نئی دہلی، راجستھان کے جے پور میں زیکا وائرس بیماری کے چند واقعات کی اطلاع ہے۔ راجستھان کے جے پور میں زیکا وائرس بیماری کے موجودہ معاملے کا پتہ آئی سی ایم آر نگرانی نظام کے ذریعے چلا ہے۔ مرکزی وزیر صحت جناب جے پی نڈا کی ہدایت کے مطابق، زیکا بیماری کے پہلے معاملے کا پتہ لگنے کے فوراً بعد ایک سات رکنی اعلیٰ سطحی مرکزی ٹیم جے پور میں تعینات کر دی گئی تاکہ یہ ٹیم زیکا بیماری پر قابو پانے اور اس کی روک تھام سے متعلق اقدامات میں ریاستی حکومت کی مدد کر سکے۔
مرکزی وزیر صحت کی سطح پر صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے اور صحت سکریٹری کے ذریعے یومیہ بنیاد پر اس کی نگرانی کی جاتی ہے۔ ڈی جی ایچ ایس کی زیرقیادت تکنیکی ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ نگرانی گروپ تیاریوں اور روک تھام سے متعلق اقدامات کی دیکھ ریکھ کے لئے دو مرتبہ میٹنگ کر چکا ہے۔ ایک دیگر اعلیٰ سطحی مرکزی ٹیم جے پور میں (5اکتوبر 2018 سے) پہلے سے ہی تعینات ہےتا کہ وہ صورتحال کا مزید جائزہ لے سکے اور روک تھام کی کارروائیوں سے متعلق مدد کر سکے۔ بیماری کی روک تھام سے متعلق قومی مرکز (این سی ڈی سی ) میں ایک کنٹرول روم کو سرگرم کر دیا گیا ہے تاکہ وہ صورتحال کا مستقل جائزہ لے سکے۔
ڈیفائن شدہ علاقے میں تمام مشتبہ معاملات اور اس علاقے سے مچھروں کے نمونوں کی جانچ کی جا رہی ہے۔ وائرل ریسرچ اور ڈائیگنوسٹک لیبوریٹریز کو اضافی جانچ کٹ فراہم کی جا رہی ہیں۔ ریاستی حکومت کو زیکا وائرس بیماری کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور اس کی روک تھام کی اسٹریٹجی اپنانے کے لئے آئی ای سی مواد فراہم کئے گئے ہیں۔ علاقے کی تمام حاملہ خواتین پر این ایچ ایم کے ذریعے نظر رکھی جاتی ہے۔ ریاستی حکومت کے پروٹو کول کے مطابق علاقے میں جامع نگرانی اور ویکٹر کنٹرول اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
زیکا وائرس بیماری ایک ابھرتی ہوئی بیماری ہے اورفی الحال 86 ملکوں میں اس بیماری کے ہونے کی اطلاع ہے۔ زیکا وائرس بیماری کے علامات دیگر وائرل انفیکشنز کے جیسے ہی ہیں۔ مثلاً ڈینگو، بخار، جلد پر لال دھبّے، اعضا اور جوڑوں میں درد ، بے چینی اور درد سر۔
بھارت میں جنوری فروری 2017 میں احمدآباد میں زیکا وائرس بیماری کا پہلا معاملہ سامنےآیا تھا اور دوسرا معاملہ جولائی 2017 میں تمل ناڈو کے کرشن گیری ضلع سے سامنے آیا تھا۔ وسیع تر نگہداشت اور ویکٹر بندوبست کے ذریعے ان دونوں واقعات پر کامیاب طور پر قابو پا لیا گیا تھا۔ صورتحال پر مستقل طور پر نظر رکھی جا رہی ہے۔