21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بی آئی آر اے سی ، اپنا چھٹا یوم تاسیس منارہی ہے

Urdu News

نئی دہلی۔ بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹینس کونسل( بی آئی آر اے سی) آج یہاں اپنا چھٹا یوم تاسیس منارہی ہے۔ تقریب کا مرکزی خیال‘‘ پائیدار اختراع۔ مارکیٹ پر مبنی راستہ’’ ہے۔ اس تقریب میں اندرون و بیرون ملک سے سائنسدانوں اور صنعتی شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات  نےکثیر تعداد میں شرکت کی۔

تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے مہمان خصوصی،  سائنس و ٹکنالوجی اور ارضیاتی سائنس اور ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ‘‘ بی آئی آر اے سی’’ حکومت کے ذریعہ تفویض کردہ ذمہ داریوں کے پیش نظر اپنے پروگراموں اور امدادی نیٹ ورک کے ذریعہ ملک میں روشن دماغ  رکھنے والوں   کی صنعتی توقعات کی تکمیل میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ اس کی یہ کوششیں  ہی ہیں کہ ہم قابل استعداد ، مصنوعات اور ٹیکنالوجیاں تیار کرنے کے قابل ہوئے ہیں جس سے ہمارے عوام کی معیار زندگی بہتر ہوگی۔ میں بی آئی آر اے سی کے کاموں کی تعریف کرتا ہوں کہ یہ اس کی صرف ابتدائی کامیابیاں ہے۔

تقریب کے مہمان اعزازی، حکومت ہند کے نیتی آیوگ  کے رکن(صحت) ڈاکٹر ونود پال نے کہا کہ بی آئی آر اے سی نے حفظان صحت، صنعت کاری اور سائنس کو ایک جگہ لانے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ کافی اہم رہا ہے۔علاج ومعالجہ کے لئے قابل استعداد آلات یا تشخیص امراض سے لے کر ہندوستان میں حفظان صحت کے شعبے میں تبدیلیوں کے لئے بی آئی آر اے سی میں اپنی جدت طرازی اور ٹیکنالوجیوں سے مدد کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپنے قیام کے 6 برسوں کے دوران پورے ملک میں  بی آئی آر اے سی نے 650 سے زائد پروجیکٹوں، 500 سے زائد اسٹارٹ اپ اور صنعتوں  نیز30 انکیو بیٹرز میں مدد کی ہے۔اس کے نتیجے میں 100سے زائد مصنوعات اور ٹیکنالوجیاں نیز 150 حقوق املاک دانشوراں کی پیداوار کی گئی ہے۔

بی آئی آر اے سی کا چھٹا یوم تاسیس اسے سونپی گئی ذمہ داریوں کے تئیں اس کے عہد پیہم کاثبوت ہے۔اس سلسلے میں اس نے سماج کی فلاح وبہبود کے لئے بائیو ٹیکنالوجی کی طاقت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کے مقصد سے یہ اختراع پردازوں اور صنعت کاروں، منٹروں اور نیٹ ورک کو ایک جگہ یکجاں  کیا ہے۔ یہ بات محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے سیکریٹری ، محکمہ بائیو ٹیکنالوجی کے سیکریٹری اور بی آئی آر اے سی کے چیئرمین ڈاکٹر آشوتوش شرما نے کہی ہے۔

 بی آئی آر اے سی نے بائیو ٹیک فرموں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کے لئے اپنی متعددپہل کے ذریعہ اور نشان زد سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کی منتقلی میں آسانیاں پیدا کرکے اور املاک دانشور کے بندوبستی میں اور اس کے بروئے کار لانے میں مدد کرکے جوکھم بھرے سرمایہ تک  رسائی فراہم کرکےسونپی گئی ذمہ داریاں پوری کررہی ہے۔

بی آئی آر اے سی  100 سے زائد اسکیموں پرعمل درآمد کررہی ہے جسے محکمہ بائیو ٹیکنالوجی سے سرمائے اور بین الاقوامی شراکت داروں  جیسے بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤ نڈیشن، نیستا، دی ویلکم ٹرسٹ اور یو ایس اے آئی ڈی سے فنڈ یافتہ پروگراموں کے اشتراک میں نظم کے ذریعہ مدد کررہی ہے۔بی آئی آر اے سی ، عوامی صحت کی بہتری کے لئےموضوعاتی اپیلوں،  عالمی سطح پر دوسری واضح پہل کے ساتھ اپنی تحقیق و توسیع سے متعلق سرگرمیوں کے ذریعہ اپنی سماجی خدمات کو بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

اس تقریب میں انڈین انسٹیٹیوٹ  آف سائنس، بنگلورو کے سابق ڈائریکٹر اور موجودہ اعزازی پروفیسر،  پروفیسر جی پدما نابھن کو ان کی 80 ویں سالگرہ کے موقع  اور ان کی خود نوشت یادداشت‘‘ ہندوستان میں سائنس کا عمل دخل: میری دوسری اننگ’’ کے اجراء کے موقع پر انہیں اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔

 اس تقریب میں ایس او سی ایچ(سولوشنز فار کمیونٹی ہیلتھ)ایوارڈ یافتگان کے ناموں کا اعلان ہوا۔ یہ ایوارڈ اختراع پردادی کے چیلنجوں سے متعلق ایک ایوارڈ ہے جس کی شروعات ستمبر 2017 میں MyGov  پورٹل پر کی گئی تھی۔ اس چیلنج کے  دو مرکزی خیال، امراض (متعدد اور غیر متعدد امراض)کے بوجھ کو کم کرنے ا ور صفائی ستھرائی نیز فضلات کی ری سائیکلنگ کے لئے پلیٹ فارم ٹیکنالوجیاں ہے۔ایوارڈ یافتگان کو کم از کم افادی پروٹو ٹائپ تیار کرنے کے لئے 6 ماہ اور 15 لاکھ روپے ملیں گے۔ بعد ازاں ان کے زمروں میں پروجیکٹ کی تکمیل کے لئے رقم بڑھا کر 50 لاکھ روپے تک کردی جائے گی۔

 بی آئی آر اے سی نے ان برسوں کے دوران فعال اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام بنانے میں آسانیاں پیدا کی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ آج ہم اس ارضیاتی نظام کا اثر نہ صرف سماجی مسائل کے معقول حل فراہم کرنے بلکہ اختراعی اہلیت کو بڑھانے میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ محکمہ بایو ٹیکنالوجی کے سینئر مشیر اور بی آئی آر اے سی کی   منیجنگ ڈائریکٹر رینو سوروپ نے کہا کہ ان اختراعوں کی پائیداری کے لئے بہتر راستے تیار کرنا اب ضروری ہوگیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بایو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنٹس کونسل( بی آئی آر اے سی) سرکاری دائرے کار کا ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جسے ابھرتی بایو ٹیکنالوجی کی صنعت کو با اختیار بنانے کے لئے تاکہ اہم تحقیقی اور اختراعی سرگرمیاں انجام دی جائیں اور حکومت ہند کی وزارت سائنس و ٹکنالوجی نے محکمہ بایو ٹیکنالوجی(ڈی بی ٹی) قائم کیا گیا ہے۔ بی آئی آر اے سی ایک نیا صنعتی تعلیمی ادارہ ہے جس میں وسیع اقدامات کے ذریعہ سونپی گئی ذمہ داریاں کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے خواہ    یہ نشاند زد سرمایہ کاری کے ذریعہ جوکھم بھری پونجی تک رسائی کامعاملہ ہو، ٹیکنالوجی کی منتقلی کامعاملہ ہو، آئی پی بندوبستی یا عملی جامہ پہنانے کی اسکیمیں ہوں، ہندوستان کی بایو ٹیک فرموں میں  عمدگی لانے میں اور عالمی سطح پر ا نہیں مسابقتی بنانے میں مدد کرتی ہے۔ بی آئی آر اے سی نے متعدد اسکیمیں، نیٹ ورک اور پلیٹ فارم شروع کئے ہیں جن سے صنعت۔ تعلیمی تحقیق کے درمیان کے فاصلے کو دور کرنے میں مدد ملی ہے۔ اور اعلی معیاری سستی ٹیکنالوجیاں پیدا ہوئی ہے۔ بی آئی آر اے سی نے سونپی گئی ذمہ داریوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے متعدد قومی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ اشتراک کا عمل شروع کیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More