نئی دلّی: صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب منسکھ مانڈویا نے ، آج یہاں یونیسیف کی اہم اشاعت – ’’ دنیا کے بچوں کی حالت – 2021 ؛ میرے ذہن میں : بچوں کی ذہنی صحت کے تحفظ ، دیکھ بھال اور فروغ ‘‘ جاری کی ۔ رپورٹ میں بچوں کی ذہنی صحت پر کووڈ – 19 وباء کے اثرات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں ۔
یہ رپورٹ آج عالمی سطح پر جاری کی گئی ۔ ذہنی صحت پر توجہ مرکوز کرنے والی رپورٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ، جناب مانڈویا نے کہا کہ ذہنی صحت ایک پرانا مسئلہ بھی ہے اور ایک نیا مسئلہ بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا روایتی طبی نظام جامع صحت پر اور مکمل تندرستی پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جیسے ترقی پذیر ملکوں میں ذہنی صحت کے مسائل میں اضافہ ہو رہاہے ۔ خود اپنے مشترکہ خاندان کی مثال دیتے ہوئے، جو دیہی زراعت سے تعلق رکھتا ہے ، انہوں نے وضاحت کی کہ بچے اور نا بالغ افراد کو اِن حالات میں خاندان کے دیگر ارکان کے ساتھ گفتگو کرنے کا موقع ملتا ہے ، جن کے ساتھ وہ جذباتی دباؤ کے وقت کھل کر اپنی بات بیان کر سکتے ہیں اور ان معاملات پر رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں ، جن کا وہ والدین سے اظہار نہیں کرنا چاہتے ۔ الگ تھلگ رہنے والے کنبوں کے کلچر نے علیحدگی پسندیدگی میں اضافہ کیا ہے ، جس کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے ۔
مرکزی وزیرِ صحت نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ کووڈ – 19 پورے سماج کے لئے ذہنی دباؤ کا ایک امتحان تھا ۔ انہوں نے کووڈ – 19 کی دوسری لہر کے دوران ادویات کے وزیر کی حیثیت سے اپنے ذاتی تجربے کو یاد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دواؤں کی پیداوار کی صلاحیت کو بہت زیادہ بڑھانا تھا اور نئے پلانٹس قائم کرنے کے لئے با ضابطہ عمل میں تیزی لانے کی ضرورت تھی ۔ اس طرح کا کام ، اُس وقت کی انسانی ٹریجڈی کے دوران بہت زیادہ دباؤ سے پُر تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوگا کی مشقوں میں گہرے گہرے سانس لینے اور سائیکلنگ نے انہیں اِس دباؤ پر قابو پانے میں مدد دی ۔
وزیر موصوف نے ، اِس بات کو تسلیم کیا کہ ایک صحت مند سماج کی تشکیل کے لئے ذہنی صحت کے معاملات سے نمٹنا بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچرس ، والدین اور اہلِ خانہ ذہنی صحت کے معاملات سے نمٹنے میں بہت اہم فریق ہوتے ہیں ۔
اس معاملے کو وسیع پیمانے پر حل کرنے کے لئے حکومت کے عہد کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ، جناب مانڈویا نے ، وزیر اعظم کی پریکشا پے چرچا کا حوالہ دیا ، جنہوں نے زندگی کے بڑے امتحانات میں شامل ہونے کے لئے نا بالغ بچوں کے ساتھ بات چیت کی ۔ جناب مانڈویا نے کہا کہ ’’ پردھان منتری جی نے طلباء کو امتحانات کے دباؤ سے نجات دلانے کے لئے ذاتی کوششیں کی ہیں ۔ انہوں نے مسلسل اسکول جانے والے بچوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اخلاقی طور پر اعلیٰ زندگی گزاریں اور نتیجوں اور مستقبل کے بارے میں فکر نہ کریں ۔ انہوں نے یہ بات ’ من کی بات ‘ جیسے پلیٹ فارم سے بھی کہی ہے ۔ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے اقدامات کا بچوں پر بہت بڑا اثر ہو سکتا ہے ، جو امتحانات اور دیگر معاملات کی وجہ سے بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ ‘‘
صحت کے مرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے کہا کہ ذہنی صحت اور جسمانی صحت ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں ۔ انہوں نے ذہنی صحت کے معاملات سے جڑے سماجی معاملات کو اجاگرکیا ۔ انہوں نے کئی نامور اسکولوں میں بھی طلباء کو مشورہ دینے والے افراد کی کمی کو بھی اجاگر کیا ۔
یونیسیف انڈیا کی نمائندہ ڈاکٹر یاسمین علی حق نے رپورٹ کے کچھ اہم حصوں کو پیش کیا ۔ دنیا کے بچوں کی حالت – 2021 میں پایا گیاہے کہ بھارت میں 15 سے 24 سال تک کی عمر کے 14 فی صد یا 7 میں سے ایک بچے کو افسردگی کا احساس ہوتا ہے اور کام کرنے میں بہت کم دلچسپی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بچے نہ صرف جذبات ٹریجڈی میں رہ رہے ہیں ، بلکہ بہت سے بچوں کو نظر انداز کئے جانے اور استحصال کا بھی خطرہ ہے ۔
اس تقریب میں صحت کے پالیسی کے سکریٹری جناب وِشال چوہان ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اور نیورو سائنس ( نمہنس ) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر پرتیما مورتی اور وزارت اور یونیسیف کے عہدیدار موجود تھے ۔