نئی دہلی، مسافروں یا لاوارثوں کی شکل میں ،نیز اسمگلنگ اور اپنے اہل خانہ سے بھاگ کر ریلویز کے رابطے میں، کثیر تعداد میں آنے والے خوفزدہ اور کمزور بچوں سے متعلق عوامی بیداری پھیلانے کے مقصد سے ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب اشونی لوہانی نے بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن (این سی پی سی آر) کی چیئرپرسن محترمہ ستوتی ککر کے ساتھ آج ریلویز کے رابطے میں آنے والے بچوں سے متعلق ایک بیداری مہم شروع کی۔ اس موقع پر جناب دھرمیندر کمار، آئی پی ایس، ڈی جی/ آر پی ایف ، شمالی ریلوے کے جنرل منیجر جناب وشویش چوبے، دہلی ڈویژن کے ڈی آر ایم جناب آر این سنگھ اور دیگر اعلی افسران بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب اشونی لوہانی نے کہا کہ ’’یہ مہم ریلوے کے پورے نظام میں بچوں کے تحفظ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے شروع کی گئی ہے تاکہ ریلویز کے تمام شراکت داروں بشمول مسافروں اور دکانداروں، قلیوں اور دربانوں کو حساس بنایا جاسکے۔ فی الحال ریلوے کے رابطے میں آنے والے بچوں کی دیکھ ریکھ اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قائم کردہ ریلویز کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کو ملک کے 488 ریلوے اسٹیشنوں پر کامیابی کے ساتھ نافذ کیا جاچکا ہے۔ اب ہم مزید 174 اسٹیشنوں پر اس کا نافذ کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن (این سی پی سی آر) کی چیئرپرسن محترمہ ستوتی ککر نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ این سی پی سی آر اس طرح کے اشتراک و تعاون کے لئے ریلویز کی وزارت کا شکرگزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثانوی سطح کے شراکت داروں مثلاً اسٹیشنوں کے قلیوں/ چوکیداروں اور دکانداروں کا تعاون لاوارٹ اور بے سہارا بچوں کے تحفظ میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
محترمہ ستوتی ککر نے غیر قانونی طریقے سے اسمگلنگ اور استحصال کے شکار بچوں کے تحفظ کے لئے فوری کارروائی کرنے کے لئے ریلوے حفاظتی دستے (آر پی ایف) کی کوششوں کی کافی تعریف کی۔
اس موقع پر بچوں کے تحفظ کے مسئلے پر مختلف غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے طلبا کے ذریعہ ایک نکڑ ناٹک بھی پیش کیا گیا۔ علاوہ ازیں ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب اشونی لوہانی نے محترمہ ستوتی ککر، جناب دھرمیندر کمار اور جناب وشویش چوبے کے ہمراہ ریلویز کے رابطے میں آنے والے بچوں کی نگہداشت اور تحفظ کے لئے عوامی بیداری پھیلانے کے لئے ایک پوسٹر بھی جاری کیا۔ یہ پروگرام دہلی ڈویژن کے ڈی آر ایم جناب آر این سنگھ کے شکریہ کے کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔