نئی دہلی : وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نئی دہلی میں 22 فروری 2021 کو بجٹ میں دفاع کے سیکٹر کے لیے انتظامات پر موثر عملدرآمد کے تعلق سے ایک ویبینار میں اہم خطبہ دیا۔ ویبینار کا موضوع تھا 2021-22کے بجٹ ا علانات: آتم نربھر بھارت کی کوششوں کو اجاگر کرنا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس ویبینار کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ یہ ملک کے دفاعی سیکٹر کو خود کفیل بنانے کے اہم مسئلے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ 2014 سے حکومت کی یہ کوشش ہے کہ وہ دفاع کے سیکٹر میں شفافیت، اعتماد سازی اور کاروبار میں آسانی کے ساتھ آگے بڑھے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے لائسنس ختم کرنے، ضابطوں کو آسان بنانے، برآمدات کو فروغ دینے اور غیرملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے تیجس لڑاکا طیاروں کو بنانے میں انجینئروں اور سائنسدانوں کی صلاحیتوں پر بھروسہ کیا اور آج یہ طیارے آسمان میں باوقار طریقے پر اڑ رہے ہیں۔ چند ہفتے پہلے تیجس طیارے کے لیے 48000 کروڑ روپئے کا ایک آرڈر ملا ہے۔
وزیر اعظم مزید کہا کہ بھارت نے محکمہ دفاع سے متعلق درآمد کی جانے وا لی 101 اشیاء کی ایک فہرست تیار کی ہے، اس سامان کو مقامی صنعتوں کی مدد سے اندرون ملک تیار کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک وقت مقرر کردیا گیا ہے جب تک کہ اندرون ملک صنعت ان ضرورتوں کو پورا کرنے کا اپنا منصوبہ تیار کرسکتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سرکاری زبان میں اسے منفی فہرست کہا جاتا ہے۔ لیکن خود انحصاری کی زبان میں یہ ایک مثبت فہرست ہے۔ جس پر ملک کی سامان تیار کرنے کی صلاحیت میں اضافے کا انحصار ہے۔ اس سے روزگار پیدا ہوگا اور ہماری دفاعی ضرورتوں کے لیے بیرونی ملکوں پر بھارت کا انحصار کم ہوگا۔
رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے اپنے ا فتتاحی کلمات میں مرکزی بجٹ کی یہ کہہ کر تعریف کی کہ یہ وعدے، امکانات اور ترقی کا ایک صحتمند امتزاج ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ کے امید افزا ایجنڈے سے ملک کی دفاع اور سلامتی کو مدد حاصل ہوگی۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’بجٹ میں اقتصادی ترقی کی رفتارتیز کرنے اور روزگار کے مواقع بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے تاکہ آتم نربھر بھارت کے ساتھ وبائی بیماری کووڈ-19 کے خراب اثرات کو بدلا جاسکے‘‘۔
رکشا منتری نے کہا کہ حکومت کے خود کفیل بھارت کے وژن میں اس سال کے بجٹ میں دفاعی سیکٹر کے لیے رویے کی تشریح کی گئی ہے۔ بجٹ میں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 18.75 فیصد اور اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 30 فیصد کا بے مثال اضافہ کیا گیا ہے جو پچھلی ڈیڑھ دھائی میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے خطرات کے تصوارت، آرزوں، مہارت اور صلاحیت سازی کے اقدامات نیز ٹیکنالوجیکل ترقیات کو اہم اجزا قرار دیا جن سے محکمہ دفاع میں خریداری کے فیصلے کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انھوں نے مسلح افواج کی آرزوؤں اور سامان تیار کرنے والوں کی طرف سے اصل ڈلیوری کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے مسلح افواج اور سامان تیار کرنے والوں کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
رکشا منتری نے کہا کہ ’میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘ وہ واحد منتر ہے جس سے خود کو تازہ ترین ٹیکنالوجیکل ترقیات سے واقف رکھا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کفایت شعاری کا رویہ بھی اپنایا جاسکتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دفاع کی صنعت عالمی بننے کے ذریعے ہی ترقی کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نہ صرف یہ کہ اندرون ملک تیار کئے جانے والے سامان کو سرگرمی سے ترقی دے رہی ہے بلکہ وہ دفاع کی صنعت کے تعلق سے سامان کو برآمدکرنے پر بھی توجہ دے رہی ہے۔
رکشا منتری نے کہا ’’سب سے اہم عنصر جس سے اندرون ملک صنعت کو آگے بڑھانا ہے وہ آتم نربھر بھارت ہے‘‘۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اندرون ملک دفاعی سامان کی تیاری کو فروغ دینے کے لیے کئے جانے والے بہت سے اقدامات گنوائے۔ انھوں نے اگلے پانچ برسوں میں جدید کاری کے لیے خرچ کئے جانے والے 130 بلین ڈالر کے منصوبوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے ایئرو انڈیا 2021 کے حال ہی منعقد ہونے کے موقع پر ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کو دیسی جانکاری سے ڈیزائن کئے گئے اور تیار کئے گئے ہلکے لڑاکا طیارے ایم اے –آئی اے، 83 تیجس طیاروں کے لیے 48000 کروڑ روپئے کے آرڈر ملنے کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ اس سلسلے میں سمجھوتے پر جلد ہی دستخط کرلیے جائیں گے۔
ایس آئی ڈی ایم، ایف آئی سی سی آئی، پی ایچ ڈی سی سی کے صنعتی رہنماؤں نے اندرون ملک دفاعی سامان تیار کرنے کی وزارت کی پالیسیوں کی تعریف کی اور غور وفکر کے لیے کچھ تجاویز پیش کیں۔
رکشا منتری نے ان کی تجویزوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اعلانات کئے:
- جو اشیاء درآمد نہیں کی جائیں گی ان کی ایک ا ور فہرست مارچ 2021 میں شائع کی جائے گی۔
- لائٹ یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹرس (ایل یو ایچ) کے لیے لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) دراصل ایچ اے ایل کو دیا جائے گا تاکہ ہیلی کاپٹر مسلح افواج میں بھارت کی آزٓدی کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر شامل کیے جاسکیں۔
- پرائیویٹ سیکٹر سے خریداری15 فیصد تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس سے بھی کہیں آگے جائے گی۔
- قریبی نگرانی کے تحت ’اے او این‘ کنٹریکٹس کنورژن کو دو سال کے اندر اندر مکمل کرلیا جائے گا۔
- پانچ سو کروڑ روپئے سے دو ہزار کروڑ روپئے تک کے پروجیکٹوں کا مقابلہ آرائی کی بنیاد پر اعلان کیا جائے گا اور انھیں ایک سال کے اندر اندر قطعی شکل دے دی جائے گی۔
- اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ایز کے لیے 10000 کروڑ روپئے کا ’’فنڈ آف فنڈس‘‘ قائم کیا گیا ہے۔ دفاع اور ایرواسپیس کے شعبے کو اس فنڈ کے استعمال کے لیے مکمل حمایت فراہم کی جائے گی۔
- اس سال کم سے کم پانچ میک-1 پروجیکٹوں کے لیے اصولی طور پر منظوری فراہم کی جائے گی۔
سکریٹری ڈپارٹمنٹ آف فوجی امور اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت، ڈیفنس سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار، سکریٹری (ڈیفنس پروڈکشن) جناب راج کمار، اور صنعت کے نمائندوں نے بھی ویبینار سے خطاب کیا۔ وزارت دفاع کے سینئر سول اور فوجی افسران ، صنعتی نمائندوں اور انوویٹروں نے بھی ویبینار میں شرکت کی۔