نئی دہلی،۔جولائی ۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے خواب کو مہارت اور جدت طرازی کے اختلاط اور مجوزہ پروگراموں کی عمل آوری کے دوران پیداہونے والی اجتماعیت سے ہی ، تعبیر سے ہمکنار کیا جاسکتا ہے ۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی ) کے ذریعہ ،’’ اسمارٹ ایگرلکلچر مارکیٹنگ سولیوشن ٹو ڈبل فارمر ز انکم ‘‘ کے موضوع پر اہتمام کئے جانے والے اہتمام کئے جانے والے اعلیٰ سطحی قومی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ راجستھان ،ہریانہ ،آسام ، گوا ، مہاراشٹر ، آندھرا پردیش ،تلنگانہ اور بہار سرکار کے نمائندو ں نے اس کانفرنس میں شرکت کی ۔
جنا ب رادھا موہن سنگھ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ تیسرے اندازہ کاری جائزے کے مطابق سال 17-2016 کے دوران ملک میں اناج کی پیداوار اضافے کے ساتھ 273 ملین میٹرک ٹن ہوگئی جبکہ تلہن کی پیداوار 32.5 ملین میٹرک ٹن رہی اور گنے کی پیداوار بڑھ کر 306 ملین میٹرک ٹن ہوگئی ۔اس کے ساتھ ہی دوسرے اندازہ کاری جائزے کے مطابق ملک میں پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار اس مدت میں اضافے کے ساتھ 287 ملین میٹرک ٹن ہوگئی ۔ اس طرح 17-2016 کی ریکارڈ پیداوار سے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی معقول قیمت نہیں مل پارہی ہے اور سرکار بازار کے نظام کو مستحکم بنانے کی فوری ضرورت کی تکمیل کی سمت میں سرگرمی کے ساتھ کوشاں ہے تاکہ فصل سے پیشگی کے نقصانات سے بچا جاسکے اورکسان زیادہ پیداور کی صورت میں مال کے سڑنے اور قیمتوں کے اچانک گرجانے کی صورتحال سے اپنا بچاؤ کرسکیں ۔اس کے ساتھ ہی فصل کی پیداوار کم ہونے کی صورت میں پیداہونے والے سنگین حالات سے محفوظ رہا جاسکے ۔
وزیر زراعت موصوف نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اختیار کیا جانے والا نظریہ معقول قیمت کی پیداوار اور زیادہ قیمت کی فصلوں کی پیداوار کو متنوع بنائے جانے پر مرتکز ہے ۔ اس کے ساتھ ہی جنگلی فصلوں ،چارہ ،پولٹری اور ماہی پروری پر بھی اس نظریہ کی توجہ مرکوز ہے ۔ ہمیں کسانوں کے خیالات کا بخوبی احساس ہے اور ہم نے اس کے لئے کسانوں کی فلاح وبہبود پر پروگرام اور پالیسیاں مرتب کی ہیں جو غذائی سلامتی اور قیمتو ں کی سلامتی سے بھی اسی طرح متعلق ہیں۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ اے پی ایم سی کے ذریعہ فروغ دئے جانے والے موجودہ ایگریکلچرل مارکیٹنگ سسٹم کو درپیش مسائل کےسد باب اور کسانوں کو اپنی فصل فروخت کرنے کی سہولیات فراہم کرانے کی غرض سے سرکار نے ریاستی سرکار وں کے ساتھ تدارکی اصلاحات آپس میں تقسیم کی ہیں اور ہم پچھلے دوتین برسوں کے دوران اس محاذ پر تیزی سے گامزن ہوئے ہیں ۔ہماری یہ تیز گامی اے پی ایم سی ایکٹ 2003 پر ریاستی سرکاروں کے ذریعہ عمل آوری کئے جانے کے بعد ہوئی ہے ۔
وزیرزراعت موصوف نے مزید کہا کہ ماڈل ایگریکلچر پروڈیوس اینڈ لائو اسٹاک مارکیٹنگ ( پروموشن اینڈ فیسلی ٹیشن ایکٹ ) 2017 کے نفاذ کے بعد اوراس پر ریاستی سرکاروں کا مثبت رد عمل خاصا حوصلہ افزار ہا ہے۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ان کی وزارت آن لائن نیلامی اورادائیگیوں کی صورت میں مکمل تبدیلی کے ذریعہ منڈیوں کو مربوط اور مضبوط بنائے جانے کے مسئلےسےدوچارہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کا مقصد ، بازاروں کو ذخیرہ کرنے کی معقول سہولیات کے ساتھ کسانوں سے قریب لانے کی کوششیں کررہی ہے تاکہ ٹرانسپورٹیشن یعنی باربرداری پر آنے والا خرچ کم کیا جاسکے اور بیچ سے دلالوںکو ہٹایاجاسکے تاکہ کسان اپنا خاطر خواہ حصہ حاصل کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے کا ایک اہم قدم یہ ہے کہ ریاستی سرکاروں کی جانب سے گوداموں اور سردخانوں یعنی کولڈ اسٹوریج وغیرہ کی تعمیر کا اعلان کیا جائے تاکہ کسان اپنی فالتو پیداوار وہاں ذخیرہ کرسکیں اور اے پی ایم سی کے قاعدے کے مطابق باربرداری کے خرچ کے بغیر معقول قیمتوں پر فروخت کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اس سلسلے میں وئیر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈبلیو ڈ ی آر اے) سے بات کررہی ہے تاکہ کسان سائنسی طریقے سے ڈبلیو ڈی آر اے کے رہنما اصولوں کے مطابق گوداموں میں اپنی فصل وعدہ شدہ قیمتوں کے عوض جمع کراسکیں ۔