نئی دہلی؍ حکومت ہند نے سرکاری سیکٹر کے بینکوں (پی ایس بیز) میں دوبارہ سرمایہ ڈالنے کی اسکیم کی تفصیلات کا اعلان کیا ہے۔ اس اسکیم کا اعلان اکتوبر 2017 میں کیا گیا تھا۔18-2017 کے لئے سرمایہ ڈالنے کے منصوبے میں 80 ہزار کروڑ روپے ری کیپ بانڈز کے ذریعے اور 8139 کروڑ روپے بجٹ کے ذریعے فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔اس منصوبے میں سرکاری سیکٹر کے تمام بینکوں کے سرمایے کی ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے اور معیشت کے لئے زیادہ قرضے دینے کے لئے سرمایے کے انتظام کا خیال رکھا گیا ہے۔
دوبارہ سرمایہ لگانے کے منصوبے کے ساتھ زبردست اصلاحات کا ایک پیکیج بھی ہوگا، جس میں 6 موضوعات کے تحت 30 عملی نکات کو شامل کیا گیا ہے۔اصلاحا ت کا ایجنڈا ان شفارسات پر مبنی ہے جو نومبر2017 میں پی ایس بی منتھن کے موقع پر کی گئی تھیں۔ اس منتھن میں سرکاری سیکٹر کے بینکوں کے سینئر منتظم اور سرکاری نمائندے شامل ہوئے تھے۔اصلاحی ایجنڈے کا مقصداینہانسڈ ایکسیس اینڈ سروس ایکسیلنس(ای اے ایس ای) تھا،اس میں 6 باتوں پر توجہ دی گئی ہے، یعنی صارفین کی جواب دہی ، ذمہ دارانہ بینک کاری ، قرضے کی ادائیگی، سرکاری سیکٹر کے بینکوں کو اُدّیامی متر سمجھنا وغیرہ۔اصلاحات کے ایجنڈے کی سب سے خاص بات‘‘جواب دہ اور ذمہ دار سرکاری سیکٹر کے بینک’’ہے۔
حکومت کی طرف سے سرمایہ دینے کا انحصار اصلاحات کے سلسلے میں سرکاری سیکٹر کے بینکوں کی کارکردگی پر ہوگا۔سرکاری سیکٹر کے بینکوں کے کل وقتی ڈائریکٹروں کے لئے عمل درآمد کے سلسلے میں موضوعات پر مبنی اصلاحات مختص کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں ان کی کارکردگی کا اندازہ بینک کے بورڈ کے ذریعے لگایا جائے گا۔
ای اے ایس ای کے سلسلے میں کسی آزاد ایجنسی سے سروے کرایا جائے گا کہ سروس کے معیار میں کتنی بہتری آئی ہے۔ اس سروے کے نتائج سے عوام کو ہر سال آگاہ کیا جاتا رہے گا۔
مجموعی طورپر دوبارہ سرمایہ لگانے اور اصلاحات کے ایجنڈے کا مقصد سرکاری سیکٹر کے بینکوں کو مستحکم بنانا ہے۔انہیں بہت سی اصلاحات اور خدمات فراہم کرنی ہوں گی۔ اس کے تحت ہر گاؤں سے پانچ کلو میٹر کے اندر اندر بینک کاری خدمات کی فراہمی ، الیکٹرونک لین دین کے ذریعے غیر مجاز طورپر رقم کاٹے جانے کی دس دن کے اندر اندر واپسی، بینک کی نشان دہی کے لئے موبائل ایپلی کیشن اور ہر ایسے ضلع میں جہاں خدمات کی کمی ہے، چلتے پھرتے اے ٹی ایم کا قیام شامل ہے۔