شہری ہوابازی کے وزیر جناب سریش پربھو نے مہاراشٹر کو سندھودُرگ اور رتناگیری میں پارولے چیپی گرین فیلڈ ہوائی اڈے پر جاری کام کا جائزہ لیا۔ وزیر موصوف کو بتایا گیا کہ ٹیکسی وے ، ایپرون اور آئیسولیشن بے کا کام مکمل ہوچکا ہے اور ایئرفیلڈ گراؤنڈ میں لائٹنگ کاکام جاری ہے۔ مسافروں کی ٹرمنل بلڈنگ، اے ٹی سی ٹاور اور ٹیکنیکل بلڈنگ کی تعمیرات کا کام 80 فیصد پورا ہوچکا ہے اور باقی کام بھی ایک ماہ کے وقت میں مکمل ہوجائیگا۔ اس کے علاوہ متعلقہ عمارتوں کی تعمیر کاکام بھی تکمیل کے قریب ہے اور اسے بھی مکمل ہونے میں ایک ماہ کا وقت لگے گا۔ سندھودُرگ ہوائی اڈے پر 2500 میٹر کا رن وے ہوگا جس میں مستقبل میں اضافہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔
میٹنگ کے دوران وزیر موصوف نے کہا کہ کونکن خطے کے لئے فضائی رابطے سے حکومت ہند کے اڑان آر سی ایس (اڑے دیش کا عام ناگرک- ریجنل کنیکٹیویٹی اسکیم) کے مقاصد پورے ہوں گے جس میں ملک کے عام شہری فضائی سفر کرسکیں گے اور فضائی سفر کو بڑے پیمانے پر قابل برداشت بناکر جامع اقتصادی ترقی ، روزگار میں اضافے اور فضائی ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دیا جاسکے گا۔
وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ سندھودُرگ اور رتنا گیری ہوائی اڈوں کی تعمیر سے نہ صرف مہاراشٹر کے کونکن خطے میں رابطوں میں بہتری آئے گی بلکہ ریاست کے خوبصورت مناظر والے علاقے میں سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ کونکن خطے میں ان دو ہوائی اڈوں کی تعمیر کے ساتھ شمالی کرناٹک ، مغربی مہاراشٹر اور گوا کے کچھ حصوں کیلئے کنیکٹیویٹی میں بھی بہتری آئے گی۔
وزیر موصوف کو بتایا گیا کہ زمین کی پیشکش کے معاملے پر رتناگیری ہوائی اڈے پر کام کی پیش رفت متاثر ہوئی ہے۔ وزیر موصوف نے متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ یہ معاملہ مہاراشٹر حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ اٹھائیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے بذات خود مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ سے بات کریں گے۔
سندھو دُرگ ہوائی اڈہ تقریباً 520 کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار کیا جارہا ہے۔ فی الحال مہاراشٹر ریاست میں تین بین الاقوامی اور 13 ملکی ہوائی اڈے کام کررہے ہیں۔