17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ریلوے کے وزیر نے ریلوے اسٹیشنوں کی ان کی آمدنی ، مسافروں کی آمدو رفت اور اہمیت کے اعتبار سے از سر نو زمرہ بندی کی ہدایت جاری کی

Urdu News

نئی دہلی؍ وزارت ریلوے نے ایک اہم پالیسی فیصلے کے تحت متعدد ریلوے اسٹیشنوں کی زمرہ بندی  کا ان کی عملی اہمیت کے پیش نظر بڑے پیمانے پر جائزہ لیا ہے۔یہ فیصلہ ریلوے اور کوئلے کے وزیر جناب پیوش گوئل کے ذریعے ریلوے اسٹیشنوں کی ان کی آمدنی، مسافروں کی آمدو رفت اور ان کی اہمیت کے پیش نظر دوبارہ زمرہ بندی کی ہدایت کی بنیاد پر لیا گیا ہے، جس کا مقصد مسافروں کے لئےاسٹیشنوں پر متعدد مسافرخدمات اور سہولیات کو زیادہ موثر ڈھنگ سے فراہم کرنے کا منصوبہ بنایاجاسکے۔ اس سے ریلوے اسٹیشنوں پر سفر سے متعلق بہتر سہولیات اور خدمات سے استفادہ میں بھی مدد ملے گی۔

ریلوے اسٹیشنوں کی زمرہ بندی کا پیمانہ قبل مسافروں سے ہونے والی سالانہ آمدنی کی بنیاد پر مبنی ہوتا تھا۔ریلوے اسٹیشنوں کو سات زمروں میں زمرہ بند کیا جاتا تھا جو اے-1، اے، بی ، سی ، ڈی ، ای اور ایف ہوتاتھا۔ریلوے اسٹیشنوں کی زمرہ بندی کے پیمانے میں اب نظرثانی کے بعد مسافروں کی آمدورفت کو شامل کردیا گیا ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں کوقسموں اور تین گروپوں کو یکجا کرکے مزید تقسیم کیا گیا ہے ،یعنی غیر مضافاتی (این ایس) ، مضافات(ایس) اور ہالٹ(ایچ)۔ ان گروپوں کو مزید گریڈوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو بالترتیب این ایس جی 1-6، ایس جی1-3 اور ایچ جی1-3 ہیں۔

پرانے پیمانے میں زیادہ سے زیادہ مسافروں کی آمدورفت والے ریلوے اسٹیشن ہوتے تھے(اس میں مسافروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد اور ایس ایس ٹی(ماہانہ سیزنل ٹکٹ)پاس ہولڈر وغیرہ شامل تھے)ان کا اعلیٰ زمرے والے ریلوے اسٹیشنوں میں احاطہ نہیں کیا جاتا تھا۔ نئے پیمانے کے مطابق مسافروں کی تعداد کو بھی مساوی اہمیت دی گئی ہےاور انہیں ریلوے اسٹیشنوں کی زمرہ بندی کے پیمانے کے طورپر لیا جاتا ہے۔ لہٰذا متعدد ریلوے اسٹیشن جیسے کلیان، پنویل، تامبرم، تھانے ریلوے اسٹیشنوں نے اعلیٰ زمرے کے لئے کوالیفائی کرلیا ہے اور یہ اعلیٰ پیمانے کے مسافر خدمات کے قابل بن گئے ہیں۔

ریلوے اسٹیشنوں کی زمرہ بندی کی اس نئی اسکیم کے تحت ریلوے اسٹیشنوں کو تین زمروں میں بانٹ دیا گیا ہے، یعنی غیر مضافاتی ،مضافاتی اور ہالٹ ۔ مزید برآں ان گروپوں کو مختلف گریڈوں میں رکھا گیا ہے جو گریڈ 1 سے 6 تک ہے۔اسی کے مطابق اب  درج ذیل ریلوےاسٹیشنوں کی زمرہ بندی کی گئی ہے۔

اسٹیشنوں کا زمرہ آمدنی کا پیمانہ(روپے میں) یہاں سے روانہ ہونے والے مسافروں کا پیمانہ
غیرمضافاتی.I
این ایس جی -1 500کروڑ سے زائد 20 ملین سے زائد
این ایس جی -2 100 سے 500 کروڑ تک 10 سے 20 ملین تک
این ایس جی -3 20 سے 100 کروڑ تک 05 سے 10 ملین تک
این ایس جی -4 10سے 20 کروڑ تک 02 سے 05 ملین تک
این ایس جی -5 01سے10 کروڑ تک 01 سے 02 ملین تک
این ایس جی -6 01 کروڑ تک 1           01 ملین تک
(1)   کا میزان 5976
مضافات.II
ایس جی-1 25 کروڑ سے زائد 30 ملین سے زائد
ایس جی-2 10 سے 25 کروڑ تک 10 سے 30 ملین تک
ایس جی-3 10 کروڑ تک 10 ملین تک
(II) کا میزان 484
.IIIہالٹ
ایچ جی-1 50 لاکھ سے زائد 03 لاکھ سے زائد
ایچ جی-2 05 سے 50 لاکھ تک 01 سے03 لاکھ تک
ایچ جی-3 05 لاکھ تک 01 لاکھ تک
(III) کا میزان 2153
ریلوے اسٹینوں کی کل تعداد(I+II+III)8613

فی الحال 5976 غیر مضافاتی ریلوے اسٹیشن، 484 مضافاتی ریلوے اسٹیشن اور 2153 ہالٹ ہیں۔ان سبھی  ریلوے اسٹیشنوں کی مجموعی تعداد 8613 ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں کی یہ زمرہ بندی 18-2017 سے 23-2022 تک کے لئے کی گئی ہے۔

جنرل منیجروں کو اگر ریلوے اسٹیشن سیاحتی اہمیت یا اہم جنکشن والے ریلوے اسٹیشن ہیں تو انہیں این ایس جی -4 زمرے میں زمرہ بند کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

علاوہ ازیں ریلوے کی وزارت نے جنرل منیجروں کو کسی حد کے تعین کے  بغیر حفاظت سے متعلق کاموں کی منظوری کا مکمل اختیار دیا ہے۔ تمام ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کے محفوظ سفر کے لئے ان کے زمرے کے امتیاز کے بغیر درج ذیل سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی۔

  • فٹ اوور برج
  • اعلیٰ سطحی پلیٹ فارم
  • وہیل چیئر کی نقل و حرکت کے لئے ٹرالی کی آمدو رفت سے متعلق راہداری۔

ریلوے اسٹیشنوں اور مسافروں کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے نچلے زمرے کے تحت آنے والے ریلوے اسٹیشنوں کو :

  • ویٹنگ ہالز
  • پلیٹ فارم شیلٹرز
  • لفٹ
  • اسکلیٹرز
  • ڈیجیٹل چارٹ ڈسپلے
  • روشنی
  • ریل گاڑیوں ؍مسافر ڈبوں کی نشاندہی کرنے والے بورڈ شامل ہوں گے۔

نئے پیمانے کے پیش نظر چھوٹے ریلوے اسٹیشنوں پر بھی اعلیٰ سطح کی سہولیات دستیاب ہوں گی جس کے نتیجے میں مسافروں میں مکمل اطمینان پیدا ہوگا

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More