نئی دہلی21؍ مارچ 2017 ، خواتین اور اطفال ترقیات کی وزارت، حکومت ہند کی جانکاری میں یہ بات آئی ہے کہ چند غیر مجاز سائٹیں/ ادارے/ غیر سرکاری ادرے/ افرادبیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) اسکیم کے تحت نقد ترغیبات تقسیم کرنے کے لئے غیر قانون فارم وغیر تقسیم کررہے ہیں۔ خواتی اور اطفال ترقیات کی وزارت نے اس معاملے کو ان ریاستی حکومتوں کے حکام کے ساتھ اٹھایا ہے جہاں کہیں اس طرح کے معاملات دیکھے گئے ہیں۔ بطور خاص اترپردیش، ہریانہ، اتراکھنڈ، پنجاب اور بہار میں اس طرح کے معاملات نظر میں آئے ہیں۔ تاہم یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بی بی بی پی کے نام پر دلی میں بھی جعلسازی کی جارہی ہے۔ اس کے بارے میں دلی کے مختلف حصوں سے خبریں ملی ہیں خصوصاً ٹیکری، بھٹی خورد، دکشن پوری ایکشٹیشن، سنگم وہار، سنجے کالونی، سریتا وہار، آدرش نگر اور جے جے کالونی میں اس طرح کی جعلسازی کے معاملات کی خبر ملی ہے۔
وضاحت کی جاتی ہے کہ حکومت ہند کی مذکورہ اسکیم کے تحت انفرادی طور پر نقد رقم کی منتقلی کی کوئی تجویز شامل نہیں ہے۔ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اسکیم کے تحت عوام کے اس انداز فکر کو بدلنے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جو بڑی گہرائی سے ا ن کے اذہان خصوصاً سماجی نظام میں پیوستہ ہے۔ پی سی اینڈ پی این ڈی ٹی ایکٹ کے سختی سے نفاذ کے نتیجے میں بچیوں کو تعلیم دینے کے معاملے میں پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔ توجہ اس بات پر دی جارہی ہے کہ خواتین کو پوری زندگی بااختیار بنائے رکھنے کےلئے کام کیا جائے۔ واضح رہے کہ بی بی بی پی براہ راست فوائد منتقلی کی کوئی اسکیم نہیں ہے۔
بی بی بی پی کے نام پر جو جعلسازی کی جارہی ہے، وہ ازحد سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اور اگر آپ کی جانکاری میں اس طرح کی کوئی بات یا معاملہ آتا ہے براہ کرم نزدیکی پولیس اسٹیشن اس کی اطلاع ضرور دیں اور متعلقہ ڈسٹرکٹ کلکٹر/ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھی باخبر کریں۔ خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت نے عوام کو اس طرح کی جعلسازی میں پھنسنے سے خبردار کیا ہے اس کے لئے مختلف نوع پرنٹ اور الیکٹرانک پلیٹ فارموں کا سہارا لیا گیا ہے۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مذکورہ نوعیت کے جعلی فارموں کی تقسیم کلی طور پر غیر قانونی ہے اور بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم سے کسی طرح کی نقدی ترغیبات وابستہ نہیں ہیں۔
5 comments