نئی دہلی، ہندستان کے ریلوے کی وزارت کی طرف سے ریلویز الیکٹریکل انجینئرس (آئی آر ای ای) کے ادارے کے ذریعہ نیتی آیوگ کے تعاون سے منعقدہ کانفرنس جس کا موضوع تھا ‘ ای –موبلیٹی ان انڈین ریلویز’ آج مکمل ہوگئی ۔ اس ایک روزہ کانفرنس کا افتتاح مواصلات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور ریلویز کے وزیر مملکت جناب منوج سنہا نے کیا۔ یہ نیتی آیوگ کی طرف سے 7 اور 8 ستمبر 2018 کو ہونے والی عالمی موبلیٹی چوٹی کانفرنس کا نقطہ آغاز تھا۔ نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت ، ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب اشونی لوہانی ، ٹریکشن ، ریلوے بورڈ کے ممبر اور آئی آر ای ای کے سرپرست جناب گھنشیام سنگھ ، ریلوےبورڈ کے دیگر ممبران ایڈیشنل ممبر الیکٹریکل ، ریلوے بورڈ اور آئی آر ای ای کی صدر محترمہ منجو گپتا اور دیگر سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
جناب منوج سنہا نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ریلوے کی وزارت نے برق کاری کی رفتار تیز کرنے اور آر ای پروجیکٹوں کے لئے ای پی سی موڈ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے لائنوں کی مجوزہ برق کاری کے بعد ایندھن کے بل کے طور پر 13 ہزار کروڑ روپے سالانہ بچائے جاسکیں گے اور سالانہ 3.4 ملین ٹن کاربن کا اخراج بھی کم ہوسکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی خریداری کی وجہ سے اس وقت اصل بچت 7504 کروڑ روپے کی ہوئی ہے جو 41 -کے مشن کے تخمینہ سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے محکمہ کو شمسی توانائی کے اپنے نشانے میں اضافہ کرنا چاہئے اور اس محکمہ کو وزیراعظم کے صاف ستھری اور آلودگی سے پاک توانائی کے ویژن کے مطابق کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریلوے کے محکمے کو ایتھونول کو آپس میں ملانے کے متبادل پر بھی غور کرنا چاہئے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سمینار سے ریلوے کے محکمے کو زیادہ باصلاحیت اور قابل ترجیح بنانے کے لئے اچھے اچھے خیالات اور اقدامات سامنے آئیں گے جس سے ٹرانسپورٹ کا آلودگی سے پاک طریقہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس سمینار سے ہندستان کا ریلوے کا محکمہ قوم کی اقتصادی ترقی میں ایک انجن کے طور پر کام کرنے کے قابل ہوسکےگا۔
جناب امیتابھ کانت نے کہا کہ ملک میں شہروں کی بڑھتی ہوئی ترقی کی وجہ سے ہمیں صاف ستھری توانائی پر زیادہ زور دینا چاہئے تاکہ لوگوں کے معیار زندگی کو بڑھایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی ، دھوپ پر مبنی ایک صنعت ہے جس میں روزگار کے بڑے پیمانے پر مواقع موجود ہیں اور ہندستان کو ملک میں الیکٹرک موبیلیٹی نظام کو فروغ دینے کے لئے ایک انجن کے طور پر کام کرنا چاہئے ۔ اسے چاہئے کہ وہ اس میدان میں عالمی مواقع سے فائدہ اٹھائے اور دوسرے ملکوں کے لئے ایک مثال کے طور پر کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے محکمہ کو چاہئے کہ وہ شمسی ٹکنالوجی کی مسابقانہ قیمت سے فائدہ اٹھائے کہ وہ شمسی توانائی کو زیادہ سے زیادہ کرے۔
جناب اشونی لوہانی نے کہا کہ انڈین ریلوے کو چاہیے کہ وہ کارکردگی کے شعبوں میں اپنی پیداواریت کو بہتر بنائے اور ایک ممتاز پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے لائنوں کی برق کاری کے کام کو ایک ایسے ممکنہ اہم شعبے کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے جس سے انڈین ریلویز کے اخراجات کو کم کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے نقل و حمل کے مختلف موڈز کے درمیان بلا روک ٹوک نقل و حمل اور محصول کے اشتراک کو آسان بنانے، مال گاڑیوں کی رفتار میں اضافہ کرنے، ٹرمنلوں کی حالت کو بہتر بنانے اور انہیں ایک دوسرے سے مربوط کرنے کے کام کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایف سی کے زیر غور ہونے اور ٹرینوں کو مناسب طریقے پر بجلی فراہم کرنے کی ضرورت کے پیش نظر الیکٹرک لوکوموٹیوس (بجلی سے چلنے والے انجن) کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈین ریلوے ترقی کرے گا اور لوگوں کی توقعات پر کھرا اترے گا۔
جناب گھنشیام سنگھ نے ٹریکشن ڈائرکٹوریٹ کی سرگرمیوں، گزشتہ ایک برس کے دوران کی حصولیابیوں اور مستقبل کے کارروائی منصوبے کے بارے میں مختصر جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ 18۔2017 کے دوران انڈین ریلویز کی سب سے زیادہ یعنی 4087 آر کے ایم برق کاری ہوئی ہے اور اس میں مزید اضافے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برق کاری کے کام میں تیزی کے سبب بجلی سے چلنے والے ریل انجنوں کے تعلق سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور ڈیزل انجنوں کا استعمال کرنے کے لئے اندرون ملک بجلی سے چلنے والے انجنوں کی پیداوار میں اضافہ کیا گیا ہے اور دنیا میں پہلی بار ڈیزل انجنوں کو بجلی سے چلنے والے انجنوں میں تبدیل کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے۔ اس تبدیلی کے علاوہ بجلی سے چلنے والے انجنوں کی صلاحیت ڈیزل سے چلنے والے انجنوں کے مقابلے 92 فیصد زیادہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایل ای ڈی، قابل تجدید توانائی اور نن ٹریکشن ایریاز میں اوپن ایکسز سے توقع ہے کہ سالانہ تقریباً 1100 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس کچھ ایسے جدت طرازانہ طریقے لیکر آئے گی جس کا استعمال ریلوے کی برق کاری ، برق کاری کے لئے دستیاب موجودہ سب سے بہتر ٹکنالوجی، رولنگ اسٹاک اور انرجی اسٹوریج سسٹم کے شعبے میں کیا جاسکے گا۔
استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے محترمہ منجو سنہا نے کہا کہ ای۔ موبیلیٹی کا رخ روایتی فوسل ایندھنوں سے چلنے والے گاڑیوں کی بجائے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی طرف ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹکنالوجی سے متعلق ترقی اور لاگت میں کمی کے سبب دنیا قابل تجدید توانائی، الیکٹرک گاڑیوں کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس پس منظر کے برعکس ای۔ موبیلیٹی سے متعلق اس کانفرنس کا انعقاد انڈین ریلویز کے ذریعہ نیتی آیوگ کے اشتراک سے کیا جارہا ہے۔
ریلوے کی وزارت، مرکزی وزارتوں، سرکاری زمرے کی متعدد کمپنیوں اور صنعتی شراکت داروں سے وابستہ تقریباً 300 مندوبین نے کانفرنس میں شرکت کی۔
کانفرنس کے دوران توانائی اور ذخیرہ اندوزی نظام ، ریلویز کی بجلی کاری اور رولنگ اسٹاک میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے موضوعات پر تکنیکی اجلاس منعقد کئے گئے ہیں۔ توانائی کی ذخیرہ اندوزی کی ٹیکنالوجی پر منعقدہ اجلاس میں ذخیرہ اندوزی نظام میں تازہ ترین ٹیکنالوجیوں کو پیش کیا گیا۔ یہ نظام فی یونٹ حجم زیادہ توانائی کو اسٹور کر سکتا ہے۔اس کے بندوبست میں بھی کم خرچ ہیں جبکہ اس کی لائف بھی زیادہ ہے۔ اس اجلاس کے دوران الیکٹریسٹی ایکٹ 2003 کی دفعات اور ہندوستانی ریلویز کس طرح ان دفعات سے فائدہ حاصل کر سکتی ہے، اس پر وسیع تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹریکشن اپلیکیشنز کے لئے پن بجلی کے ساتھ شمسی توانائی کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی روشنی ڈالی گئی ۔ ریلویز کی بجلی کاری کے موضوع پر منعقدہ اجلاس میں سستی قیمت اور مقررہ وقت میں پروجیکٹس کی تکمیل کے لئے ریلوے کی بجلی کاری کے عمل سے متعلق میکنزم کو پیش کیا گیا۔ اس اجلاس میں ڈسٹیبیوٹیڈ وائرلیس کنٹرول سسٹم کے موضوع پر منعقدہ اجلاس کے دوران ٹکنیکل فوائد اور وسعت پر روشنی ڈالی گئی ۔
اس اجلاس میں انجنوں کی ریموٹ نگرانی بشمول صحیح وقت کی بنیاد پر انجنوں کی پیرامیٹرس کی نگرانی ، انجنوں کی خرابی میں کمی اور انجنوں کے رکھ رکھاؤ کے لئے اس نظام کو استعمال کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس کےد وران مال بردار ٹرینوں بشمول اس کے فوائد پر بھی روشنی ڈالی گئی ۔ اس کے تحت مال بردار ٹرینوں میں گارڈ والے ڈبے کو ہٹا کر نئے کمانے والے ڈبے کو لگا کر خرچ میں کٹوتی جیسے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔