترمہ ٹیریزا کرسٹینا کوریا دا کوسٹا ڈایس نے اپنے ابتدائی بات چیت میں کہا کہ آج ان کے دورے کا دوسرا دن ہے اور وہ ہندوستان میں بہت عزت محسوس کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تکنیکی ٹیم جو یہاں کا پہلے دورہ کرچکی تھی، اپنےسفر کے نتائج سے بہت خوش تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دوطرفہ تعلقات برازیل کے صدر کی خواہشوں سے میل کھاتے ہیں جو باہمی تجارتی تعلقات کو بڑھاوا دینے اور تمام ملکوں کے ساتھ تعلقات کو سدھار نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی مقصد مختلف امور کی پہچان کرنا اور ٹیرف سمیت  انہیں دور کرنے کے طریقوں اور حلوں میں تال میں بٹھانا ہے،جس سے دونوں ملکوں کی ترقی میں مدد ملے گی۔

محترمہ ڈایس نے کہا کہ دونوں ملکوں کی یکساں چیلنجز ہیں، کیونکہ ان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ زراعت پر مبنی ہے اور زیادہ تر کسان چھوٹے اور حاشیے پر ہیں، جن کی آمدنی کم اور بازار رسائی بھی کم ہے۔ اس کے علاوہ نئی ٹیکنالوجی اور اختراع تک بھی ان کی بہت کم پہنچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان اڑچنوں کو دور کرنے کا انتظام کرسکتے ہیں، تو یہ تجارت اور تجارتی تعلقات کو بڑھاوا دینے میں بہت اہم تعاون دے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گیہوں، چاول، باجرا، جوار کچھ ایسے پیداوار ہیں، جنہیں برازیل کو درآمد کرنا چاہئے۔وہ اس سمت میں جہاں تک ممکن ہے  آگے بڑھنے کی کوشش کریں گی۔

محترمہ ڈایس نے یہ بھی کہا کہ برازیل ایک ایسا زیرو ٹیرف پروگرام ہے، جس کا 7.5 لاکھ ٹن کوٹہ ہے۔اس کا ہندوستان کے ذریعے برازیل کو اپنے درآمدم کو آگے بڑھانے کے لئے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے ہندوستان میں تل کے بازار کھولنے کے لئے شکریہ ادا کیا، جس کا ہندوستان بھی ایک اہم درآمد کار ہے، لیکن برازیل خصوصی طورپر فصل کٹائی کے دوران ہندوستانی پیداوار کو پورا کرسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ برازیل ہندوستان کو ایووکاڈواور سٹرس کی برآمد کرتا ہے اور دیگر پیداواروں کے بارے میں بھی تعلقات بڑھانے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانا چاہئے اور آئندہ نمائندہ وفد کی میٹنگ سے پہلے دونوں ملک کے درمیان تجارتی گفتگو کو آگے بڑھانے کے لئے ٹیلی کانفرنسنگ کا استعمال کیاجانا چاہئے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور برازیل نے پہلا قدم اٹھا یا ہے اور ترقی اور فروغ کے وسیع راستے پر ملک کر آگے بڑھیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More