نئی دہلی، 04 جولائی2017 ۔زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ حکومت ہندوستانی معیشت کی مسلسل ترقی کے تئیں عہد بستہ ہے۔ ہندوستانی زراعت سے متعلق صنعتوں کو فروغ دے کر دنیا کی ایک بڑی معاشی قوت بن سکتا ہے، جہاں مصنوعات کو اسٹور (ذخیرہ) کیا جاسکتاہے۔ اس کو ڈبہ بند کہا جاسکتا ہے اور اسے مارکیٹ یعنی بازارتک لے جایا سکتا ہے۔ جناب سنگھ نے یہ بات سری نگر میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی بھی زراعت کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں۔ وہ ہندوستانی معیشت میں زراعت کے تعاون سے بھی پوری طرح واقف ہیں۔ اس لیے انہوں نے کہا کہ کسانوں کی بہتری کے لیے بہت سی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ گزشتہ تین برسوں میں جو نئی اسکیمیں شروع کی گئیں ہیں ان میں مٹی کی زرخیزی کارڈ کی تقسیم، سینچائی کی سہولتوں کی توسیع، کم لاگت والی نامیاتی کھیتی،قومی زرعی مارکیٹ، باغبانی کی ی، زرعی جنگلات، شہد کی مکھی پالن، دودھ، مچھلی اور انڈے کی پیداوار اور زرعی تعلیم وغیرہ شامل ہو اور ان سبھی کو ایک ترجیحی بنیاد بتایا گیا ہے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نےفروری 2016 میں بریلی میں 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے اپنے خواب کے بارے میں اظہار خیال کیا، جس کے لیے انہوں نے نہ صرف نئی اسکیمیں شروع کی ہیں، بلکہ ضروری فنڈ بھی دستیاب کرایا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں حکومت نےزرعی پیداوار بڑھانے اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے پانچ اہم شعبوں پر کام کیا ہے۔ وہ جن موثر حکمت عملی کو اپناکر زرعی پیداوار او رکسانوں کی آمدنی کو بڑھانا چاہتے ہیں، ان میں نیم کوٹیڈیوریا کی پیداوار ، نامیاتی کھیتی کو فروغ دے کر کاشتکاری کی لاگت کم کرنا شامل ہے۔ حکومت نے 5 ہزار فی ٹن تک ایم اوپی اور ڈی اے پی کی لاگت کو 2500 روپے فی ٹن کم کردیا ہے۔ مٹی کی زرخیزی کے کارڈ کی اسکیم کو کامیابی سے شروع کرکے پیداوار بڑھانے ، وزیر اعظم کرشی سینچائی یوجنا کے تحت ہر کھیت میں پانی فراہم کرنا اور پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا نافذ کرکے پیداوار کی لاگت کو کم کرنا بھی انہی اسکیموں میں شامل ہے۔
حکومت نے کسانوں کے لیے ملک گیر اورشفاف مارکیٹ فراہم کرنے کے لیے ای-نیم شروع کیا ہے۔ اس طرح حکومت نے مویشی پروری، دودھ کی پیداوار، باغبانی، زرعی جنگلات، مرغی پالن، ماہی پروری، شہد کی مکھی پالن، میدھ پر پیڑ کے سلسلے میں کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔
زراعت کے مرکزی وزیر نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک خوراک کے نقصان والی ریاست ہے، جس کے نتیجے میں ریاست کو ہر سال 7 لاکھ میٹرک ٹن اناج درآمد کرنا پڑتا ہے۔ خوراک میں خسارہ کی اصل وجہ جغرافیائی اور موسمی حالات ہیں، کیونکہ بہت سے کم فصلی علاقے( مونوکراپڈ) ہے۔ اناج کی پیداوار اور کھیت کے درمیان فاصلے کو کم کرنے کے لیے ریاست مرکز کے اسپانسر والی بہت سے اسکیمیں نافذ کررہا ہے۔ جس کے لیے حکومت تعاون فراہم کررہی ہے۔ دستیاب اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران ریاست نے دھان، سبزیوں، مکئی اور زعفران جیسی کچھ اہم فصلوں کی پیداوار کی سطح بڑھا نے میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ حکومت نے ریاست کے نقصان والے باغبانی والے علاقوں کی ترقی اور بازآبادکاری کے لیے 7 نومبر 2015 میں 500 کروڑ روپے کے ایک خصوصی پیکج کا اعلان کیاتھا، جس کے لیے ریاستی حکومت نے 19-2016 کے لیے اپنا منصوبہ پیش کیا ہے۔ باغبانی کے قومی بورڈ نے پلوامہ اور پمپور میں 24.45 کروڑ روپے کے زعفران پارک کے قیام کا کام سونپا ہے۔ یہ پارک نومبر 2017 تک کام کرنے لگیں گے۔