نئی دہلی۔27؍مارچ۔بجلی، کوئلہ ، نئے اور قابل احیاء توانائی وسائل اور کانکنی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب پیوش گوئل نے آج یہاں ’عالمی کانفرنس برائے ماحولیات 2017‘ میں مقتدر مندوبین اور حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسوں کا اہتمام موجودہ منظرنامے کے تقاضوں کے عین مطابق ہے کیوں کہ اس طرح کے تبادلہ خیالات کی مدد سے نئے نظریات اور خیالات اُبھر کر سامنے آتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی جیسے حساس موضوعات پر از سر نو توجہ مرکوز ہوتی ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ ہم اس کرۂ ارض پر زندگی بسر کررہے ہیں اور اس کے وسائل کا استعمال اس انداز میں کررہے ہیں کہ جیسے ہم بعدازاں کسی دوسرے سیارے پر نقل مکانی کر جائیں گے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جب بنی نوع انسان اچھی طرح اس بات کو سمجھ لے کہ موسمیاتی تبدیلی کی چنوتی صرف اور صرف انسانوں کے عاقبت نااندیشانہ اعمال کے نتیجے میں سامنے آکھڑی ہوئی ہے اور انسان ہی اس کا حل بھی نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں سب سے بڑا خسارہ غریب ترین اور سماج کے سب سے نادار اور مراعات سے محروم طبقات کو لاحق ہوتا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ 1911 میں مہاتماگاندھی نے ’فطرت کی معیشت ‘کا ذکر کیا تھا جو اُن کی اُس بصیرت کا مظہر ہے جو ان میں مضمر تھی اور جس کے تحت انہوں نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ فطرت میں ہمیں کیا دیتی ہے اور انسان کو اپنے وجود کی بقاء کے لئے کتنا کچھ اس سے مطالبہ کرنا چاہئے، اس کے مابین ایک توازن بنائے رکھنے کی ضرورت ہے۔ مہاتما جی نے کہا تھا کرۂ ارض ہر شخص کی ضرورت کے مطابق فراہم کرتا ہے لیکن ہر شخص کی حرص کے مطابق فراہم نہیں کرسکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ یہ حکومت توانائی، ماحولیات اور افزوں معیشت کی توانائی ضروریات میں توازن قائم کرنے کے لئے ایک مجموعی طریقہ کار اپناتی آئی ہے اور اس کے تحت اس بات کا عہد کیا گیا ہے کہ ملک کو ماحولیات کا تحفظ کرنا ہے اور آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے اپنے پیچھے ایک بہتر دنیا چھوڑ کر جانا ہے۔
ایل ای ڈی کا پروجیکٹ ،جس کے تحت حکومت ملک کی روشنی کی ضروریات کو ایل ای ڈی کے ذریعے پوری کررہی ہے، اس کی مدد سے سالانہ بنیادوں پر 80 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں تخفیف کی جاسکے گی اور اقتصادی لحاظ سے مفید یہ پروجیکٹ صارفین کو سالانہ بنیادوں پر بجلی کے بلوں میں 40ہزار کروڑ روپئے کی کفایت کا موقع فراہم کریگا۔ اسی طرح جہاں تک توانائی پیدا کرنے کی بات ہے، بھارت افزوں تھرمل پاور جنریشن پر منحصر معیشت سے قابل احیاء توانائی کی جانب بڑھنے کیلئے کوشاں ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ شمسی بجلی پروگرام 20 جی ڈبلیو نشانے سے بڑھا کر 2022 تک 100 جی ڈبلیو کرنے کی بات کرتا ہے اور اس کام میں تمام قابل احیا ء توانائی وسائل جس میں بڑے پن بجلی پروجیکٹ بھی شامل ہیں، کو بروئے کار لایا جائے گا۔ بھارت 2022 تک 225 جی ڈبلیو قابل احیاء اور صاف ستھرے توانائی وسائل کاحامل ہوجائے گا۔ وزیر موصوف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت لگاتار پیمانے پر اس نشانے کے حصول کیلئے ہر طرح سے کوشاں ہے اور میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم نے جوعہد کیے ہیں اور پیرس نے جو تعاون دیا ہے وہ نہ صرف یہ کہ حاصل کیا جائے گا، پورا کیاجائے گا بلکہ حکومت کی کوششوں سے اس میں اضافہ بھی ہوگا۔ اس کام میں ملک کے عوام اور یہاں موجود ہر مقتدر ہستی اپنا تعاون دے گی۔
کانکنی کے شعبے کو مزید مؤثر بنانے کے سلسلے میں حکومت کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ یہ شعبہ اب روز افزوں پیمانے پر توانائی اثرانگیزی والا شعبہ بنتا جارہا ہے اور ہر دن بیداری پھیل رہی ہے۔ حکومت کی نیت یہ ہے کہ کانوں سے نکلنے والا ہر ایک لیٹر پانی اس طرح پروسیس کیاجائے تاکہ ملک میں رہنے والے تمام افراد کو پینے کا صاف ستھرا پانی حاصل ہوسکے اور ندیوں اور زیر زمین پانی کی سطح کا احیاء ممکن ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک حرارتی بجلی پلانٹوں کا سوال ہے تو حکومت نے کسی بھی استعمال شدہ پانی کو پروسیس کرنے والی ا کائی کے لئے جو پلانٹ کے 50 کلو میٹر کے دائرے میں واقع ہو ، یہ لازم کردیا ہے کہ وہ اس مستعمل پانی کو استعمال کرےجو اس کے پلانٹ سے خارج ہوتا ہے اور ری سائیکل کیا ہوا پانی لازمی طور پر حرارتی بجلی پلانٹ کے ذریعے ہی استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ صاف ستھرا پانی پلانٹ کے ارد گرد رہنے والے لوگوں تک ہوسکے۔ جنا ب گوئل نے مزید کہا کہ اب حکومت نے یہ بات لازم قرار دے دی ہے کہ کوڑے کچڑے کا ہر چھوٹا سے چھوٹا ٹکڑا بھی ملک میں پروسیس کیا جائے اور اسے گڈھے بھرنے کے لئے استعمال نہ کیاجائے بلکہ اس سے بجلی پیدا کی جائے،اگر ایسا ہوسکے تو اسٹیٹ کے ڈسکوم کے ذریعے اسے خرید لیا جائے گا۔ اس طرح سے 24×7 سب کے لئے بجلی کے مشن کو حاصل کیاجاسکے گا۔
بھارت میں تمام موٹر گاڑیوں کو برقی قوت سے چلنے والی موٹر گاڑیوں کو بدلنے کیلئے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت کا ذکر کرتے ہوئے جنا ب گوئل نے اطلاع دی کہ وزیر اعظم نے ہدایت دی ہے کہ سینئر وزراء کاایک گروپ آگے بڑھ کر میرے ادھورے اقدامات کو مکمل کرے اور 2030 تک اسے ہر حال میں پورا کرلیا جائے۔ اگر ساری موٹر گاڑیوں کو 2030 تک برقی قوت والی موٹر گاڑیوں میں بدلنا ممکن نہ ہو تو بھی کچھ نہ کچھ اقدامات ضرور کیے جانے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ان روایتی ایندھن والی گاڑیوں کو برقی موٹر گاڑیوں میں بدلنے کیلئے مضمرات دستیاب ہیں جن کے ذریعے ایک ہزار امریکی ڈالر سالانہ بنیاد پر بچت ممکن ہوسکتی ہے۔
اس اجتماع میں وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ، نیشنل گرین ٹریبونل کے چیئرمین جسٹس سوتنتر کمار ، بھارت کے سالیسٹر جنرل جناب رنجیت کمار، ماحولیات ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیرجناب اجے نارائن جھاکے علاوہ غیرملکی مہمانان سفارتکار ، ماحولیاتی ماہرین اور طلباء شریک تھے۔
12 comments