17 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سرس آجیویکا میلہ-2018

Urdu News

نئی دہلی۔ دین دیال انتودے یوجنا ، قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی- این آر ایل ایم) دیہی ترقیات کی وزارت ، حکومت ہند کے فلیگ شپ پروگراموں میں سے ایک پروگرام ہے ، جس کا مقصد دیہی ناداری کا خاتمہ ہے۔ اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ دیہی علاقوں کی نادار خواتین کو ان کے اپنے اداروں مثلاً سیلف ہیلپ گروپ اور اپنے وفاق ، پروڈیوسرس کلیکٹیو وغیرہ کے طور پر منظم کیا جائے اور اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ ان کی مالی شمولیت اور روزی روٹی کو تقویت حاصل ہوسکے۔ 2011 میں اس کے آغاز سے لیکر یہ مشن 29 ریاستوں اور 5 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 584 اضلاع کے 4456 بلاکوں تک احاطہ کرچکا ہے۔ 4.7 کروڑ نادار اور غریب ترین کنبوں کی خواتین کو 39.9 سیلف ہیلپ گروپوں کے طور پر منظم کیا گیا ہے  ، جنہیں 2.20 لاکھ دیہی ادارے کے طور پر 19 ہزار کلسٹر سطح کے وفاقوں کی شکل دی گئی ہے۔ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ اب بینکوں سے 151 ہزار کروڑ روپئے کا سرمایہ حاصل کرچکے ہیں۔ یہ مشن 33 لاکھ خواتین کاشتکاروں کی شناخت کرکے ان کے ساتھ ملکر کام کرنے کے مقصد کو عملی جامہ پہنا سکا ہے اور اس کے ذریعے کھیتوں کی پیداواریت میں اضافہ کیا گیا ہے اور روزی روٹی کے گوناں گوں ذرائع پیدا ہوئے ہیں خصوصاً صنعت کاری کو بڑھاوا ملا ہے۔

ڈی اے وائی – این آر ایل ایم  کے اہم عناصر میں دیہی نادار نوجوانوں کو  اجرت پر مبنی روزگار کیلئے خودروزگار فراہم کرنا ہے۔ اس مقصد کے لئے وزارت دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا (ڈی ڈی یو – جی کے وائی) پر ڈی اے وائی- این آر ایل ایم کے تحت عمل کررہی ہے۔ ڈی ڈی یو- جی کے وائی  پلیس منٹ سے وابستہ ایک ہنرمندی ترقیات اسکیم ہے جو دیہی علاقے کے نادار نوجوانوں کو ہنرمند بناکر معیشت کے نسبتاً اعلیٰ  اجرتی روزگار حاصل کرنے کے لائق بناتا ہے۔ جنوری 2018 تک 10.51 لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی گئی ہے اور 6.5 لاکھ نوجوانوں کو پلیس منٹ حاصل ہوا ہے۔

ڈی اے وائی – این آر ایل ایم ان کے ہر ضلع میں دیہی خودروزگار تربیتی ادارے کے قیام کو بھی مدد دیتا ہے ، یہ کام بینکوں اور ریاستی حکومتوں کی امداد سے کیا جاتا ہے تاکہ نادار  دیہی نوجوانوں کو اقتصادی سرگرمیوں میں شامل کیا جاسکے۔ فی الحال 582  آر ایس ای ٹی آئی  ملک میں کام کررہے ہیں۔ مجموعی طور پر 26 لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جاچکی ہے اور 17.2 لاکھ نوجوانو ں کو جنوری 2018 تک روزگار سے لگا دیا گیا ہے۔

وزارت مہیلا کسان سہ شکتی کرن پری یوجنا (ایم کے ایس پی) کو بھی عملی جامہ پہنا رہی ہے ، اسے ڈی اے وائی –این آر ایل ایم کے تحت ایک ذیلی اسکیم کے طور پر نافذ کیا جارہا ہے جس کا مقصد دیہی خواتین میں زراعت پر مبنی روزی روٹی کو فروغ دینا ہے اور غریب کاشتکاروں کے لئے کمیونٹی اداروں کو مستحکم بنانا ہے تاکہ ہمہ گیر زراعت کو فروغ مل سکے۔ ایم کے ایس پی زراعت ، غیرچوبی جنگلاتی پیداوار اور مویشی پالن سے متعلق اُمور پر توجہ مرکوز کرتا ہے یہ کاشتکاروں کو تین طرح کی خدمات فراہم کرتا ہے۔

  • توسیعی خدمات
  • تربیتی صلاحیت سازی اور امداد فراہمی خدمات
  • دیگر اسکیموں اور پروگراموں کے فوائد کو بھی مستحق لوگوں تک پہنچانے کیلئے تبدیلی کا راستہ ہموار کرنا اور رسائی میں اضافہ کرنا۔

اب تک وزارت نے 80 پروجیکٹوں کو ایم کے ایس پی کے تحت منظوری دے دی ہے جو 21 ریاستوں میں 33 لاکھ مہیلا کسانوں پر احاطہ کرچکے ہیں، اس کے تحت مرکز کے زیر انتظام ایک علاقہ بھی شامل ہے، اس سلسلے میں مجموعی مرکزی تخصیص تقریباً 822 کروڑ روپئے کی ہوئی ہے۔

ڈی اے وائی- این آر ایل ایم کے تحت ایک دیگر ذیلی اسکیم دیہی سطح پر اسٹارٹ  اپ ویلیج صنعت کاری پروگرام (ایس وی ای پی) ہے۔ ایس وی ای پی کا مقصد دیہی علاقوں میں صنعت کاروں کو امداد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مقامی طور پر صنعتی ادارے قائم کرسکیں۔ 17-2016 سے اب تک کی مدت میں 17 ریاستوں میں اس کا نفاذ عمل میں آچکا ہے اور ایس وی ای پی کے تحت 13772 صنعتی اداکاروں کو امداد فراہم کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 28370 استفادہ کنندگان کو روزگار حاصل ہوا ہے۔

اگست 2017 میں وزارت نے آجیویکا گرامین ایکسپریس یوجنا  اور ایک دوسری ذیلی اسکیم ڈی اے وائی – این آر ایل ایم شروع کی تھی جس کا مقصد دیہی علاقوں میں کمیونٹی کی نگرانی میں محفوظ واجبی لاگت والی نقل وحمل خدمات فراہمی ہے تاکہ دور دراز کے دیہی علاقوں کے گاؤں کو جوڑا جاسکے۔ تاحال 200 موٹر گاڑیاں سڑکوں پر چل رہی ہیں جن میں سے بیشتر  خواتین بذات خود چلا رہی ہیں۔

دیہی ترقیات کے تحت اہم توجہ میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ کی مصنوعات کی مارکیٹنگ بھی شامل ہے۔ دیہی خواتین صناعوں کو بااختیار بنانے او رانہیں خط غریبی سے بہتر مارکٹ تک رسائی اور مارکیٹنگ سسٹم کی فراہمی کے ذریعے اوپر اٹھانے کیلئے دیہی ترقیات کی وزارت سرس کے مخصوص نام کے تحت  نمائش لگانے والے اداروں کو تعاون فراہم کرتی رہی ہے ۔ سرس کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے نمائشوں میں مختلف ریاستوں کےاپنی مدد آپ کرنے والے سیلف ہیلپ گروپ شریک ہوتے ہیں اور اپنی مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔ فی الحال ایک مالی سال کے دوران وزارت نے ایک ریاست میں دو سرس میلوں کے لئے اپنی جانب سے 40 لاکھ روپئے فی میلے امداد فراہم کرکے انہیں اسپانسر بھی کیا ہے۔ یہ میلے  بڑے شہروں (بنگلور، ممبئی ، چنئی، دہلی ، کولکاتا اور حیدر آباد ) میں منعقد کیے گئے اور غیر میٹرو پولیٹن شہروں میں 35 لاکھ روپئے کی امداد فراہم کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ وزارت نے دہلی میں بھی انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر کے ایک حصے کے طور پر سرس میلے کا اہتمام کیا تھا اور دلّی ہاٹ میں بھی ششر میلے کا بھی ا ہتمام کیا تھا۔ اسی کام کو آگے بڑھاتے ہوئے وزارت نے مئی 2017 میں انڈیا ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن میں آجیویکا میلہ کا اہتمام کیا تھا ۔ آجیویکا میلہ 2017 میں 500 سے زائد اسٹال لگائے گئے تھے جہاں متعدد روایتی فنون اور دستکاری کے نمونے دیہی نادار خواتین کے ایس ایچ گروپوں کے ذریعے پیش کیے گئے تھے او راس کے علاوہ دیگر مصنوعات بھی رکھی گئی تھیں جنہوں نے زرعی اور غیرزرعی پیداواروں کی قدر وقیمت بڑھائی تھی۔ آجیویکا میلے 2017 کی کامیابی سے حوصلہ پاکر ڈی اے وائی- این آر ایل ایم  سرس آجیویکا میلہ 2018 کاا ہتمام نئی دہلی کے پرگتی میدان کے ہال نمبر7 میں23 مارچ 2018 سے یکم اپریل 2018 کے درمیان کررہی ہے جس میں ملک کی تمام ریاستوں کے خواتین سیلف ہیلپ گروپوں کی شرکت کا راستہ ہموار کیا گیا ہے اور یہاں یہ سیلف ہیلپ گروپ 350 سے زائد اسٹالوں پر اپنی مصنوعات اور فروخت انجام دیں گے۔ یہ اسٹال ہنرمندیوں کا نمونہ پیش کریں گے اور پورے بھارت کی خواتین کے کاموں او رمضمرات کی جھلک پیش کریں گے۔ مصنوعات میں ہتھ کرگھے، دستکا ری، ہاتھ سے بنائی ہوئی چیزیں ، وراثتی مصنوعات ، قبائلی زیورات ، تزئین کاری کی اشیاء ، دھات سے بنی ہوئی مصنوعات ، مٹی کے برتن ، پینٹنگز،  کھانے کی نامیابی چیزیں، مصالحے، خوراک کی ڈبہ بند اشیاء، نرم کھلونے، روز مرہ کی استعمال کی چیزیں ، پیتل اور روٹ آئرن مصنوعات شامل ہیں۔

نئی دہلی میں سرس آجیویکا میلہ 2018 دیہی خواتین کو ایک قومی پلیٹ فارم فراہم کرنے ،ان کی مصنوعات کی نمائش کرنے اور وہ خریدار تلاش کرسکیں چاہے وہ افراد ہوں یا بڑے پیمانے پر خریدار، اس کیلئے یہ ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کی ایک کوشش ہے۔ اس موقع پر وزارت ان سبھی خواتین کی مصنوعات کی ایک ڈائرکٹری شائع کرے گی جو آجیویکا 2018 میں اپنی مصنوعات کی نمائش کریں گی۔ میلے کے حصے کے طور پر ثقافتی پروگراموں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ میلے کے دوران حصہ لینے والی خواتین کے لئے کچھ ورک شاپ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے جس میں وہ  ڈبہ بندی اور صارفین سے معاملات رکھنے کی اپنی  صلاحیت کو جلا بخش سکیں گی ۔

ڈی اے وائی این آر ایل ایم ، این سی آر کے سبھی مکینوں سے درخواست کرتی ہے کہ وہ سرس آجیویکا میلہ 2018 کا دورہ کرے اور ملک بھر سے آئی ہوئی دیہی خاتون کاریگروں  سے ملاقات کریں ، جنہوں نے اپنی مدد آپ کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More