19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زرعی بنیادی ڈھانچہ سے متعلق فنڈ کے تحت زرعی ماحولیاتی نظام میں تمام متعلقہ فریقوں کی اجتماعی اختیار کو یکجا کیا جا رہا ہے

Urdu News

نئی دہلی، زرعی بنیادی ڈھانچہ سے متعلق فنڈ 8000 کروڑ روپے  کے نشان کو پار کر گیا ہے۔ اس سے پہلے اسے 8216  کروڑ روپے  مالیت کی 8665  درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ اس میں سب سے زیادہ  تعاون  بنیادی زرعی  قرض  سوسائٹیوں  (پی اے سی ایس )کا  (58 فیصد)  زرعی صنعت کاروں کا (24  فیصد) اور انفرادی طور پر کسانوں کا (13 فیصد)  ہے۔ یہ سرمایہ کاری  مختلف  النوع قسم کے پروجیکٹوں کے لئے  میں جن کی بدولت پورے ملک کے کسانوں کے لئے قدر سامنے  آئے گی۔ پیش پیش  رہنے والی ریاستیں  ہیں، آندھرا پردیش (2125 درخواستیں)،  مدھیہ پردیش  (1830)، اترپردیش  (1255)، کرناٹک (1071) اور راجستھان (613) ۔ ان میں سے  زیادہ تر ریاستیں ، قیادت کرنے کی غرض سے امداد باہمی  سے متعلق اپنے مضبوط نیٹ ورک کو بروئے کار لارہی ہیں جب کہ مدھیہ پردیش  سب سے زیادہ تعداد  میں غیر پی اے سی ایس  درخواستوں کے ساتھ نمایاں طور پر  سامنے آئی ہیں۔ زرعی بنیادی  ڈھانچہ سے متعلق فنڈ کی بدولت  زرعی ماحولیاتی نظام میں تمام متعلقہ  فریقوں کے اجتماعی اختیار کویکجا  کیا جائے گا۔

زراعت  سے متعلق  تعاون اور کسانوں کی فلاح وبہبود کا محکمہ زمینی سطح  پر سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے مقصد سے بہت سے ابتدائی  اقدامات  کر رہا ہے۔ محکمے نے 150  سے زیادہ  ایف پی اوز  اور ذریعہ معاش سے متعلق  تنظیموں کے ساتھ ساتھ  افکو، ہافیڈ، نافیڈ اور دیگر  اداروں سے براہ راست  رابطہ قائم کیا ہے۔ محکمے نے 90  سے زیادہ  زرعی کاروبار سے  متعلق شرکاء کے ساتھ  اور سی آئی آئی  اور فکی کے زیر اہتمام  زرعی  کاروبار  سے متعلق ایک اجلاس  کا انعقاد  کیا تھا، جس میں آریہ  سی ایم اے ، مہندرا ایگری ، ٹاٹا  کنزیومر، افکو اور ایسکورٹ  کروپنگ سولیوشن جیسے کلیدی اداروں نے کسانوں، کسان گروپوں اور مقامی  صنعت کاروں  کے ساتھ ساجھیداری کے ذریعہ  اے آئی ایف  کے تحت  بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں اپنے کردار کی پریزنٹیشن دی۔

زراعت سے متعلق اشتراک اور کسانوں کی فلاح وبہبود کا محکمہ، ریاستوں کے ساتھ با ضابطہ طور پر جائزہ میٹنگوں کا انعقاد کر رہا ہے تاکہ اس سلسلے میں کی جارہی پیش رفت پر نظر رکھی جاسکے اور  اس سلسلے میں معلومات حاصل کرنے کے عمل کو فروغ دیا جاسکے۔ اس کے علاوہ  ریاستی  محکموں کے 190  سے زیادہ  شرکاء  کے ساتھ ایک  ریاستی اجلاس  کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں آندھرا پردیش نے  پی اے سی ایس کی قیادت والے اپنے ماڈل کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجے میں ریاستوں  نے بڑی تعداد میں کسانوں اور مقامی  صنعت کاروں کے ساتھ تال میل قائم کیا ہے۔

ان ابتدائی  اقدامات  کی بدولت  نہ صرف  مجموعی طور پر درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ  کسٹم ہائرنگ  مراکز اور زرعی  مشینری کے  بینک (25 کروڑ روپے مالیت کی 130  درخواستیں) اور اسمارٹ اور بالکل صحیح زراعت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ  (1300 کروڑ روپے  مالیت کی 200 درخواستیں) جیسی اختراعی نوعیت کی زرعی قسموں میں دلچسپی  میں اضافہ ہوا ہے۔ اے آئی ایف نے مرکز اور  اڈے کے ماڈل میں کھیت کے نزدیک تقسیم شدہ  زراعت کی تعمیر کے لئے ابھرنے والے  ساجھیداری کے نئے ماڈلس کے ساتھ کسانوں اور زرعی  کاروبار  کو  آپس میں یکجا کردیا ہے۔ زرعی کاروبار کی بدولت  ایف پی اوز  کے در میان اے آئی ایف  اور  زراعت  سے متعلق  نئی ٹیکنالوجیوں کے بارے میں  بیداری میں اضافہ  ہو رہا ہے اور اس کے اطلاق  اور استعمال کے بارے میں ان کی مدد ہو رہی ہے۔ URL https://agriinfra.dac.gov.in  کے ساتھ اس اسکیم کے لئے ایک پورٹل تیار کیا گیا ہے، جہاں درخواست کنندگان  اپنی درخواستیں جمع کراسکتے ہیں اور تمام متعلقہ فریق، اپنی  درخواستوں سے متعلق  پیش رفت کی بھی نگرانی کراسکتے ہیں۔

زرعی  بنیادی ڈھانچہ سے متعلق فنڈ اے آئی ایف  اپنے تمام درست  ابتدائی اقدامات  کے ساتھ تیزی سے پیش قدمی کر رہا ہے۔ یہ ابتدائی اقدامات  زرعی  کاروبار  اور کسانوں کو قریب لانے، تمام ریاستوں میں متصادم معلومات  کو فروغ دینے اور عالمی معیار  کا زرعی  بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے کی غرض سے کئے جارہے ہیں۔ اے آئی ایف  میں پورے  ملک کے  زراعت  سے متعلق  بنیادی ڈھانچہ کی مکمل  طور پر  کایا پلٹ  کرنے کی صلاحیت ہے۔

زراعت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ کے فنڈ کے بارے میں:

زراعت  سے متعلق بنیادی ڈھانچہ کا فنڈ،  سود میں رعایت اور  قرض کی ضمانت کے ذریعہ فصل کی کٹائی  کے بعد  بندو بست  سے متعلق  بنیادی ڈھانچہ  اور برادری  کی سطح  پر کاشتکاری  کے لئے  قابل عمل پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کے لئے درمیانی مدت  سے طویل مدتی قرض  دستیاب کرانے سے متعلق  ایک سہولت ہے۔ اس اسکیم کی مدت  مالی سال 2020  سے مالی سال 2029 تک ہے (دس  سال) اس اسکیم  کے تحت  بینکوں اور مالی اداروں کے ذریعہ بطور قرض ایک لاکھ  کروڑ روپے  فراہم کئے جائیں گے۔ جو  دو کروڑ  روپے تک کے قرض کے لئے سی جی ٹی ایم ایس ای کے تحت  سود میں تین فیصد  سالانہ  کی رعایت  اور  قرض  کی ضمانت کے ساتھ  بطور قرض  دیئے جائیں گے۔

مستحق مستفیدین میں کسان، ایف پی اوز،  پی اے سی ایس، مارکیٹنگ کوآپریٹو سوسائٹیاں، ایس ایچ جیز، جوائنٹ لائبلٹی گروپس (جے ایل جی) کثیر مقاصدی امداد باہمی کی سوسائٹیاں، زرعی صنعت کار،  اسٹارٹ اپس اور مرکز؍ ریاستی ایجنسی یا مقامی ادارے  کی سرپرستی  میں سرکاری، نجی ساجھیداری  کے پروجیکٹ  شامل ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More