نئی دہلی، ہندستان میں انتہائی جدید ترین پی وی –مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے نیتی آیوگ ، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت اور انویسٹ انڈیا 6 اکتوبر، 2020 کو شام 5 بجے سے 8بجکر 40 تک عالمی سپموزیم ’انڈیا پی وی ایز 2020‘ (عالمی ترقی کے لئےایڈوانس ڈیٹا )کا ورچوئلی انعقاد کررہے ہیں۔
ایک مکمل اجلاس کے بعد ’ویفرس اینڈ سیلز‘ ماڈیولس اینڈ پروڈکشن ایکوپمنٹ ‘ اور سپلائی چین کے بارے میں اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا۔ پی وی مینوفیکچرنگ پر ’سرمایہ کاروں کا کانکلیو ‘ بھی شامل ہے، جس میں تمل ناڈو ، مہاراشٹرا ور آندھرا پردیش ریاستیں حصہ لیں گی۔ اس کے بعد ’انویسٹر راؤنڈ ٹیبل کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں کفایتی مالی فنڈ، انتہائی جدید ترین شمسی مینوفیکچرنگ وغیرہ کے ایکو سسٹم کے تعمیر میں فروخت کاروں کے کردار جیسے ہندستان کے مینوفیکچرنگ شعبے سے متعلق مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال اور غوروخوض کیا جائے گا۔
توانائی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ ، نیتی آیوگ کے وی سی ڈاکٹر راجیو کمار، نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت ،نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری جناب امتیش کمار، انویسٹ انڈیا کے ایم ڈی اور سی ای او جناب دیپک باڈلا ، نیتی آیوگ کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر راکیش سروال مکمل سیشن میں شامل ہوں گے۔اس اجلاس میں تقریباً 60 معروف ہندستانی اور عالمی سی ای او کے ورچوئلی شامل ہونے کی امید ہے۔
کووڈ-19 وبائی مرض نے عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کیاہے۔ 09-2008 کے اقتصادی بحران کے بعد کل ترغیب دینے والی کوششوں کے 16 فی صد ہی اقدام کئے گئے ہیں۔ کووڈ کے سبب اثرات سے ابھرنے اور گلوبل وارمنگ کے خطرے کے امکان سے نمٹنے کے لئے حکومتوں کو اچھے سرمایہ کاروں کے لئے اور زیادہ حوصلہ افزا اور فیصلہ کن ہونا چاہئے۔ اس وقت بین الاقوامی تعاون اور فائدہ اٹھانے کی ول پاور بہت اہم ہے۔
شمسی توانائی کی تعیناتی/صف آرائی گزشتہ دہائی کی سبز نمو کی سب بڑی کہانی رہی ہے۔ نمو کو فروغ دینے اور آب و ہوا مدافعت دنیا کو تعمیر کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ ہندستان دنیا کا تیسرا سب سےبڑا شمسی صلاحیت والا ملک بن گیاہے اور 2030 تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے 450 گیگا واٹ کا ایک حوصلہ افزا ہدف مقرر کیا ہے، جس میں شمسی استعداد کی 300 گیگاواٹ شامل ہیں۔
شمسی تعیناتی کی عروج کے پیچھے بڑا عنصر گیگا پیمانے پر شمسی مینوفیکچرنگ اور قیمتوں کو کم کرنے کے لئے ا ختراعات کومستقل طور پر اپناناہے۔ لہذا ، شمسی پی وی مینوفیکچرنگ ’کووڈ کے بعد آتم نربھر بھارت ،کی ایک حصہ کے طور پر حکومت ہند کے ذریعہ اسٹریٹجک شعبوںمیں سے ایک بن گیا ہے۔ اس کے بعد ہندستان کو شمسی پی وی مینوفیکچرنگ کا ایک عالمی مرکز بنانے کی کوششیں چل رہی ہیں اور مقامی اور عالمی فرموں کے ذریعہ اہم خصوصی بڑی بڑی فیکٹریوں کا اعلان کیاجارہا ہے۔حکومت ہند ملک میں جدید ترین شمسی مینوفیکچرنگ ک حوصلہ افزائی کرنے کے لئے اختراعی پہلو کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔
یہ عالمی جدید ترین ٹکنالوجی پرووائڈرس آلات مینوفیکچرنگ بڑی پی وی کمپنیوںکو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا صحیح وقت ہے تاکہ اپنی ٹکنالوجیوںکو ہندستانی صنعت کے سامنے پیش کریں جو اپنے پی وی مینوفیکچرنگ منصوبوں کی تیاری کررہی ہیں ۔
جدید ترین گیگا پیمانے پر شمسی مینوفیکچرنگ تین ستونوں پر کھڑی ہیں:1 ، خلل ڈالنے والے پی وی کیمسٹری، 2۔ کسٹم انجیئنر جدید ترین پروڈکشن آلات کے ذریعہ مینوفیکچرنگ، اور 3۔ جدید شیشے اور معلمہ کاری جیسی جدید بی او ایم اجزا کا استعمال ۔ یہی وجہ ہے کہ تینو ں ستونوںمیں شامل کمپنیوں کو سپموزیم میں ہندستانی صنعت کو پیش کرنے اور اس سے وابستہ یا جوڑنے کے لئے مدعو کیا گیاہے، جو مزید بحث و مباحثہ اور تعاون کے لئے اس کی رفتار کو متحرک کرے گی۔
2015 میں پیرس معاہدے ہندستان کے این ڈی سی دستاویز نے ماحولیات تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے غیر معمولی ویژن/سوچ ، قیادت، ہمدردی اور دانشمندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہندستان پی وی ایج 2020 اس عزم کی سمت ایک چھوٹا قدم ہے۔
اگر آپ سمپوزیم پیش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ، براہ کرم pvedge2020@gmail.com پر لکھیں۔
اگر آپ سپموزیم میں شرکت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ، براہ کرم رجسٹر کریں:https://www.investindia.gov.in/pv-edge-2020-registration