16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جموں و کشمیر میں جون کے آخر تک 45 سے زیادہ عمر کے افراد کی 100 فیصد ٹیکہ کاری کی جائے گی: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Urdu News

نئی دہلی: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اب تک حاصل کردہ ٹیکہ کاری اہداف کا جائزہ لینے، نیز ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کل سے شروع ہونے والی ملک گیر مہم “سبھی  کے لئے مفت ٹیکہ” کے لئے تیار کردہ روڈمیپ پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے آج یہاں سول سکریٹریٹ میں منعقد ہونے والی تقریبا دو گھنٹے طویل میٹنگ میں جموں و کشمیر کے سرکاری حکام کے ساتھ ٹیکہ کاری مہم کا جائزہ لیا۔

اس میٹنگ میں صحت اور طبی تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری انچارج اٹل دلو، ڈویژنل کمشنر جموں راگھو لنگر، گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں کے پرنسپل ڈاکٹر ششی سودن، گورنمنٹ میڈیکل کالج، سرینگر کی پرنسپل ڈاکٹر شامعہ، فیملی ویلفیئر اور ٹیکہ کاری کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سلیم الرحمن، مشن ڈائریکٹر چودھری محمد یاسین، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں ڈاکٹر رینو شرما اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔

اس میٹنگ کے دوران ایک پریزنٹیشن بھی پیش کیا گیا، جس کے ذریعے وزیر موصوف کو بتایا گیا کہ مرکزکے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیرمیں 76 فیصد سے زیادہ ٹیکہ کاری کا ہدف حاصل ہوچکا ہے اور جون کے آخر تک 45 برس سے زیادہ کے عمر گروپ کے لئے 100 کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا اور جولائی کے آخر تک 18 سے 45 عمر گروپ کے لئے تقریبا 50 فیصد کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔

21 جون سے ملک بھر میں ٹیکہ کاری مہم میں ٹیزی لائے جانے کے بعد وزیر موصوف کو مطلع کیا گیا کہ 15 جولائی تک مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں 18 سے 45 سال کی عمر گروپ کے 30 فیصد سے زیادہ افراد کو ٹیکہ لگ گیا ہوگا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے علیحدہ ویٹنگ اور ہولڈنگ زون متعارف کروا کر ٹیکہ کاری مہم کو زیادہ دوستانہ اور خوشگوار بنانے اور 30 منٹ کی ٹیکہ کاری مدت کے دوران ناشتے فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے ٹیکہ کاری کی سہولت کو بڑے پیمانے پر بڑھانے کے لئے بھی کہا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں موجودہ کووڈ مینجمنٹ کے بارے میں جانکاری فراہم کرتے ہوئے موجود افسران نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں ہر پنچایت کو کم سے کم ایک کووڈ قرنطینہ مرکز مہیا کیا گیا تھا جس میں 5 بیڈس تھے۔ اس کے علاوہ ٹیسٹ کی سہولتیں بھی دستیاب کرائی گئی تھیں۔ مزید برآں مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے 20 اضلاع میں سے 9 اضلاع گرین زون میں، 2 اورنج زون میں اور 9 ایلو زون میں ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صحت حکام کی مجموعی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیںیہ دیکھ کر اطمینان ہوا ہے کہ ابتدائی پریشانیوں کے بعد گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں انتظامیہ اور کووڈ کی دیکھ بھال بھی راستے پر آگئی تھی اور مختلف حلقوں کی جانب سے مداخلت کے بعد معاملات میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کی دوسری لہر کے عروج کے دوران اٹھائے گئے ابتدائی اقدامات اور خدشات اور اس سے حاصل ہونے والے سبق کی خاص اہمیت سب کے لئے، بالخصوص گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں صحت کی نگہداشت کے حکام کے لئے ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کووڈ کی دوسری لہر کے عروج کے دوران کشمیر ڈویژن میں اور شمال مشرق کی آٹھوں ریاستوں میں بھی پازیٹویٹی کی شرح کہیں زیادہ تھی، جن کی نگرانی ان کے ذریعے کی گئی تھی، لیکن جموں ڈویژن میں اگرچہ پازیٹویٹی کی شرح کم تھی،تاہم اموات کی شرح زیادہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تمام متعلقہ افراد کو ایک سائنسی اشارہ فراہم ہوتا ہے کہ جموں ڈویژن میں صحت کی دیکھ بھال کی تیاری میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سب کے لئے ٹیکے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف حکومت، بلکہ سول سوسائٹی کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹیکہ کاری مہم کو بڑے پیمانے پرعوامی مہم میں تبدیل کرے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو قبل از وقت اہم فیصلوں اور ان کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات کا مکمل سہرا دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ملک میں ٹیکہ کاری شروع ہوئی تھی تو پہلے ہی دن چھ کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکہ لگایا گیا تھا، جو کہ متعدد یوروپی ممالک کی کل آبادی سے  کہیں زیادہ ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جس چیز کو اکثر اجاگر نہیں کیا جاتا ہے، وہ یہ ہے کہ مودی کے تحت ہندوستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 135 کروڑ کی بڑی آبادی کی رکاوٹوں اور قوم کے متضاد کرداروں کے باوجود دنیا میں سب سے تیز رفتار کووڈ ٹیکہ کاری مہم چلا سکتا ہے۔

مجموعی طور پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ کی تعریف کی، جس کے نتیجے میں مرکز کے زیر انتظام علاقہ ریاست جموں و کشمیر میں کووڈ مینجمنٹ کے پیرامیٹرز ملک گیر تقابلی تجزیہ میں کیرالہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔a

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More