ٹڈی کنٹرول کرنے سے متعلق دفاتر (ایل سی او) نے آج راجستھان کے جئے پور، دوسہ، بیکانیر، جودھ پور، باڑمیڑ، چتوڑگڑھ اور سری گنگا نگر اور مدھیہ پردیش کے نیواڑی اور شیوپوری اضلاع میں دس جگہوں پر ٹڈیوں کو کنٹرول کرنے سے متعلق کارروائیوں کا انعقاد کیا۔ مدھیہ پردیش کے محکمہ زراعت نے بھی 5 مقامات یعنی ستنا، بالاگھاٹ، نیواڑی، رائے سین اور شیوپوری اضلاع میں ایک ایک مقام پر ٹڈی کو کنٹرول سے متعلق کارروائی کو انجام دیا۔ فصلوں کے نقصان ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ٹڈی کوکنٹرول کرنے سے متعلق مہم 11 اپریل 2020 کو شروع کی گئی تھی اور 28 مئی2020 تک کُل 377 مقامات کے تحت تقریباً 53997 ہیکٹیئر رقبے کااحاطہ کیا گیا ہے۔ ٹڈی کنٹرول مہم کے تحت آنے والے اضلاع اس طرح ہیں: راجستھان کے 22 اضلاع، مدھیہ پردیش کے 24 اضلاع، گجرات کے دو اضلاع، پنجاب کاایک ضلع ، یوپی کے دو اضلاع اورمہاراشٹر کے تین اضلاع۔
سکریٹری (زراعت، امداد باہمی، کسانوں کی فلاح وبہبود)جناب سنجے اگروال کی صدارت میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پرنسپل سکریٹری (زراعت) کے ساتھ آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس میٹنگ میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو موجودہ صورتحال اور ٹڈی کو کنٹرول کرنے کے بارے میں بتایا گیا۔ بعدازاں سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ٹڈی سے متعلق ایک ایڈوائزری بھی جاری کی گئی اورمتعلقہ معیاری آپریٹنگ ضابطے (ایس او پی) کو ساجھا کیاگیا۔
مرکزی وزیر داخلہ کے ذریعے سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو 27مئی 2020 کو ایک مراسلہ جاری کیا گیاجس میں ٹڈی کو کنٹرول کرنے سے متعلق کاموں میں مصروف عمل اہلکاروں کے لئے بین ریاستی آمدورفت کی سہولت کیلئے ضروری ہدایات دیے گئے تھے۔ وزارت داخلہ نے ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے تحت درج ذیل آئیٹم اور امدادی ضابطوں کو شامل کیا ہے۔
- آئیٹم– مضرات کو کنٹرول کرنے سے متعلق پودوں کے تحفظ کیلئے کیمیکلز کے چھڑکاؤ کے لئے چھڑکاؤ وسائل سے لیس گاڑیوں، ٹریکٹروں کو کرائےپر لینا، پانی کے ٹینکروں کو کرائے پر لینااور ٹڈی کی روک تھام کیلئے پودوں کے تحفظ کیلئے کیمیکلز کی خریداری۔
- ضابطے-امدادی رقم اُن اشیاء پر کیے گئے اصل اخراجات تک محدود ہوگی۔تاہم پورے سال کیلئے خرچ ایس ڈی آر ایف کے مختص رقم کے 25فیصد سے زیادہ نہیں ہوناچاہئے۔
ایف اے او کے ذریعے 27 مئی 2020 کو ٹڈی کی صورتحال پر جاری بلیٹن کے مطابق پاکستان اور ایران میں ٹڈیاں جھنڈ بنارہی ہیں۔ساتھ ہی بلوچستان، وادی سندھ(پاکستان)اور جنوبی ساحل اور سیستان- بلوچستان کے کچھ حصوں میں ٹڈیاں چھوٹے اور بڑے گروپ بنارہی ہیں۔ ٹڈیوں کا یہ جھنڈ چولستان سے تھرپارکر تک ہندوستان- پاکستان کے آس پاس کے گرم فصلوں والے علاقوں میں جائیں گے۔ ہندوستان میں موسم بہار میں پیداہوئے چھوٹے ٹڈیوں کے گروپ نےمشرق کی جانب اورمدھیہ پردیش اور مہاراشٹر جیسے وسطی ریاستوں کی جانب لگاتار بڑھنا جاری رکھا۔ سمندری طوفان امفان کے سبب مغرب کی سمت سے چلنے والی تیز ہواؤں کے سبب ان ٹڈیوں کو پھیلنے میں زیادہ رفتار ملی۔ جولائی تک راجستھان میں کئی بار ٹڈیوں کے حملے کاخدشہ ہے اور شمالی بھارت میں مشرق کی جانب بڑھتے ٹڈیوں کے جھنڈ بہار او ر اڈیشہ تک دھاوا بول سکتے ہیں۔ حالانکہ مانسون کے ساتھ ہواؤں کے رخ میں تبدیلی ہونے پر وہ واپس راجستھان کارخ کرسکتی ہیں۔ ٹڈیوں کی افزائش کے ساتھ ہی جھنڈ کی ہل چل بند ہوجائے گی۔ ٹڈیوں کے جنوبی ہندوستان نیپال اور بنگلہ دیش تک پہنچنے کا امکان کم ہے۔