17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جموں و کشمیر میں نئے اقدامات

Urdu News

نئی دہلی،  جموں و کشمیر کی حکومت نے  4 – 5  جولائی ، 2018 ء کے دوران ، اُس جائزہ میٹنگ کے مطابق ، متعدد اہم فیصلے لئے ہیں ، جو وزیر داخلہ  جناب راج ناتھ سنگھ کے ریاست کے دورے کے درمیان منعقد ہوئی تھی ۔ ان میں سے سب سے اہم فیصلہ مقامی   اداروں کے انتخابات سے متعلق تھا اور یہ انتخابات  فی الحال ریاست میں   منعقد کرائے جا  رہے ہیں ۔ مرکزی حکومت ، ریاستی حکومت کو   مرکزی دستوں  کو معقول تعداد میں دستیاب کرانے سمیت  تمام تر ممکنہ  امداد  فراہم کر رہی ہے ۔

مقامی اداروں کے لئے انتخابات

          مقامی انجمنوں کے انتخابات  کا    متعدد پہلوؤں سے  ایک تاریخی   اثر اور  اہمیت  قائم ہو گی   ۔ مقامی اداروں کے انتخابات از سر نو  جموں و کشمیر میں عرصے سے درکار بنیادی سطح کی جمہوریت کو بحال کریں گے ۔  شہری مقامی بلدیاتی اداروں کے انتخابات   2005  ء کے بعد منعقد ہونے جا رہے ہیں اور پنچایت انتخابات  2011 ء کے بعد منعقد ہو رہے ہیں ۔ پنچایتوں کے سرپنچوں کا براہ راست انتخابات اور اس کی گنجائش بھی   نکالی گئی ہے تاکہ احتساب کو یقینی بنایا جا سکے ۔ یہ انتخابات   14 ویں مالیاتی کمیشن کی  4335 کروڑ روپئے  کے قریب کی مالی  مرکزی امداد کو   با قاعدہ طور پر تشکیل شدہ مقامی اداروں کو فراہم کرانے میں بھی مدد گارو ہوں گے ۔ تاہم ، ان انتخابات کے لئے جموں و کشمیر  کے عوام کو    یہ فائدہ اُس صورت میں  نہ حاصل ہو پاتا ، جب تک یہ  مقامی انتخابات  منعقد نہ کرائے جاتے ۔ لوکل باڈیز  کو  ملک میں رائج بہترین طریقہ ہائے  کار  کے   مماثل  افزوں اور اہم  طور پر اختیارات بھی فراہم کرائے جا رہے ہیں ۔  اس کے نتیجے میں یہ ادارے  بیشتر مقامی مسائل کو اپنے دائرۂ کار کے تحت از خود حل کر سکیں گے۔

          آئینِ ہند کی 73 ویں ترمیم کے تحت  تمام تر  29  ، وہ موضوعات ، جو پنچایتوں کو منتقل کئے گئے ہیں اور ان سے وابستہ امور اور کارکنان کو  جموں و کشمیر کی پنچایتوں  کے سلسلے میں یہ تمام اختیارات منتقل ہوں گے ۔ ان میں بنیادی صحت مراکز ، پرائمری اسکول ، آنگن واڑی مراکز وغیرہ چند ایسے ادارے ہیں ، جو پنچایتوں کے زیر اختیار آ سکیں گے ۔  پنچایتوں کو  مالی اختیارات  بڑھا کر  دس گنا کئے رہے ہیں اور اب یہ اختیارات 10 ہزار سے بڑھاکر ایک لاکھ روپئے کر دیئے گئےہیں ۔  بلاک کی کونسلوں کے لئے 25 ہزار روپئے سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپئے کر دیئے گئے ہیں ۔ پنچایتوں کو  اپنا فنڈ خود بہم پہنچانے  کے اختیار بھیدیئے جا رہے ہیں ۔ ان میں عمارت سازی کے لئے اجازت نامے پر فیس کی وصولی کا حق ، تفریح  پر ٹیکس حاصل کرنے کا حق ،  اشتہارات ، ہورڈنگس پر  ٹیکس وصول کرنےکا حق ، مختلف قسم کے کاروبار  اور پیشوں پر ٹیکس وصول کرنے کا حق شامل ہیں ۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کے فنڈ    کے ساتھ  اپنا فنڈ  بھی دستیاب ہو گا اور یہ پنچایتوں کو مختلف اسکیموں مثلاً مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار  ضمانت ایکٹ ( ایم جی این ای آر جی اے )  ، پردھان منتری آواس یوجنا ( پی ایم اےوائی ) ، مربوط اطفال ترقیات خدمات ( آئی سی ڈی ایس ) اور مڈ ڈےمیل وغیرہ کے تحت دستیاب کرائے جائیں گے ۔

          مختلف اسکیموں کےلئے مستحق استفادہ کنندگان کے انتخاب کے علاوہ ، پنچایتوں کو   کلیدی قومی اسکیموں ، مثلاً قومی صحتی مشن ، ساگر مالا شکشا  ، باغبانی کی ترقی کے مشن ، زرعی ٹیکنا لوجی انتظام ایجنسی ( اے ٹی ایم اے ) ، پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ( پی ایم کے ایس وائی) وغیرہ کے نفاذ کے کام میں بھی مصروف عمل کیاجائے گا ۔ ایک اوسط اندازے کے مطابق ہر ایک پنچایت کو سالانہ بنیادوں پر 50 سے 80 لاکھ روپئے اُس کے صوابدید پر خرچ کئے جانے کے لئے فراہم کرائے جائیں گے ، جو ان اسکیموں کے نفاذ پر صرف کئےجائیں گے ۔ پنچایتوں کو مزید مستحکم بنانے کے لئے اکاؤنٹنٹ ، ڈاٹا انٹری آپریٹر ، بلاک پنچایت انسپکٹر وغیرہ کی  اضافی اسامیاں بھی  منظور کی جا رہی ہیں ۔

لیہہ اور کرگل خود مختار پہاڑی ترقیات کونسلوں کو مستحکم بنانا   ( ایل اے ایچ ڈی سی اور کے اے ایچ ڈی سی )

          لیہہ اورکرگل  خود مختار پہاڑی ترقیات کونسلیں ( ایل اےایچ ڈی سی اور کے ای  ایچ ڈی سی ) کو مستحکم اور با اختیار بنایا گیا ہے تاکہ وہ ملک کی  از حد خود مختار کونسلوں جیسی حیثیت حاصل کر سکیں اور اس علاقے میں یعنی لداخ خطے میں دور دراز   حصوں میں سکونت پذیر افراد کو در پیش مسائل کا حل نکال سکیں ۔  ایل اے ایچ ڈی سی اور کے اے ایچ ڈی سی کو  زیادہ اختیارات دےکر لیوی  یعنی ٹیکس عائد کرنے اور مقامی ٹیکس وصول کرنے  کا اختیار بھی فراہم کیا گیا ہے ۔ مختلف محکموں اور سرکاری ملازمین کے کام کاج کے سلسلے میں بھی  انہیں چند اختیارات دیئے گئے ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ان موضوعات پربھی اختیار کی حامل ہوں گی ، جو انہیں وقتاً فوقتاً منتقل کئے جائیں گے ۔

          ایسی تمام جائیدادیں  مثلاً سرکاری عمارتیں ، سرکاری سڑکیں ، جنہیں ایل اےایچ ڈی سی اور کے ای  ایچ ڈی سی نے تعمیر کرایا گیا ہو گا  ، وہ اب اس کونسل کی ملکیت میں آ جائیں گے ۔ اسٹیٹ بجٹ سے ان کونسلوں سے ، جس قدر فنڈ مختص ہو گا ، اس کو آئندہ برس کے لئے  بھی استعمال کیا جا سکے گا ۔ کرگل اور لیہہ کی  پنچایتیں بھی اس  کونسلوں   کی ہدایات کے مطابق ہی عمل کریں گے ۔  چیف ایگزیکیٹو کونسلر   تمام سیاحتی ترقیاتی حکام  کا چیئرمین بھی ہو گا  ۔ یہ کونسلیں  ایک ڈپٹی چیئر مین کی بھی حامل ہوں گی تاکہ بہتر طور پر کام کاج انجام دے سکیں ۔

خصوصی پولیس افسران

          انسدادِ جنگجوئی آپریشنوں میں خصوصی پولیس افسران کے اہم رول کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارت داخلہ نے  5 برس کی مدت مکمل ہونے پر متعلقہ افسران کو ادا کئے جانے والے اعزازیہ کی رقم  موجودہ  6000 روپئے  ماہانہ سے بڑھا کر  9000 روپئے ماہانہ اور 15 برس مکمل کرنے کے بعد  12000 روپئے ماہانہ کر دی ہے ۔

مغربی پاکستان کے ، اُن پناہ گزینوں کو ، جو جموں و کشمیر میں پناہ گزین ہیں ، مالی امداد کی فراہمی

          وزارت داخلہ  نے جموں و کشمیر میں سکونت پذیر  تقریباً 5764 مغربی پاکستانی  پناہ گزینوں کو   5.5 لاکھ روپئے کی مالی امداد فراہم کرانے کی ایک اسکیم کو منظوری دی ہے ۔ مستحق استفادہ کنندگان کو ادا کی جانےوالی رقم اُن کے بینک کھاتوں میں منتقل کر دی جائے گی ۔ ریاستی حکومت نے  جموں و کشمیر کے ڈویژنل کمشنر کو   تمام مستحق استفادہ کنندگان تک بسرعت  پہنچانے کی غرض سے اور موثر طریقے سے پہنچانے کے لئے  نوڈل آفیسر مقرر کیا ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More