17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سال 2018 کا اختتامی جائزہ: خوراک و سرکاری نظام تقسیم کا محکمہ

Urdu News

سال 2018 کے دوران  محکمہ خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کی سرگرمیوں کی اہم جھلکیاں حسب ذیل ہیں:

1۔ نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ 2013 (این ایف ایس اے) کا نفاذ

  1. تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں این ایف ایس اے کے ملک گیر عمل درآمد  کی لگاتار کوششوں کے نتیجے میں ملک کے 80.72 کروڑ افراد کو فائدہ پہنچا ہے اور انہیں موٹے اناج/ گندم/ چاول کے لئے بالترتیب 1/2/3 فی کلوگرام کے حساب سے سبسیڈائز اناج مہیا کرایا گیا ہے۔
  2. این ایف ایس اے کے تحت مخصوص اناجوں کی قیمتوں میں چاول کے لئے فی کلوگرام 3 روپے، گندم کےلئے فی کلوگرام 2 روپے اور موٹے اناج کے لئے فی کلوگرام ایک روپے  کی قیمت ادا کرنی پڑی۔ این ایف ایس اے کے نافذ العمل ہونے کے بعد سے یہ قیمت  ابتدائی طور پر تین سال تک کے لئے برقرار رہی۔ ان قیمتوں میں جون 2018 تک وقتاً فوقتاً توسیع کی گئی۔  اس قیمت میں مزید جون 2019 تک توسیع کردی گئی ہے۔
  3. مالی سال 19۔2018 (5 دسمبر 2018 تک) کے دوران اناج کی بین ریاستی نقل و حمل اور راشن کی دکان کے ڈیلروں کے منافع کے طور پر آنے والے اخراجات پورے کرنے کے لئے مرکزی مدد کے طور پر ریاستی حکومتوں کے لئے 2575 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔ این ایف ایس اے کے تحت پہلی بار ایسا بندوبست کیا گیا ہے۔ قبل کے ٹی پی ڈی ایس کے تحت ریاستی حکومتوں کو یہ اخراجات اپنے طور پر برداشت کرنے ہوتے تھے یا ان اخراجات کو اسکیم کے استفادہ کنندگان پر ڈال دیا جاتا تھا (اے اے وائی استفادہ کنندگان کو چھوڑکر)۔

2۔ ٹی پی ڈی ایس آپریشنس کی اینڈ ٹو اینڈ کمپیوٹر کاری

  1. آدھار کارڈ سے منسلک کرنے   پر راشن کارڈ/ استفادہ کنندگان کے ریکارڈ ز کی ڈیجیٹل کاری کے نتیجے میں  استفادہ کنندگان کی معاشی حیثیت، ان کی نقل مکانی/ اموات  کا پتہ لگا ہے اور 2013 سے 2017 (نومبر 2017 تک) این ایف ایس اے کے عمل درآمد سے ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ذریعہ  2.75 کروڑ راشن کارڈوں کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ اس کارروائی کی بنیاد پر حکومت  سالانہ 17500 کروڑ روپے کے صحیح نشان زد خوراک سبسڈی کا نشانہ حاصل کرنے کے قابل ہوئی ہے۔
  2. نشان زد سرکاری نظام تقسیم (ٹی پی ڈی ایس) میں جدید کاری اور شفافیت لانے کے لئے محکمہ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ساتھ لاگت میں حصے داری کی بنیاد پر کُل 884 کروڑ روپے کی لاگت سے ٹی پی ٹی ایس آپریشنس کی کمپیوٹر کی اسکیم پر عملدرآمد کررہا ہے۔ یہ اسکیم راشن کارڈوں اور استفادہ کنندگان کی ریکارڈ کی ڈیجیٹل کاری ، غلہ کی فراہمی کے بندوبست کی کمپیوٹر کاری ، شفافیت والے پورٹل اور شکایات کے ازالے کا میکانزم قائم کرنے کی بات کہتی ہے۔
  3. مذکورہ اسکیم کے تحت اہم حصولیابیاں درج ذیل ہیں۔

نمبر شمار

تصوراتی سرگرمی

حصولیابی

1

راشن/ استفادہ کنندگان کے اعداد و شمار کی ڈیجیٹل کاری

تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ڈیجیٹل کاری کا کام  مکمل ہوگیا

2

اناج کی آن لائن تخصیص

مرکز کے زیر انتظام علاقہ چنڈی گڑھ اور پڈوچیری کو چھوڑکر جنہوں نے ڈی بی تی/ کیش ٹرانسفر اسکیم اپنائی ہے، تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں یہ کام مکمل ہوگیا ہے

3

سپلائی چین کے بندوبست کی کمپیوٹر کاری

25 ریاستوں/ مرکز  کے انتظام علاقوں میں یہ کام مکمل ہوگیا ہے اور باقی ماندہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کام جاری ہے

4

شفافیت کا پورٹل

تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پورٹل قائم کیا گیا ہے

5

شکایات کے ازالے کی سہولیات

تما م ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ٹول فری ہیلپ لائن/ آن لائن  رجسٹریشن کی سہولت دستیاب ہے

  1. ڈپلی کیٹ/ غیر مستحق استفادہ کنندگان کا پتہ لگانے اور ان کے کارڈ کو منسوخ کرنے نیز خوراک کی سبسڈی کو صحیح استفادہ کنندگان کے آدھار نمبر کو ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ کے ذریعہ ان کے راشن کارڈ کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔ تمام راشن گارڈوں میں سے فی الحال 85.61 فیصد راشن کارڈوں کو آدھار نمبر کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔
  2. اسکیم کے حصہ کے طور پر راشن کی توثیق اور فروخت میں لین دین سے متعلق الیکٹرونک ریکارڈ رکھنے کے لئے اناج کی تقسیم کے لئے راشن  کی تمام دکانوں (ایف پی ایس) پر الیکٹرونک پوائنٹ آف سیل (ای۔ پی او ایس) آلات نصب کئے گئے ہیں۔ 29 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 5.34 لاکھ ایف پی ایس میں سے اب تک 3.61 لاکھ ایف پی ایس میں ای پی او ایس آلات نصب کئے گئے ہیں۔
  3. راشن کارڈوں کی بین ریاستی نقل و حمل: اس سہولت سے پی ڈی ایس کے استفادہ کنندگان  ریاست کی کسی بھی راشن کی دکان سے اپنے حق کا اناج حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ سہولت آندھرا پردیش، ہریانہ، کرناٹک، تلنگانہ، مہاراشٹر، گجرات، راجستھان، تریپورہ اور کیرلا میں مکمل طور پر اور مدھیہ پردیش میں جزوی طور پر شروع کردی گئی ہے۔
  4. پی ایس ایس کا مربوط بندوبست (آئی ایم۔ پی ڈی ایس) مالی سال 19۔2018 کے دوران عمل درآمد کے لئے مرکزی شعبے کی ایک نئی اسکیم کو منظوری دی گئی ہے اور مالی سال 20۔2019 میں قومی سطح کے نقل و حمل،  مرکزی اعداد و شمار کے ذخیرے اور پی ڈی ایس آپریشنس کی مرکزی طور پر نگرانی کے نظام پر عمل درآمد کے لئے  سرکاری تقسیم نظام نیٹ ورک (پی ڈی  ایس این) کے قیام کو بھی منظوری دی گئی۔
  5. ای۔ پی او ایس لین دین کے پورٹل کی شروعات: استفادہ کنندگان کے مابین سبسڈائزڈ  اناج کی تقسیم کے لئے ای۔ پی او ایس آلات کے ذریعہ الیکٹرونک لین دین  کے  ڈسپلے کے لئے انّ وتر پورٹل (www.annavitran.nic.in) پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ یہ پورٹل ضلعی سطح تک اناج کی تخصیص اور تقسیم کئے گئے اناج کی مقدار کے علاوہ استفادہ کنندگان کے آدھار نمبر کی توثیق کی کل ہند  پکچر بھی پیش کرتا ہے۔

3۔ کسانوں کی مدد

کے ایم ایس 18۔2017 کے دوران 381.84 لاکھ میٹرک ٹن دھان  (چاول کے  اعتبار سے) کی ریکارڈ خریداری کی گئی تھی۔ کے ایم ایس 17۔2016 کے دوران یہ مقدار 381.07 لاکھ میٹرک ٹن تھی۔  آر ایم ایس 19۔2018 کے دوران  357.95 لاکھ میٹرک ٹن گندوم کی خریداری کی گئی جو کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سب سے زیادہ خریداری رہی۔ آر ایم ایس 18۔2017 کے دوران  یہ 308.24 لاکھ میٹرک ٹن  کی خریداری ہوئی تھی۔

4۔ اناج کے بندوبست میں بہتری

زیر تبصرہ سال کے دوران فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کے ذریعہ پورے ملک میں تقریباً 40 لاکھ ٹن اناج کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا گیا۔ اناج کی نقل و حمل ریل، سڑک، سمندر، ساحلی اور دریائی علاقوں کے نظام کے ذریعہ عمل میں آیا۔ 18۔2017 کے دوران ایف سی آئی نے 100 کے نشانے کے مقابلے میں 134 کنٹینر ریکس کے ذریعہ اناج کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا۔ اس طرح سے 662 لاکھ روپے کے کرائے بھاڑے کی بچت ہوئی۔ 19۔2018 کے دوران 77 ریکوں کے ذریعہ اناج کی نقل و حمل کی گئی جس کے نتیجے میں 352 لاکھ روپے کے مال بھاڑے کی بچت ہوئی۔

5۔ ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری  اتھارٹی (ڈبلیو ڈی آر اے)

  1. ڈبلیو ڈی آر اے کے ساتھ ویئر ہاؤسز کے رجسٹریشن کا عمل آسان بنادیا گیا ہے۔ نئے ضابطے سے ڈبلیو ڈی آر اے کے ساتھ رجسٹرڈ ویئر ہاؤسز کی تعداد میں اضافے کو فروغ حاصل ہوگا۔ اس سے نیگوشی ایبل  ویئر ہاؤس ریسپٹ (این ڈبلیو آر) نظام کے ذریعہ کسانوں کے لئے مالیہ حاصل کرنے کی سہولت میں اضافہ ہوگا۔ رواں سال کے دوران 31 اکتوبر 2018 تک این ڈبلیو آر کے مقابلے میں 51.45 کروڑ روپے کے قرض حاصل کئے گئے ہیں۔
  2. آن لائن ویئر ہاوسز کے رجسٹریشن کے عمل میں تبدیلی لانے اور پیپر اینڈ ڈبلیو آر کی جگہ پر ای۔ این ڈبلیو آر جاری کرنے کے لئے جو کہ زیادہ قابل اعتماد سرمایہ کا ذریعہ ہے، الیکٹرونک نیگو سی ایبل ایئر ہاوسنگ ریسپٹ  (ای۔ این ڈبلیو آر ) سسٹم اور ڈبلیو ڈی آر اے پورٹل شروع کیا گیا ہے۔

6۔ چینی کا شعبہ

چینی کی اضافی پیداوار اور چینی کی مل کے باہر قیمت میں کمی کی وجہ سے چینی ملوں کی حالت  میں رقیقیت آئی ہے جس سے گنے کی قیمتوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جو کہ مئی 2018 کے آخری ہفتے میں تقریباً 23232 کروڑ روپے  کی پریشان کن سطح تک پہنچ گئی تھی۔چینی ملوں کی رقیقیت  کی حالت کو بہتر بنانے کے پیش نظر کسانوں کے گنے کی بقایہ قیمتوں کی ادائیگی کے لئے گزشتہ چند برسوں کے دوران حکومت نے درج ذیل اقدامات کئے ہیں۔

  1. نقد خسارے کی روک تھام اور چینی ملوں کو کسانوں کے بقائے کی بروقت ادائیگی کےلئے حکومت نے گھریلو منڈی میں چینی مل کے گیٹ پر چینی کی کم ازکم قیمت فروخت فی کلوگرام 29 روپے مقرر کی ہے جس پر کوئی بھی چینی مل اپنی چینی فروخت نہیں کرسکتی۔
  2. چینی کے سیزن 18۔2017  کے لئے  گنے کی پیرائی 5.50 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے  چینی ملوں کو امداد دینے سے گنے کی آفسیٹ لاگت تقریباً 1540 کروڑ روپے ہوگئی ہے۔
  3. چینی سیزن 18۔2017 میں 30 لاکھ میٹرک ٹن کا اضافی اسٹاک بنایا گیا ہے جس کے لئے حکومت چینی کے اضافی اسٹاک کے رکھ رکھاؤ کے لئے 1175 کروڑ روپے کی لاگت کی ادائیگی کرے گی۔
  4.  ایتھنول کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کی غرض سے نئی ڈسٹلریز  کے قیام اور بھٹیوں کی تنصیب کے لئے ملوں کو بینکوں کے ذریعہ 6139 کروڑ روپے کے آسان قرضے دیئے جائیں گے جس کے لئے حکومت 1332 کروڑ روپے کے سود کو برداشت کرے گی۔
  5. چینی کے سیزن 19۔2018  کے لئے 13.88 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے  چینی  ملوں کو گنے کی پیرائی کے لئے مدد دینے سے گنے کی لاگت کا آفسیٹ تقریباً 4163 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔
  6. چینی سیزن 19۔2018 کے دوران ملک سے چینی کی برآمد کے لئےچینی کی اندرون ملک نقل و حمل، مال بھاڑے، چینی کے رکھ رکھاؤ اور دوسرے اخراجات سے متعلق  اخراجات کی ادائیگی کے لئے چینی ملوں کی امداد پر تقریباً 1375 کروڑ روپے آئیں گے۔
  7. حکومت نے بایو ۔ فیول 2018 سے متعلق ایک نئی قومی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ایتھنول کی پیداوار کے لئے گنے کے رس کی اجازت دی گئی ہے۔ مزید برآں حکومت نے سی۔ ہیوی مولاسز  (راب) اور بی۔ ہیوی ملاسز/ گنے کے رس  سے ایتھنول کی پیداوار کی قیمت کا تعین کیا ہے۔ یہ چیزیں ایتھنول سیزن 19۔2018 کے دوران ای بی پی کے تحت علاحدہ سے فراہم ہوں گی۔

مذکورہ بالا اقدامات کے نتیجے میں کسانوں کے گنے کی قیمت کے کل ہند بقایہ  چینی سیزن 18۔2017 کی بنیاد پر مجوزہ ریاستی قیمت  (ایس اے پی) کی بنیاد پر تقریباً 23232 کروڑ روپے کےکثیر بقائے  میں سے 5465 کروڑ روپے تک کمی بھی آئی ہے۔  ایف آر پی کی بنیاد پر کسانوں کے گنے کا کل ہند بقایہ 14538 کروڑ روپے کے کثیر بقائے میں سے 1924 کروڑ روپے کی کمی آئی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More