نئی دہلی، خواتین کی قیادت میں 6 اسٹارپ اپس نے یو این ویمن کے اشتراک سے MyGov کے ذریعہ منعقد کووڈ۔19 شری شکتی چیلنج مقابلے میں جیت درج کی ہے۔ خواتین کی قیادت والے اسٹارٹ اپس کو اختراعی حل پیش کرنے اور اس میں شامل کرنے کے مقصد سے ، تاکہ وہ کووڈ ۔19 کے خلاف لڑائی میں مدد کرسکیں یا ان مسائل کو حل کرسکیں جن سے بڑی تعداد میں عورتیں متاثر ہورہی ہیں، MyGov نے یو این ویمن کے اشتراک سے اپریل 2020 میں کووڈ۔19 شری شکتی چیلنج منعقد کیا تھا۔
یہ MyGov کے اینوویٹ پلیٹ فارم پر شروع کیا گیا ایک انوکھا چیلنج تھا جس میں خواتین کی قیادت میں اسٹارٹ اپس کے ساتھ ساتھ ایسے اسٹارٹ اپس کی بھی درخواستیں طلب کیں جن کے پاس ایسے حل ہیں جو بڑی تعداد میں خواتین کے ذریعہ سامنا کئے جانے والے مسائل کو حل کرتے ہیں۔
چیلنج کو دو مراحل میں نافذ کیا گیا تھا : خیال آرائی کا مرحلہ اور تصور کے ثبوت ( پی او سی) کا مرحلہ ۔
اس چیلنج کو ملک بھر سے کل 1265 اندراج کے ساتھ زبردست ردعمل حاصل ہوا۔
پوری طرح سے جانچ کے بعد 25 اسٹارٹ اپس کو فیصلہ ساز کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کے لئے منتخب کیا گیا۔ فیصلہ ساز کمیٹی میں نیس کام کی صدر دیب جانی گھوش ، مائیکروسافٹ انڈیا کی نیشنل ٹکنالوجی آفیسر (سی ٹی او) روہنی شریوتس، اٹل انیوویشن مشن کی منیجنگ ڈائرکٹر ڈاکٹر آررمنن، یو این ویمن انڈیا کی نمائندہ نتیاستیم اور MyGov کے سی ای او ابھیشیک سنگھ شامل تھے۔
تمام 25 منتخب اسٹارٹ اپس نے فیصلہ ساز کمیٹی کے سامنے اپنے حل پیش کئے۔ فیصلہ ساز کمیٹی نے اسٹارٹ اپس کے ذریعہ پیش کئے گئے حل کا جائزہ لیا۔ جس میں اختراع،استعمال کی صلاحیت ، اہمیت اور سماج پر ان کے خیالات کا اثر شامل تھا۔ گہرائی سے تجزیہ کرنے کے بعد 11 فائنلسٹ کو اگلے مرحلے کے لئے منتخب کیا گیا۔ تمام 11 منتخب اسٹارٹ اپس کو اپنے خیالات کو مزید وسعت بخشنے کے لئے ہرایک کو بطور انعام 75 ہزار روپئے دئے گئے ۔
خیالات کے ثبوت کے سلسلے وار اضافہ کو قابل بنانے کے لئے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ ان اجلاس میں جو موضوعات شامل تھے ان میں ماڈلنگ ، مالیاتی ماڈلنگ، قانونی سندکاری ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ ، پروڈکٹ ڈیزائن اور پچ بنانے کا ہنر۔ان اجلاس کا انعقاد سنٹر فار سیلولر اور مالیکولر بایولوجی میں نیسکام ، صنعتی ماہرین اور اٹل انکیوبیشن سنٹر کے تعاون سے کیا گیا۔
حل تیار کرنے کے لئے 11 اسٹارٹ اپس کو وقت دینے کے بعد 27 اکتوبر 2020 کو فیصلہ ساز کمٹی کو دوبارہ آخری پرزینٹیشن پیش کیا گیا۔ پیش کئے گئے حل کا معیار بہتر تھا اور فیصلہ ساز کمیٹی کو اس کا تجزیہ کرنے میں کافی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گہرے صلاح و مشورہ اور غوروفکر کے بعد فیصلہ ساز کمیٹی کے ذریعہ 3 اندراج کو فاتح کے طور پر منتخب کیا گیا۔ پیش کئے گئے حل کے اعلیٰ معیار کو دیکھنے کے بعد تین اضافی اندراج کو ہونہار حل کے طو ر پر منظور کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سرفہرست تین فاتحین کے لئے پہلے سے اعلان کردہ پانچ لاکھ روپئے کے اعلان کے علاوہ یو این ویمن نے کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہونہار حل کے لئے منتخب کردہ تین اسٹارٹ اپس کو دو۔دو لاکھ روپئے کا انعام دینے کو منظوری دی۔
سرفہرست تین فاتحین کی تفصیل درج ذیل ہے :۔
- ڈاکٹر پی گایتری ہیلا بنگلورو واقع ریساڈا لائف سائنس پرائیویٹ لمیٹیڈ کی بانی ہیں جو سنتھیٹک کیمیکل کے بجائے پودھے کے عرق کا استعمال کرکے گھر اور زراعت پر مبنی مصنوعات کو ڈیزائن اور تیار کرتی ہیں۔ گایتری کے مطابق جراثیم اور دیگر بیکٹیریا / وائرس وقت کے ساتھ کیمیکلس کے تئیں مزاحم ہو جاتے ہیں جبکہ قدرت میں ہمیشہ ان جانداروں کے خلاف لڑنے کا ایک طریقہ ہے۔ شری شکتی چیلنج کے لئے گایتری کے ذریعہ پیش کیا گیا پروڈکٹ جو ایک بنا الکحل والا ہینڈسینی ٹائزر ہے جو نہ صرف کووڈ۔19 کے لئے بلکہ دیگر انفیکشن سے بچنے کے لئے بھی مفید ہے۔ اس کا خیال ان کے ذہن میں 2017 میں آیا تھا جب وہ اپنی ایک سال کی بیٹی کے ساتھ سارس (ایس اے آر ایس) وبائی مرض میں مبتلا تھیں۔
- کینسر کی بیماری سے صحت یاب ہونے والی رومیتا گھوش شملہ واقع آئی ہیل ہیلتھ ٹیک پرائیویٹ لمیٹیڈ کی بانی ہیں۔ یہ کمپنی ایک ہیلتھ کیئر اسٹارٹ اپ ہے جو کووڈ کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے رہی ہے اور اسپتالوں کو پی پی ای کٹ فراہم کررہی ہے۔ رومیتا نے پی پی ای کٹ اور ماسک کے محفوظ دوبارہ استعمال کے لئے بھارت میں تعمیر کردہ ۔ یو وی اسٹرلائزیشن باکس بھی بنایا ہے جو اسپتالوں اور دیگر خدمت فراہم کنندگان کے لئے لاگت کو کم کرنے میں مددکرسکتا ہے۔
- ڈاکٹر انجنا رام کمار اور ڈاکٹر انوشکا اشوکن کیرالہ واقع تھن ماترا اینوویشنز پرائیویٹ لمیٹیڈ کی پروڈکٹ منیجر اور شریک کار بانی ہیں۔انہوں نے ایک اینٹی مائیکروبیل آمیزہ کو اختراعی حل کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس آمیزہ کا استعمال رومال یا دوپٹے پر چھڑک کر محفوظ فیس ماسک کے طور پر استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ اس سے بچوں کی حفاظت کرنا بھی آسان ہوگیا۔ ان کی اختراع آسان اور سہولت آمیز ہے ۔ اس انوکھی اختراع سے کپڑے کے کسی بھی ٹکڑے کو چھڑکاؤ اور سکھانے کے آسان طریقہ سے منٹوں میں اینٹی وائرل ماسک میں بدلنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سرکردہ تین اسٹارٹ اپس کی ہونہار حل کے طور پر شناخت کی گئی :
- وسنتی پلنی ویل بنگلورو واقع سیراگند بایوتھیراپیوٹکس پرائیویٹ لمیٹیڈ کی سی ای او اور شریک کار بانی ہیں ۔ایک سائنس داں اور محقق کے طور پر انہوں نے وائرس کی علامات اور اثرات کامطالعہ کیا ۔انہوں نے محسوس کیا کہ پھیپھڑے کووڈ وبائی مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اعضا میں سے ایک ہے۔انہوں نے کووڈ۔19 کے سبب سانس لینے میں ہونے والی دقت کے علاج کے لئے ایک پلازما حل تیار کیا ہے۔
- شیوی کپل بنگلورو واقع ایمپیتھی ڈیزائن لیپس کی شریک کار بانی ہیں۔ جو طبی خدمات پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔ انہوں نے کووڈ وبائی مرض کو حاملہ عورتوں کے لئے حل کے موقع کے طور پر لیا جو انفیکشن لگنے کے خطرہ کے سبب اسپتال نہیں جاسکتیں۔ انہوں نے حمل کی یومیہ نگرانی کے لئے پہننے لائق ‘ کریا ’ تیار کیا ہے۔ مستقبل میں ماں ۔ باپ بننے والے لوگوں کے لئے یہ آلہ وقت پر کارروائی کے لئے وارننگ اور مشورہ فراہم کرسکتا ہے۔
- جیا پراشر اور انکیتا پراشر ۔ ایک ماں بیٹی کی جوڑی، اسٹریم مائنڈس کی بانی اور شریک کار بانی ہیں۔ یہ ایک تعلیم و تکنالوجی پر مبنی ایک کمپنی ہے جو پورے ہندوستان میں اسکولی تعلیم، ٹکنالوجی، تعلیم و تدریس ، آرٹ اور ریاضی کی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے کام کرتی ہے۔ انہوں نے پوری طرح سے خودکار روبوٹ ڈیزائن کیا ہے جس کا نام ‘ ڈوباٹ’ ہے۔ یہ روبوٹ اسپتالوں ، ہیلتھ کیئر، کلینک کو کووڈ۔19 کے خطروں سے محفوظ بنانے کے لئے ان ہاؤس ڈیلیوری اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔
MyGovنے شری شکتی چیلنج کی فاتحین کو مبارکباد دی اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ فاتحین کے ذریعہ تیار کئے گئے حل پوری طرح سے تیار مصنوعات کی شکل لیں گے اور بڑے پیمانے پر مضبوط حل ثابت ہوسکتے ہیں جو کووڈ کے خلاف ہماری لڑائی میں مددکرتے ہیں۔ یہ حل یقینی طور پر چنوتیوں کا مقابلہ کرنے میں عورتوں کی مدد کریں گے۔ شری شکتی چیلنج کی تمام فاتحین اور دیگر شرکا ہندوستان میں موجود صلاحیتوں کی سچی گواہی ہیں اور یہ چنوتی ہندوستان میں فاتحین کی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں ایک لمبا سفر طے کرے گی۔