نئی دہلی۔جولائی، ہم ملک میں آبادی میں ہونے والے اضافے کی روک تھام سے متعلق موضوعات اور مسائل کو لائف سائیکل فریم ورک کے دائرے میں حل کررہے ہیں۔ اس حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر، استقرار حمل سے لے کر بچے کی نشوونما تک وزارت کے مختلف النوع پروگرام حاملہ ماں اور بچے کو مختلف امراض سے محفوظ کرنے کا عمل انجام دیتے ہیں اور اس مقصد کی تکمیل کرتے ہیں۔ یہ پروگرام بچے کی نشو ونما سے لے کر اس کے نوخیزی کے زمانے اور اس سے بھی آگے تک جاری رہتے ہیں۔ یہ مختلف وزارتوں اور محکموں کے ذریعے نافذ کی جانے والی جامع حکمت عملی کا بھی ایک حصہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر جناب جے پی نڈا نے‘‘ آبادی کے اضافے کی روک تھام، ایک حق اور ایک ذمہ داری’’ کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ کے افتتاح کے دوران کیا ہے۔ یہ ورکشاپ پراواسی بھارتی کیندر واقع نئی دلی میں عالمی یوم آبادی 2018 کے موقع پر منعقد ہوئی تھی۔ اس ورکشاپ کا اہتمام صحت و کنبہ بہبود کی وزارت اور جن سنکھیا استھرتا کوش نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ملک کے لیے یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ ہم مجموعی زرخیزی کی شرح (ٹی ایف آر) میں بڑے پیمانے پر تخفیف لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ 2015 میں ٹی ایف آر 2.9 تھی جو ٹی ایف آر 2018 میں گھٹ کر 2.2 ہوگئی۔ اس کا مطلب یہ ہو ا کہ بھارت تخفیف کے لحاظ سے اچھی پیش رفت حاصل کررہا ہے۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران کنبہ منصوبہ بندی پروگراموں کے تحت متعدد نئے اقدامات کیے گئے ہیں، ان میں مانع حمل کے لیے دستیاب متبادلوں میں اضافہ، مشن پریوار وکاس، جو 146 اعلیٰ ترجیحی اضلاع میں نافذ کیا گیا ہے اور سب سے زیادہ توجہ والی سات ریاستوں میں مرکوز ہے۔ کنبہ منصوبہ بندی لاجسٹکس منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایف پی –ایل ایم آئی ایس)، ایک کلی طور پر وقف ایف پی ویب پیج سمیت ایک جامع 360 زاویے والی میڈیا مہم، ریڈیو چیٹ شوز وغیرہ شامل ہیں۔ یہ تمام اقدامات اُن کوششوں کا حصہ ہیں ، جن کے تحت تمام پروگراموں کو آخری بستی تک پہنچایا جانا ہے۔ متبادلوں میں حالیہ کی گئی توسیع کے نتیجے میں ملک میں مانع حمل کے ذرائع کے احاطے میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت بڑے پیمانے پر وضع حمل کے بعد کے مانع حمل ذرائع یعنی اسقاط جیسے پہلوؤں پر بھی توجہ مرکوز کررہی ہے تاکہ کنبہ منصوبہ بندی کی دیگر ضروریات خصوصاً فوری اسقاط اور اسقاط کے بعد کی مدت میں صحت کی دیکھ بھال کا مقصد حاصل ہوسکے۔
جناب نڈا نے کہا کہ آبادی میں استحکام لانے کی کوششوں کا ایک اقتصادی پہلو اور بنیاد بھی اس سے وابستہ ہے اور کسی بھی ملک میں بڑھی ہوئی آبادی کو اسی وقت مفید طور پر بروئے کار لایا جاسکتا ہے، جب یہ آبادی صحت مند ہو۔ لائف اسٹائل فریم ورک اس امر کو یقینی بناتاہے کہ زچہ اور بچہ یعنی ماں اور بچہ دونوں کی صحت اور عافیت ممکن ہو۔ نوخیزی کا زمانہ بھی بہتر ہو اور اس کے بعد بھی بچوں کی دیکھ بھال کی جائے۔ جناب نڈا نے کہا کہ قومی صحتی مشن کے زیر سایہ چلائے جانے والے پروگرام اور دیگر اقدامات نے اس سلسلے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ مشن پریوار وکاس پروگرام کے ایک حصے کے طور پر کنبہ منصوبہ بندی کے لیے دستیاب متبادلوں کی توسیع کے تئیں بیداری پیدا کرنا اور اس امر کو یقینی بنانا کہ یہ تمام تر درکار خدمات آسانی سے دستیاب ہوں اور عوام الناس کی رسائی ان خدمات تک آسانی سے ہوسکے، جیسے امور پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
اس تقریب میں سکریٹری ایچ ایف ڈبلیو محترمہ پریتی سودن ، اے ایس ایم ڈی جناب منوج جھا لانی ، جن سنکھیا استھرتا کوش کی ایکزیکیٹو ڈائرکٹر محترمہ پریتی ناتھ اور وزارت کے دیگر سینئر افسران اور ترقیاتی شراکت داروں کے نمائندگان سمیت ڈائرکٹر (ڈی جی ایچ ایس) ڈاکٹر ایس وینکٹیش بھی شریک تھے۔