نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کل شام کو سورینام پہنچے، جو ان کے سہ ملکی دورے یعنی یونان، سورینام اور کیوبا کی فہرست میں دوسرا ملک ہے۔ کسی بھارتی صدر جمہوریہ ہند کا سورینام کا یہ پہلا دورہ ہے۔ صدر جمہوریہ ہند کا خیرمقدم جان ایڈولف پینگل بین الاقوامی ہوائی اڈے، پیرامیریبو میں کیا گیا اور جمہوریہ سورینام کے صدر جناب ڈیزائر ڈیلونو بوترسے اور دیگر معززین نے انھیں رسمی طور پر خوش آمدید کہا، بعد ازاں صدر جمہوریہ نے شہر میں نصب گاندھی کے مجسمے پر گلہائے عقیدت بھی نذر کئے۔
20جون 2018 کو صدر جمہوریہ ہند نے سورینام کی قومی اسمبلی سے خطاب کیا۔ سورینام کی قومی اسمبلی سے خطاب کرنے والے وہ پہلے سربراہ مملکت ہیں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ سورینام بھارت کا ایک منفرد شراکت دار ہے اور ہم پہلے سے قائم اپنے تجارتی تعلقات، سرمایہ کاری اور ثقافتی روابط کو لاطینی امریکہ اور کیریبین خطے کے ساتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک بین الاقوامی تشویش کا موضوع ہے اور ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ بھی ہے۔ انھوں نے موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں سورینام کی جانب سے حاصل ہونے والی حمایت کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی شمسی اتحاد میں سورینام کے ایک شراکت دار کے طور پر شامل ہونے پر فخر ہے۔ انھوں نے آئی ایس اے میں داخلے کے لئے سورینام کی توثیق کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے ہم شمسی توانائی کے پروجیکٹوں میں اشتراک کرسکیں گے، جو سورینام کے عوام اور ہمارے کرۂ ارض کے لئے مفید ثابت ہوگا۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ صرف قابل احیا توانائی کے شعبے میں ہی سورینام کی شراکت داری درکار نہیں ہے، بلکہ بھارت اپنے تمام تر ترقیاتی تجربات کو سورینام کی ضروریات اور ترجیحات کے مطابق سورینام کے ساتھ ساجھا کرنا چاہتا ہے۔
صدر جمہوریہ ہند نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ سورینام میں نوجوان افراد بھارتی تکنیکی اور اقتصادی تعاون پروگراموں سے فائدہ اٹھارہے ہیں اور اس کے تحت فراہم کرائی گئی سہولتوں کو بروئے کار لارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سورینام ڈپلومیٹک انسٹی ٹیوٹ اور غیرملکی خدمات ادارہ واقع بھارت کو باہم مربوط کرنے کے سلسلے میں ہم نے معاہدہ بھی کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں سورینام کے سفارت کار حضرات، اطلاعات اور مواصلات سے متعلق ٹیکنالوجی میں تربیت حاصل کرسکیں گے اور ای-ڈپلومیسی اور غیرملک میں سکونت پذیر باشندوں کے سلسلے میں درکار تربیت حاصل کرسکیں گے۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ 21 جون کو صدر بوترسے اور دیگر معززین اور سورینام میں اپنے دیگر دوستوں کے ساتھ میں بین الاقوامی یوم یوگ تقریبات میں شرکت کروں گا، جو صبح 7بجے شروع ہوجائیں گی۔ انھوں نے قومی اسمبلی کے اراکین اور دیگر معززین کو یوگا سے لطف اندوز ہونے کے لئے اپنے ساتھ مدعو کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان تمام حضرات کو میں بھارت آنے کی دعوت دیتا ہوں اور سورینام اور بھارت کی دوستی کو مشترکہ اور مضبوط کرنا چاہتا ہوں۔
اس سے قبل صبح کے وقت صدر جمہوریہ ہند نے اپنے ہم عہدہ سے روبرو ملاقات کی اور وفد کی سطح کی بات چیت کی قیادت کی۔ طرفین نے باہمی ایجنڈے خصوصاً اقتصادی تعلقات، ثقافتی تعاون اور شراکت داری کو فروغ دینے کے سلسلے میں تعلقات کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
صدر جمہوریہ ہند نے اعلان کیا کہ بھارت ایک شمسی پروجیکٹ کے قیام کے لئے 20 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کا رعایتی سرمایہ فراہم کرے گا، تاکہ سورینام کے 49 گاؤوں میں صاف ستھری توانائی فراہم ہوسکے۔ اس کے علاوہ بھارت 27.5 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کا قرض بھی فراہم کرے گا، تاکہ پکن سرونا علاقے میں بجلی کی ترسیل میں تقویت پہنچاسکے اور اسی طریقے سے 3.5 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کا قرض چیتک ہیلی کاپٹر کے رکھ رکھاؤ کے لئے فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ بھارت سورینام کو اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں عمدگی کے ایک مرکز کے قیام کے لئے بھی امداد فراہم کرے گا۔ اس سلسلے میں مفاہمتی عرض داشت، جو اس پروجیکٹ کو آگے بڑھائے گی، پر دستخط کئے گئے۔ طرفین نے اس موقع پر الیکشن، سفارتی تعلیمی شراکت داری، آثار قدیمہ اور سفارت کاران کے شریک حیات کے روزگار سے متعلق 4 مفاہمتی عرض داشتوں پر دستخط کئے۔
سورینام نے زراعت، کان کنی، توانائی اور لکڑی کے شعبے میں بھارتی سرمایہ کاری مدعو کی۔ گفت و شنید کے دوران سورینام نے گیارہویں عالمی ہندی کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی قبول کی۔ یہ کانفرنس اگست 2018 میں ماریشس میں منعقد ہوگی۔ اسی طریقے سے کاروباری اجتماع جو بھارت اور کیریکام کے مابین ترینیداد اینڈ ٹوبیگو میں مستقبل قریب میں منعقد ہوگا، میں شرکت کی دعوت بھی سورینام نے قبول کی ہے۔