نئی دہلی، سینٹر فار نانو اینڈ سافٹ میٹر سائنسیز ( سی ای این ایس )، جو کہ محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کا ایک خود مختار ادارہ ہے، اس کے سائنسدانوں نے گولڈ نانو اسٹرکچر کو برائے کار لا کر آپٹیکل سینسنگ کے لئے ایک ذیلی پرت (ایک ایسی سطح یا مادہ جس پر حیاتیاتی آرگنزم پیدا ہو سکتے ہیں)تیار کی ہے۔ ایسی پرتیں اپنے گرد و نواح میں ہونے والی تبدیلیوں کے تئیں کافی حساس ہوتی ہیں وار ان سے تجربہ گاہوں میں اہم زرات اور کیمیائی اشیاء کی حیاتیاتی اہمیت کا پتہ لگا سکتی ہیں۔شیشے کی پرت پر سونے کے انتہائی چھوٹے چھوٹے زرات قطار میں فاصلے پر سجے ہوتے ہیں۔ پرت کی لمبائی کے ساتھ ساتھ ان زرات کی جسامت میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے جو بھری حد تک موزوں تریں آواز پیدا کرتے ہیں۔
یہ باریک پرت کیمیائی حساسیت کی جانچ کے لئے استعمال ہوتی ہے اور انزائم سے متعلق جانچ کی طرح ہی ری ایکشن کے محرکات کا پتہ لگانے میں اس سے مدد لی جا سکتی ہے۔ اس قسم کے استعمال میں ایک ہی صورتحال میں جانچ کے لئے کئی پرتوں کے استعمال سے بچنے کے لئے ٹھیک ڈھنگ سے جانچ کرنے کے لئے اسے ایڈمیٹ کرنا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر وشو ناتھ اور ان کے معاون کارکن جن میں ایک ریسرچ اسکالر محترمہ برندھو مالنی ایس شامل ہیں ، انہوں نے ری ایکٹیو آیون ایچنگ اور انکلائنڈ اسپٹرنگ ٹیکنک کے ساتھ کو لائیڈل میتھو گرافی کو ملا کر یہ اسٹرکچر تیار کیا ہے۔ اس میں ہر ایک پوزیشن پر بڑھتے فاصلے کے ساتھ ، جس میں مقامی سطح پر سرفیس پلازمون ریزوننس ( ایل ایس پی آر) سرفیس پلازون ، پولازیشن اور ہائبریڈ موڈز کا انکشاف ہوتا ہے ، آپٹیکل اسپکٹروپیمائش کی جاتی ہے۔
پوزیشن کے ساتھ ہی ان آوازوں کی ویولینتھ میں اضافے کا پتہ بھی لگا ہے۔ پرت پر مختلف علم الشکال الاعضاء کا بھی پتہ چلا ہے جو لمبائی میں 50 این ایم سے 10 ایم ایم تک ہیں ۔ ایل ایس پی آر کی وجہ سے شرح النکاس کی زیادہ سے زیادہ حد کا پتہ چلا ۔ اس میں سب سے اوچی حساسیت 621.6 این ایم آر آئی یو کا پتہ چلا جو کہ ڈھانچہ میں سب سے زیادہ حساسیت کی سطح تھی ۔ ان کی یہ تحقیق پالازمونکس نام جرنل میں شائع ہو چکی ہے ۔
ریسرچ اسکالر اس کی مزید وضاحت پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہمیں اکثر و بیشتر حیوانات ویناتات نیز دوسرے مظاہر میں مختلف اور فعال رنگیوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ زد میں آنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ ایسا یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مادے کی خصوصیات کو اسے چھوٹا بڑا کر کے تبدیل کر سکتے ہیں تو میرا جواب ہے کہ ہاں’’۔
ریسرچ اسکالر محترمہ برندھو مالینی ایس نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ‘‘ اس کا پتہ سب سے پہلے مائیکل فراہ نے مائیکل فراڈے نے لگایا تھا کہ نانو میٹر پر سونے زرات کی جسامت کو گھٹانے سے اس کا رنگ معمول کے پیلے رنگ سے تبدیل ہو کر سرخ ہو جاتا ہے۔ روشنی جب دھات کے الیکٹرون کے رابطے میں آتی ہے تو الیکٹرون میں مجموعی طور پر حرکت پیدا ہوتی ہے جسے ہم سرفیس پازمون کے طور پر جانتے ہیں ’’۔
DOI:https://doi.org/10.1007/s11468-019-01108-3
نقشہ:سبسٹریٹ (طبق یاپرت) کا تصوری خاکہ اور الیکٹرون مائیکرو اسکوپ میں نظر آنے والی خارج ہوتی شماعیں جو مختلف مقامات پر گولڈ نانو اسٹرکچر شش پہلوی شکلوں کی قطار نظر آ رہی ہیں۔ محلول کے انعکاسی اشارئے میں اضافہ جو ایل ایس پی آر میں منتقل ہو رہا ہے ۔ تصویر میں انعکاسی اشارئے کے ساتھ صدائی ویولینتھ میں اتار چڑھاؤ نظر آر ہا ہے۔