نئی دہلی۔ ریلوے کے وزیر پیوش گوئل نے نئی دہلی میں فکی کے زیرانتظام اسمارٹ ریلوے کانکلیو کا افتتاح کیا۔اپنے افتتاحی بیان میں انہوں نے اسمارٹ ریلوے اور اسمارٹ نیشن کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے عزم کو دوہرایا تاکہ ہندوستان کا ہر شہری ایک بہتر کا مستقبل حاصل کرسکے۔ انہوں نے اسمارٹ پلاننگ پر بھی زور دیا اور اسمارٹ پروجیکٹ نفاذ پر بھی زور دیا۔ جو ریلوے میں لاگو کیا جارہا ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بلاشبہ ہندوستان کے پاس ترقی کرنے کا ایک بہترین موقع ہے لیکن اس سے پہلے کچھ بنیادی عوامل کو طے کرنا ہوگا اور یہ کہ حکومت نے گزشتہ چار سال میں ان پر توجہ دی ہے۔ 2014 تک آزادی کے 64 سال میں ریلوے میں بنیادی ڈھانچہ محض 12 فیصد فروغ پایا ہے۔ مختلف پروجیکٹوں میں چھوٹی چھوٹی رقومات لگانے کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوتا گیا۔ ہمارے پاس اب بھی کچھ ایسے پروجیکٹ ہیں جو ایمرجنسی میں شروع کئے گئے ہیں۔2009 سے 2014 تک ریلوے میں کل 2.3کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی۔حکومت نے اسے بڑھا کر5.3 لاکھ کروڑ روپے کردیا۔ لیکن بات بڑھانے کی نہیں ہے سوال یہ ہے کہ اس رقم کی سرمایہ کاری کس طرح ہوئی۔وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مجھے یہ کہنے میں فخرہورہا ہے کہ ہم ایک مثبت ترقی پسند اور اسمارٹ سمت میں مستقبل پر اثر انداز ہورہی ہے۔ ہم کو منظم ڈھنگ سے سوچنا ہوگا اور بہت اسمارٹ طریقے سے کام کرناہوگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے گزشتہ چار سال میں کافی تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ بلٹ ٹرین کے بارے میں بحث کے ساتھ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ ہم سب سے جدید ٹیکنالوجی کو شامل کریں اور ہندوستان میں اسے لائیں۔آئیے ہندوستان کے عوام اس کے فوائد حاصل کرسکیں۔
ایک اسمارٹ ٹرانسپورٹر کی حیثیت سے ریلوے میں تبدیلی کے لئے کئے گئے بہت سے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب پیوش گوئل نے کہا کہ امکانات اور حل کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ عمل کو ذہن میں رکھا جائے۔
ریلوے کے لئے یہ ایک 22 ہزار ٹرینوں کا نیٹ ورک ہے۔ہندوستانی ریلوے ہر لوکو موٹو پر ایک جی پی ا یس ڈیوائس نصب کرکے کام کررہا ہے۔تاکہ ہر ٹرین کا صحیح صحیح موبائل فون پر پتہ لگایا جاسکے۔ریلوے کی بجلی کاری بہت تیزی سے کی گئی ہے جو ہر سال دو ارب ملین ڈالر بچائیگی۔ریلوے کی انجینئروں نے ڈیزل انجنوں کے لئے حل تلاش کرلیا ہے۔ ڈیزل انجن پر مجموعی لاگت کم و بیش بجلی پر خرچ کی جائے گی۔ ایک ڈالر خرچ کئے بغیر ریلوے کا ایک نیا انجن ہوسکتا ہے۔
ریلوے اسمارٹ پروجیکٹ نفاذ پر توجہ دے رہا ہے۔ ریلوے آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے ساتھ خود کو مصروف رکھنے کے سلسلے میں جائزہ لے رہا ہے۔ہندوستانی ریلوے کا چھ ہزار ریلوے اسٹیشنوں کو وائی فائی سے جوڑنے کا بھی منصوبہ ہے۔