نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج عام لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی غرض سے مؤثر کاروائی کے لئے نفاذ اور فراہمی کے نظام کو آسان بنانے پر زور دیا۔
ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کی جنرل باڈی کی 66ویں سالانہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے خدمات کی فراہمی اور انصاف دلانے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے حکمرانی کے ڈھانچے کے کو تبدیل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ، ’’آج بھارت اسی تبدیلی کا خواہاں ہے۔‘‘
جناب نائیڈو نے کہا کہ حکومت عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور بھارت کی ترقی کو مہمیز کرنے کے لئے پالیسیاں اور پروگرام وضع کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے ایک پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی رہنماؤں اور پیشہ واران کے ذریعہ ان پالیسیوں اور پروگراموں کا مؤثر طریقے سے نفاذ بھی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے پریکٹشنر حضرات اور عوامی پالیسی کے تجزیہ کاروں کو اپنے تجربات ساجھا کرتے ہوئے، زمینی سطح پر مؤثر نفاذ کے لئے اس تعلق سے اہم کردار ادا کرنا ہے ۔
اس بات کو محسوس کرتے ہوئے کہ ملک صحت اور تبدیلی موسمیات جیسے معاملات میں متعدد چنوتیوں کا سامنا کر رہاہے، نائب صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس مطلوبہ باصلاحیت پیشہ واران کی ٹیم موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’ضرورت صحیح رہنما ئی فراہم کرنے کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم ’اصلاح، کارکردگی اور تغیر‘ سے ہم آہنگ زیادہ سے زیادہ اصلاحات متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے سول سروینٹس کو یاد دہانی کرائی کہ انہیں قانون ساز اداروں کو فعال بنانے اور جن دھن، سووَچھ بھارت مشن اور بیٹی بچاؤ ۔ بیٹی پڑھاؤ جیسی اسکیموں کے پس پشت مقصد کو سمجھنے اور اس کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب نائیڈو نے آئی آئی پی اے کو ان سے سیکھنے کے لئے انتظام کاروں کو اہل بنانے کے لئے کام کاج کے اچھے طور طریقوں کو یکجا کرنے کی تلقین کی۔
نائب صدر نے کہا کہ اچھی حکمرانی کے فوائد سب سے نچلی سطح تک پہنچنے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے ذریعہ ، ہمارے ملک کی حکمرانی کے لئے قائم کیے گئے اداروں کے لئے ایک طرز زندگی بننا چاہئے۔
کووِڈ۔19 وبائی مرض کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت حکمت عملی پر مبنی چوکسی اور فوری کاروائی کے ساتھ اس وبائی مرض کا مقابلہ کر رہا ہے، اور اقوام متحدہ اور عالمی صحتی ادارے جیسی بین الاقوامی ایجنسیوں نے وبائی مرض کے سلسلے میں بھارت کے ردعمل کی ستائش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت عوامی صحتی ڈھانچے کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرکے، طبی ساز و سامان اور ضروری ادویہ کے پروڈکشن میں اضافہ کرکے، اور مقامی صنعتوں کو تقویت فراہم کرنے کی غرض سے خودکفالت پر توجہ مرکوز کرکے، اس بحرانی صورتحال کو تخلیقی موقع میں تبدیل کر رہا ہے۔
متعدد سول ملازمین، طبی پیشہ واران، سلامتی دستوں اور ٹیچنگ فیکلٹی کے تئیں اظہار تشکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ یہ حضرات حکومت اور پارلیمنٹ کے ذریعہ قائم کردہ ترقی پذیر قانون ساز اداروں کو صاف طور پر نظر آنے والے نتائج میں تبدیل کر رہے ہیں جو عوام کی زندگیوں پر واضح طور پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی آئی پی اے کو اس تبدیل کو لانے میں بڑے پبلک ایڈمنسٹریشن ادارے کے طورپر ایک اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔
انہوں نے اس امرپر خوشی کا اظہار کیا کہ آئی آئی پی اے نے ڈجیٹل بنیادی ڈھانچہ تیار کرکے وبائی مرض کے دور میں بھی اپنی سرگرمیاں اور تربیتی پروگرام جاری رکھے۔ انہوں نے آئی آئی پی اے کے ذریعہ لانچ کی گئی نئی ویب سائٹ کی بھی ستائش کی۔
اس موقع پر، جناب نائیڈ و نے آئی آئی پی اے لائبریری میں سابق ڈپٹی وزیر اعظم جناب سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمہ کی بھی رونمائی کی۔
اس کے لئے ڈائرکٹر اور عملے کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس مجسمہ سے بھارتی حکمرانی کو بہتر بنانے کے لئے کام کرنے والے ہم سبھی کو ترغیب حاصل ہونی چاہئے۔
نائب صدر نےکہا کہ، ’’سردار پٹیل ایک حقیقی کرم یوگی اور ایک اعلیٰ پائے کے صاحب بصیرت انتظام کار تھے، وہ ایک ایسے انتظام کار تھے جنہوں نے متحد بھارت کا خواب دیکھا اور اس خواب کو پورا کرنے کے لئے بغیر تھکے کام کیا۔
سردار پٹیل کی زندگی کو پبلک سروس کے تمام افراد کے لئے ایک ابدی سبق قرار دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے اتحاد اور سالمیت، اچھی حکمرانی اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے بے لوث خدمت کی ایک مثال ہے۔
جناب نائیڈو نے سول ملازمین پر سردار پٹیل کے خیالات اور ان کی زندگی سے ترغیب حاصل کرنے کے لئے زور دیا۔ انہوں نے ان سے سردار پٹیل کی تمام تقاریر سننے اور ملک کو آگے لے جانے کے لئے اس عظیم شخص کی خصوصیات کو اپنانے کے لئے کہا۔
1950 میں یوم آزادی کے موقع پر سردار پٹیل کےذریعہ دیے گئے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ اس پیغام نے ہمارے رہنماؤں کے ذریعہ دی گئی قربانیوں کے تئیں شکر گزار بنے رہنے ، اتحاد ، نظم و ضبط بنائے رکھنے، ماضی کے تجربات سے سبق حاصل کرنے اور دیگر چیزوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
نئے پروگرام – ’’مشن کرم یوگی‘‘ کو خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے سول سروسز کی سب سے بڑی اصلاح قرار دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی آئی پی اے اس پہل قدمی کے تحت سول ملازمین کو ڈجیٹل سہولیات سے آراستہ صلاحیت سازی کے پروگرام فراہم کر رہاہے۔
سوسائٹی میں سماجی ہم آہنگی اور امن کی اپیل کرتے ہوئے، نائب صدر نے اپنے مفاد کی حصولیابی کے لئے ذات، عقیدہ، خطہ اور مذہب کا استعمال کرنے والی چند طاقتوں کی مذمت کی۔
نائب صدر نے اس امر پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ آئی آئی پی اے نے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران اپنی مالی حالت کو بہتر بنایا ہے اور یہ ادارہ کوالٹی سے سمجھوتہ کیے بغیر اپنی لاگت میں تخفیف کر رہا ہے۔
موجودہ اور رونما ہو رہیں نئی چنوتیوں کی روشنی میں آئی آئی پی اے کی از سرنو صورت کاری کے لئے آئی آئی پی اے کی اگزیکیوٹیو کونسل کے ذریعہ کی گئیں پہل قدمیوں کے حوالے سے، جناب نائیڈو نے کہا کہ، ’’ ہمیں ادارہ جاتی اصلاحات کے لئے بہتر حکمت عملی وضع کرنی چاہئے اور ملک میں حکمرانی سے متعلق اصلاحات کی نئی لہر کو مہمیز کرنے کے لئے آئی آئی پی اے کو ایک فٹ تنظیم بنانا چاہئے۔‘‘
ریاست اور مقامی سطحوں پر اداروں کے مضبوط نیٹ ورک کے لئے آئی آئی پی اے کی ستائش کرتے ہوئے، نائب صدر نے اس نیٹ ورک کو مزید مستحکم بنانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ریاستوں کو اس نیٹ ورک میں شامل کرنے اور انہیں فعال شراکت دار بنانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح شہروں اور دیہی علاقوں میں مقامی انجمنوں کی سرگرم شراکت داری بھی ضروری ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ، ’’میری خواہش ہے کہ آئی آئی پی اے آئندہ پانچ مہینوں میں اولوالعزم اہداف طے کرے اور دنیا بھر میں اسی طرح کے مینڈیٹ والے اداروں کو اپنا معیار بنائے۔‘‘
انہوں نے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، جنہوں نے حال ہی میں آئی آئی پی اے کے اگیزکیوٹیو کونسل کے چیئرمین کے طور پر عہدہ سنبھالا ، کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ ان کا تجربہ آئی آئی پی اے کے رتبے میں مزید اضافہ کرے گا۔ نائب صدر نے آئی آئی پی اے کی لائف ممبرشپ کو شروع کرنے کا اہم فیصلہ لینے کے لئے ڈاکٹر سنگھ کو مبارکباد بھی پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے تجربہ کار سول ملازمین اور ماہرین تعلیم آئی آئی پی اے کےرکن بنیں گے اور آئی آئی پی اے کی طاقت اور اہلیت میں کافی حد تک اضافہ ہوگا ۔‘‘
نائب صدر نے آئی آئی پی اے کے سابق چیئرمین ، جناب ٹی این چترویدی کو خراج عقیدت پیش کیا جو اس سال ماہ جنوری میں رحلت کر گئے تھے۔ 1950 بیچ کے آئی اے ایس افسر، جناب چترویدی نے مختلف اہم عہدوں جیسے سی اے جی آف انڈیا، دو مرتبہ راجیہ سبھا کے رکن اور کرناٹک و کیرالا کے گورنر کے طور پر اپنی خدمات انجام دی تھیں۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گذشتہ 5 سے 6 برسوں کے دوران حکومت کے ذریعہ متعدد اصلاحات متعارف کرائی گئیں۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران لیے گئے منفرد فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے دستاویزات کو گزیٹڈ افسر سے اٹیسٹ کرانے کے پرانے طور طریقوں کو ختم کرکے دستاویزات خود اٹیسٹ کرنے کے چلن کو عام کرنے اور گروپ بی اور سی کے نچلے درجے کے انتخاب کے لئے انٹرویو کے رواج کو ختم کرنے سے متعلق کیے گئے فیصلوں کا ذکر کیا۔
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈی او این ای آر، خلاء اور ایٹمی توانائی، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، چیئرمین آئی آئی پی اے، جناب شیکھر دت، ڈائرکٹر، جناب ایس این تریپاٹھی اور دیگر عہدیداران نے اس ورچووَل میٹنگ میں شرکت کی۔