نئی دہلی: ‘‘ سماجی اور ماحولیاتی تعین کے مسئلے کے حل کے لئے کثیر شعبہ جاتی کارروائی اہم ہے اور ہم نے تغذیہ ، پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی ، تعلیم، دیہی اور شہری ترقی کے محکموں جیسے شعبوں کے درمیان مشترکہ اہداف اور ویژن کے لئے عملی حکمت عملیاں وضع کی ہیں’’۔ قزاخستان کے شہر آستانہ میں آج یو ایچ سی اور ایس ڈی جی کے تعلق سے ابتدائی حفظان صحت( پی ایچ سی) سے متعلق دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے مکمل اجلاس سے اپنے خطبہ کے دوران صحت اور کبنہ وبہبود کے وزیر جناب جے پی نڈا نے یہ بات کہی ہے ۔ وزیر موصوف ‘‘ابتدائی حفظان صحت کا مستقبل’’ کے مرکزی خیال پر تقریر کررہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ماؤں ، بچوں کی صحت میں بہتری اور متعدی امراض کے شعبے میں ہورہی پیش رفت، عام طور پر ہماری توجہ کا مرکز ہے اور ان خدمات کی کامیابی، صحت اقدام کے استحکام میں سرمایہ کاری کی وجہ سے ملی ہے۔
حکومت کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ ہندوستان نے ابتدائی حفظان صحت خدمات کی بہتری، ٹرانسپورٹ اور ثانوی حفظان صحت کے استحکام سمیت ازالہ جاتی رابطہ قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ جس میں عام طور پر ماؤوں، نوزائیدہ بچوں، تغذیہ، بچے کی صحت اور متعدی امراض پر توجہ دی گئی ہے۔جناب نڈا نے مزید کہا کہ اس توجہ کے نتائج نہ صرف صحت کے مثبت اشاریوں خصوصاً حفظان صحت کے تئیں حساسیت بلکہ بہتر صحت نظام کا پلیٹ فارم پر حاصل ہوئےہیں بلکہ اس نے جامع ابتدائی حفظان صحت خدمات کے تئیں مخصوص اقدام کے لئے ہم میں اعتماد پیدا کیا ہے۔
جناب نڈا نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں آیوشمان بھارت۔ نام کی پہل شروع کی ہے۔جو اپنے پیمانے اور مواقع کے اعتبار سے اولوالعزم ہے۔آیوشمان بھارت کے دو عناصر میں جامع حفظان صحت خدمات کی فراہمی کے لئے تقریباً 150000 صحت اور خوشحالی کے مراکز کاقیام اور پردھان منتری جنم آیوگیہ یوجنا کا قیام شامل ہے جس میں ہماری آبادی کی تقریباً چالیس فیصد کے لئے ذیلی اور ثانوی حفظان صحت ضروریات کی تکمیل ہوگی۔
صف اول کی کارندوں کی تعریف کرتے ہوئے جناب نڈا نے کہا کہ سماجی صحت کارکنان اور آشا ، ابتدائی حفظان صحت کی کامیابی کے لئے اہم ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کارکنان کو ہنر مند بنا کر اور انہیں معقول رقم کی ادائیگی کرکے ہم نے انہیں بااختیار بنایا ہے کیونکہ سماج میں یہ اپنی موجودگی کو مستحکم بنا رہے ہیں۔
نئی معلومات اور بائیو ٹیکنالوجیز کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے جناب نڈا نے کہا کہ عوامی صحت میں بائیو ٹیکنالوجی کے کردار کا اچھائی کے لئے استعمال کیا گیا ہے، خاص طور سے ابتدائی حفظان صحت کے شعبے میں ان کا امراض کی تشخیص کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ رفتہ رفتہ صحت اور خوشحالی کے مراکز میں دستیاب کرائے جارہے ہیں جن سے زیادہ سہولت حاصل ہو گی اور حفظان صحت کی حالت بہتر ہوگی۔ جس سے مریضوں کی پریشانیاں کم ہوں گی اور ان کے اخراجات کا بوجھ بھی کم ہوگا۔جناب نڈا نے مزید کہا کہ وزارت صحت فی الحال پورے ملک میں صحت اور خوشحالی کے مراکز میں تین معاملات میں ان کا استعمال کررہی ہے۔جن میں سے ایک تولیدی بچہ صحت(آر سی ایچ) دوسرا غیرمتعدی امراض(این سی ڈی) اور آخری ٹیوبر کلوسیس(ٹی بی) کے معاملے شامل ہیں۔
مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ دوسرے صحت آئی ٹی اقدامات میں قابل عمل الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ(ای ایچ آر) نظام، مریض سے معلومات کے حصول کا نظام،(میرا اسپتال) اور ساتھ ہی صحت ریکارڈ بندوبستی نظام(پی ایچ آر ایم ایس) عوام اور نجی صحت مراکز کے لئے قومی شناختی نمبر(این آئی این) شامل ہے۔ پی ایچ سی سطح تک سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے ای ایچ آر/ ا ی ایم آر کی تفصیلات رکھنے اور ان کے کمپیوٹرائز رجسٹریشن پر عمل کیاجارہا ہے۔آن لائن رجسٹریشن سسٹم( او آر ایس)، مریضوں کے آن لائن رجسٹریشن اور اپوائنٹ منٹ، آن لائن تشخیصی رپورٹ اور خون کی دستیابی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے مختلف اسپتالوں کے ساتھ جوڑا جائے گا۔جناب نڈا نے مزید کہا کہ‘‘ ہم کاغذوں پر اعداد وشمار جمع کرنے کے بوجھ کو کم کرنے اور ریکارڈ کے آن لائن ذخیرے کے لئے 2020 تک تمام اضلاع میں الیکٹرانک ڈاٹا بیس کا قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔