نئی دہلی، مسابقتی قانون – 2002 کے نفاذ کے ساتھ 9 سال سے زیادہ گزرنے کے دوران بھارت کے مسابقتی کمیشن ( سی سی آئی) کو ادویہ سازی اور حفظان صحت کے سیکٹر سے متعلق 52 معاملات موصول ہوئے۔ کمیشن نے ان معاملات کا فیصلہ کرتے ہوئے پایا کہ ادویہ سازی ؍ حفظان صحت کے سیکٹر میں معلومات میں یکسانیت نہیں ہے اور اس کی وجہ سے صارفین کے لئے متبادل بھی محدود ہوجاتے ہیں۔ صارفین کی آزادی کی عدم موجودگی کی وجہ سے صنعت میں کئی ایسے طریقہ کار پھلے پھولے ہیں جن سےمسابقت یا مقابلہ آرائی پر اثر پڑا ہے اور یہ صارفین کے مفاد کے لئے نقصان دہ ہیں۔ اگرچہ اس طرح کا طریقہ کار ضروری نہیں کہ قانون کی دفعات کی خلاف ورزی ہو، لیکن یہ ایسی صورت حال پیدا کرتے ہیں جس سے مارکیٹ کو مؤثر طور پر کام کرنے کا موقع نہیں ملتا اور ماکیٹ میں صحت مند مقابلہ آرائی کا فقدان ہو جاتا ہے۔ ان معاملات میں کئی مواقع پر مناسب ضابطوں کو استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے مسابقتی حالات کے حامی ماحول پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ملک میں مقابلہ آرائی کی اتھارٹی کے طور پر سی سی آئی کو ان معاملات پر ، جن کےمارکیٹ پر مضمرات ہوتے ہیں اور اہمیت کے حامل اس سیکٹر میں مسابقت پر اثر پڑتا ہے ، قریبی جانچ اور مخصوص تبادلہ خیال کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔ اس پر عمل کرتے ہوئے سی سی آئی نے ادویہ سازی حفظان صحت کے سیکٹر میں پچھلے کئی برسوں میں بہت سے اقدامات کئے ہیں جس کے نتیجے میں 28 اور 29 اگست 2018 کو نئی دہلی میں ’’حفظان صحت اور ادویات کے سیکٹر میں مسابقتی معاملات ‘‘ پر تکنیکی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا، جس میں ادویہ سازی کی صنعت، حفظان صحت خدمات فراہم کرنے والوں ، سول سوسائٹی کی تنظیموں ، ریگولیٹروں اور حفظان صحت سے متعلق دانشوروں سمیت تمام فریقین کے گروپوں اور نمائندوں نے شرکت کی۔
ورکشاپ میں متعلقہ فریقوں کے ذریعے شناخت کئے گئے اور سفارش کردہ تجاویز کو سی سی آئی نے ایک پالیسی نوٹ میں دستاویز کی شکل دی ہے جسے ’’مارکیٹ کو سستی حفظان صحت کے لئے کام کرنے والا بنانا‘‘ کا نام دیا گیا ہے اس میں مندرجہ ذیل سفارشات کی گئی ہیں۔
ادویات کی قیمت میں بچولیوں کا رول:
- ہندوستان میں دواؤں کی زیادہ قیمت کی ایک بڑی وجہ غیر ضروری زیادہ تجارتی منافع ہے۔ زیادہ شرح کا منافع دواؤں کی کمپنی کے لئے ایک مراعات اور بلواسطہ مارکیٹنگ کا ذریعہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تجارتی انجمنوں کے ذریعے خود پر ضابطوں کی پابندی بھی زیادہ منافع میں تعاون کرتی ہے کیونکہ یہ انجمنیں اس طریقے سے ادویات کی تقسیم کاری کو کنٹرول کرتی ہیں جس کی وجہ سے مقابلہ آرائی کم سے کم ہوجاتی ہے۔
- ضروری ادویات کی سرکاری طور پر وسیع خریداری اور تقسیم کاری سے ادویات کی تقسیم کاری کی صورت حال سے پیدا ہونے والے چیلنج کو کم کیا جاسکتا ہے۔
- ادویات کے خردہ فروشوں میں مسابقت اور شفافیت میں اضافہ کرنے کی خاطر مناسب ریگولیٹری تحفظات کے ساتھ ادویات کی الیکٹرانک ٹریڈنگ کو بھی فروغ دیا جاسکتا ہے، جس سے ادویات کی قیمتوں میں مقابلہ آرائی ہوسکتی ہے۔
برانڈ والی جینرک دواؤں کی توسیع کے پیچھے کوالٹی کا نظریہ:
- دنیا بھر میں جینرک دواؤں کو پیٹنٹ گزرنے کے بعد برانڈ کے نام والی ادویات کے لئے ، جو اجارہ داری کی قیمتوں پر فروخت کی جاتی ہیں، اہم مقابلہ آرائی والی قوت سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان میں ادویات سازی کی مارکیٹ میں بڑی برانڈ والی دوائیں چھائی ہوئی ہیں جس سے جینرک دواؤں کی قیمتوں سے مقابلہ آرائی محدود ہوجاتی ہے۔ برانڈ والی دوائیں برانڈ کے نام کے ساتھ معیاری ہونے کی یقین دہانی کی وجہ سے قیمت میں فائدہ حاصل کرتی ہیں۔ ڈاکٹروں کے ذریعے برانڈ والی دواؤں کی تشخیص کے پس پردہ ان کا معیار بھی ہوتا ہے۔
- مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے والے اداروں کو لازمی کوالٹی کنٹرول کے اقدامات اور بہتر ضابطوں پر عمل درآمد کو یقینی بناکر کوالٹی کے نظریئے کے معاملے کو حل کرنا چاہیے۔ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی تمام ادویات کی کوالٹی لازمی معیار کے مطابق ہونی چاہئے ، چاہے وہ کسی بھی برانڈ کی ہوں یا جینرک دوائیں ہوں ، تاکہ ان میں درست طور پر مقابلہ آرائی ہوسکے۔
- صارفین کے استحصال کے لئے مصنوعات کو الگ الگ کرنے کے لئے مصنوعی فرق پیدا کرنے کے معاملے سے ایک کمپنی ایک دوا ایک برانڈ نام اور ایک قیمت پالیسی سے حل کیا جاسکتا ہے۔
حفظان صحت خدمات میں تجارتی بندوبست:
- ترغیبات پر مبنی اسپتالوں یا ڈاکٹر وں کو ریفر کرنے کا نظام، حفظان صحت کے پورے شعبے میں چھایا ہوا ہے ، جسے اسپتالوں کے ذریعے مقررہ وقت پر شرح اموات ، انفیکشن کی شرح اور ضابطوں وغیرہ کی تعداد کی تفصیلات جاری کئے جانے سے مریضوں کو معلومات پر مبنی متبادل دستیاب کرنے میں مدد ملے گی۔
- سپر اسپلیٹی اسپتالوں میں موجود فارمیسی ہر قسم کی مقابلہ آرائی سے محفوظ ہوتی ہے کیونکہ اسپتال میں داخل مریضوں کو کوئی بھی دوا یا دیگر اشیاء ان کی فارمیسی کے علاوہ باہر سے خریدنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس کے لئے ایسے ضابطوں کی ضرورت ہے جن سے اسپتالوں کو اپنے صارفین کو اجازت دینے کی ہدایت کی جائے کہ وہ کھلی مارکیٹ سے کہیں سے بھی سامان خرید سکتے ہیں۔
- ٹسٹ کرنے والی لیباریٹریوں میں بنیادی ڈھانچے، سازوسامان ، تربیت یافتہ افرادی قوت وغیرہ سے متعلق یکساں معیار پر پورا اترنے کو لازمی بنایا جائے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ ہر لیب میں کئے گئے ٹسٹ کے نتائج درست اور قابل بھروسہ ہوں گے۔
- ایسا کوئی ریگولیٹری فریم ورک موجود نہیں جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مریضوں کے ریکارڈ ، تشخیص اور رپورٹوں وغیرہ کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال میں منتقل کیا جاسکے۔ اس سے مریضوں کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال سے رجوع کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مریضوں کے اعداد شمار ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال میں منتقل کئے جانے سے مریضوں کو کافی آسانی ہوگی۔
ریگولیشن اور مقابلہ آرائی:
- مرکز اور ریاستی سطح پر ادویہ سازی کے سیکٹر کے لئے ریگولیٹروں کی کثرت کی وجہ سے ملک بھر میں ان ضابطوں کا نفاذ یکساں طور پر نہیں ہوتا۔ اس کے نتیجے میں یکساں مصنوعات کے معیار مختلف ہوجاتے ہیں۔
- ادویات کے شعبے میں ضابطوں اور ان کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے ریاستی لائسنس جاری کرنے والے حکام میں یکسانیت پیدا کرنے کی خاطر سی ڈی ایس سی او کی سرپرستی میں ایک نظام قائم کیا جانا چاہئے۔
آخر میں دو اہم معاملات ایسے ہیں جن سے حفظاں کے سیکٹر پر اثر پڑتا ہے اور ان کے لئے پالیسی اقدامات ضروری ہیں۔ ان میں ملک میں حفظان صحت کے پیشہ ورماہرین کی کمی ہے جو طبی تعلیم کی زیادہ لاگت کی وجہ سے زیادہ ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ دوسری وجہ صحت انشورنس کی کمی ہے۔ عوامی صحت کی فراہمی ایک پیچیدہ پالیسی معاملہ ہے پالیسی نوٹ میں سرکاری پالیسی کے مقاصد کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے بلکہ ایسی کوشش کی گئی ہے جس سے متبادل کے ساتھ ساتھ مقابلہ آرائی میں اضافہ ہو اور اس کے نتیجے میں مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔ اسی کے مطابق پالیسی نوٹ کارپوریٹ امور کی وزارت ، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ، ادویہ سازی کے محکمے اور نیتی آیوگ کو بھی بھیجی جارہی ہے۔ سی سی آئی ادویہ سازی اور حفظان صحت کے سیکٹر میں تمام ضابطوں کو نافذ کرتا رہے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان مارکیٹوں میں مؤثر مقابلہ آرائی متاثر نہ ہو۔