25.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ثقافتی ہم آہنگی کے لئے 2014،2015 اور2016 کےٹیگور ایوارڈ کا اعلان

Urdu News

نئی دہلی: ثقافتی ہم آہنگی کے لئے 2014،2015 اور2016 کا ٹیگور ایوارڈ ،منی پور رقص کے استادجناب راج کمار سنگھ جیت سنگھ، چھایا نوت(بنگلہ دیش کی ایک ثقافتی تنظیم) اور ہندوستان کے عظیم سنگ تراش رام ونجی سوتار کو بالترتیب تفویض کئے جارہے ہیں۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں جیوری ، جس میں ہندوستان کے چیف جسٹس، جسٹس رنجن گگوئی، جناب این گوپال سوامی اور ڈاکٹر ونے سہسربودھ شامل ہیں، نے 24اکتوبر 2018 کو تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد اتفاق رائے سے جناب راج کمار سنگھ جیت سنگھ، چھایا نوت اور جناب رام ونجی سوتار کا تہذیبی ہم آہنگی کے میدان میں گراں قدر تعاون کا اعتراف کرتے ہوئے بالترتیب 2014،2015 اور 2016 کے ٹیگور ایوارڈ کے لئے منتخب کیا ہے۔

جناب راج کمار سنگھ جیت سنگھ، منی پور رقص کے استاد ہیں اور انہوں نے ایک استاد، فن کار اور رقاص کے طور پر نمایاں حیثیت حاصل کی ہے۔گزشتہ برسوں کے دوران ان کےکام  میں روایتی منی پور رقص کے فریم ورک  کے اندر  ان کی تخلیقات دیکھنے کو ملی ہیں۔ان کی رقص کی ترکیب و تنظیم ،تھنگ ٹا،ناٹا۔سنکرتنا، رائی ہراؤبا اور راس لیلا جیسے منی پوری رقص کی پیش کش کی مختلف شکلوں کو شامل کرکے اسے مالا مال کیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ میں منی پوری رقص کی زندہ اور فعال روایت اور رقص کے ذریعہ ہم آہنگی کو فروغ دینے  میں  ان کے تعاون  کا ایک اعتراف ہے۔ اس طرح  گورو دیو، رویندر ناتھ ٹیگور کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے جو منی پور ی رقص سے کافی متاثر تھے اور اسے انہوں نے وشوبھارتی  کے تعلیمی نصاب کا ایک لازمی حصہ بنایا تھا۔

چھایا نوت کا قیام 1961  عمل میں آیا تھا ۔ اس نے صرف بنگلہ دیش میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ٹیگور کے کاموں اور بنگالی تہذیب  و ثقافت، موسیقی اور ادب کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔اس نے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان خصوصاً مغربی بنگال میں افہام و تفہیم اور ثقافتی تبادلہ کا  قریبی  رابطہ قائم کیا ہے۔چھایا نوت ،بنگلہ دیش کی جدوجہد آزادی کا ایک حصہ تھا اور اس نے  بنگالی شناخت کے تہذیبی اظہار اور تعین کے لئے ایک پلیٹ فارم تیار کیا تھا۔رویندر سنگیت پر جب مشرقی پاکستان پر پابندی عائد ہوئی تو چھایا نوت ،  ٹیگور کے نغموں اور ٹیگور کے تبادلہ خیال کے خفیہ طور پر اظہار کے طور پر اعتدال اظہار رائے کو فروغ دیتا رہاتھا۔گورو دیو کی آفاقی  انسان نوازی کی   اعتدال پسند  ترقی پسندانہ روایت  کو برقرار رکھنے اور  ثقافتی ہم آہنگی  کے  جذبے کو فرغ دینے  میں اس تنظیم کے تعاون کا اعتراف کرتے ہوئے جیوری نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

جناب رام ونجی سوتار،  ہندوستان کے عظیم زندہ سنگ تراشوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اپنے گزشتہ چالیس سالہ کیریئر کے دوران پچاس سے زائد تاریخی مجسمہ بنائے ہیں۔اپنے کیریئر کی ابتدا میں انہوں نے  ایلورا اور اجنتا کے غاروں میں متعدد قدیم مجسموں کی مرمت کی تھی۔ان کا پہلا سب سے اہم کام  مدھیہ پردیش کے گاندھی ساگر ڈیم میں 45 فٹ کا   چمبل یادگار ہے۔انہوں نے یہ عظیم فن پارہ پتھر کی ایک بلاک پر بنایا تھا جس میں ماں چمبل کو اپنے دوبچوں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔جو دو ریاستوں مدھیہ پردیش اور راجستھان کے بھائی چارے کی علامت ہے۔ ان کا  مہاتما گاندھی کا نصف مجسمہ، مہاتما گاندھی کے انتہائی مقبول مجسموں میں سے ایک ہے جیسے ان کا گورودیو رویندر ناتھ ٹیگور کا کانسہ کا نصف مجسمہ ہے۔جیوری کا یہ  فیصلہ ہندوستانی تہذیب  وثقافت اور اس کی فن کارانہ روایت کے تحفظ میں ان کے غیرمعمولی تعاون کا اعتراف ہے۔

حکومت ہند کے ذریعہ گورو دیو رویندر ناتھ ٹیگور کی 150 ویں سالگرہ کی یاد  گار کے دوران سالانہ ایوارڈ تشکیل دیا گیا تھا۔

پہلا ٹیگور ایوارڈ 2012 میں ہندوستان کے استاد ستار نواز پنڈت روی شنکر کو اور 2013میں جناب زوبن مہتہ کو تفویض کیا گیاتھا۔ اس ایوارڈ میں ایک کروڑ روپے کی رقم، ایک توصیفی سند ،ایک تختی کے علاوہ، ایک شاندار روایتی دستکاری/ ہاتھوں سے تیار اشیاء دی جاتی ہے۔یہ ایوارڈ بلا تفریق قومیت ، نسل،زبان،ذات، برادری، یا جنس کے سب کے لئے کھلا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More