نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیانائیڈونے آج بڑھتے درمیانی طبقے کے لئے معیار کو متاثر کئے بغیر سستے، محفوظ اور پائیدار مکانات کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔
اس کے ساتھ ہی ساتھ خوبصورتی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ نائب صدر نے سنٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹی(SSIR-CBRI) کے پلاٹینم جبلی فاؤنڈیشن ڈے کا ورچوئل طور پر افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ تیز رفتار اقتصادی ترقی اور شہروں کے پھیلاؤ کی وجہ سے شہروں میں مکانات کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ منصوبہ سازوں کے لئے ایک دشوار کام بن گیا ہے۔
رہائشی مقام پر خوبصورتی کی اہمیت پرزور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’اگر ایک کنبہ ایک تنگ وتاریک علاقے میں رہتا ہے جہاں ہوا اور روشنی کا مشکل ہی سے گزر ہوتا ہے تو اس سے ان کے حفظان وصحت پر اثر پڑتا ہے‘‘۔ کووڈ نے ہمیں ہوا کےگزر اور دھوپ کی اہمیت بتا دی ہے اور ماہرین تعمیرات، منصوبہ سازوں ، حکومت اور CBRI جیسے اداروں کا یہ فرض ہے کہ ان عناصر کو تعمیراتی ڈھانچے میں یقینی بنایا جائے۔ انھوں نے صلاح دی کہ حکام یہ دیکھیں کہ تعمیراتی منصوبے منظور کرنے کے لئے ہوا کے گزر اور روشنی کو ایک ضابطہ بنانا کتنا قابل عمل ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ گھرسے جذباتی لگاؤ تبدیل نہیں ہوا ہے چاہے ہم مٹی کی چاردیواری والے گھر سے جدید ترین کثیر منزلہ عمارت تک پہنچ گئے۔ ہماری اقتصادی ترقی کی وجہ سے پردھان منتری آواس یوجنا جیسی اسکیموں اور RERA جیسے ترقی پسند قوانین سے جو مکان خریدنے والے کو تحفظ دیتے ہیں۔اپنے گھر کا سپنا اب صرف چند لوگوں تک محدود نہیں ہے۔
’سب کے لئے مکان‘کی ذمہ داری کو نیک نیتی کے ساتھ نبھانے کے لئے جناب نائیڈو نے تازہ ترین ٹکنالوجیز استعمال کرنے کو کہا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ موجودہ طریقے اب بھی لیبر اور میٹریل پر مشتمل ہیں، انھوں نے کہا کہ اس سے اکثر وقت اور قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ CBRIجیسے اداروں کو جدید ترین ٹکنالوجیز میں پیش قدمی کے لئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے مثلاً تھری ڈی پرنٹڈ ہاؤسنگ اور زیرواینرجی بلڈنگ۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے تعمیراتی کارکنوں کو جدید تعمیراتی ٹکنالوجی میں خاطر خواہ طور پر تربیت یافتہ ہونا چاہئے۔’’اس شعبے میں غیر ہنر مند کارکنوں کو ہنر مند کارکن بننا چاہئے۔
نائب صدر نے عمارتوں میں پائیداری کا معاملہ بھی اٹھایا۔ گرین بلڈنگوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ دنیا کی توانائی سے متعلق 39 فی صد سی او ٹو اخراج عمارتوں سے آرہا ہے اور یہ گرین ہاؤس گیسوں کا ایک بڑا حصہ دار ہے۔انھوں نے عوام کے مابین اس بیداری کو پھیلاتے ہوئے گرین بلڈنگس کو ایک نیا معمول بنانے پر زور دیا۔
جناب نائیڈو نے گرین میٹریل کے استعمال کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ روایتی تعمیراتی سامان مثلا ًاینٹوں ، لکڑی، سمنٹ ، اسٹیل اور ریت بہت زیادہ توانائی خرچ کرنے والے ہیں۔انھوں نے فطرت سے ہم آہنگ مکانات کو فروغ دینے کو کہا جس میں مقامی طور پر دستیاب میٹریل اور گرین میٹریل لگایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ کم کرنا‘‘ پھر سے استعمال کرنا اور ری سائیکل یہ سول انجینئرنگ کا گُر ہونا چاہئے اور انھیں دیگر صنعتوں کی ذیلی پیداوار مثلاً بجلی گھر کی فلائی ایش وغیرہ کو استعمال میں لانا چاہئے۔
جناب نائیڈو نے دیہی علاقوں میں مکانات کی زبردست قلت کے ازالے کے لئے بھی کہا ۔ انھوں نے کہ کہا حکومت نے اس مقصد کے لئے PMAY(گرامین) کا آغاز کیا ہے جس کے تحت 2022 تک تمام کنبوں کے لئے پکا مکان کا نصب العین رکھا گیا ہے، انھوں نے جناب اے پی جے عبدالکلام اور جناب اٹل بہاری واجپئی کے ویژن کو دوہرایا جنھوں نے دیہی علاقوں میں شہری سہولیات دینے پر زور دیا تھا۔ نائب صدر نے صلاح دی کہ ’’اگر ہم روزگار کے مواقع کے ساتھ یہ فراہم کراتے ہیں تو ہم دیہی ۔ شہری مائیگریشن کی روک تھام کرسکتے ہیں اور شہروں پر سے بوجھ کم کرسکتے ہیں۔
اس بات کا شارہ کرتے ہوئے کہ ملک میں کئی طرح کی آفات کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے جناب نائیڈو نے آفات کا مقابلہ کرنے کے اہل ڈیزائن اور تعمیراتی طریقے اختیار کرنے کو کہا اور یہ تمام عمارتوں میں ایک معمول کا ضابطہ بنائے جائیں۔ انھوں نے CBRI کی جانب سے عمارتوں میں آفات کے اثرات کو کم سے کم کرنے کی کوششوں کو سراہا اور ہماچل پردیش میں ریکارڈ وقت میں پانچ کووڈ اسپتالوں کی تعمیر میں اس کے رول کی تعریف کی۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ادارہ بھارت میں ہاؤسنگ کے شعبے میں انقلاب لائے گا اور تمام لوگوں کے لئے مکان کے خواب کو پورا کرنے کے لئے کام کرے گا۔
نائب صدر نے ہماچل پردیش میں نالا گڑھ اور ٹانڈہ میں عارضی اسپتالوں کا ورچوئل طور پر افتتاح کیا اور پلاٹینم جبلی پسیوڈو ڈائنامک لیباریٹری اور CSIR-CBRIمیں کلچرل ہیری ٹیج سنٹرفار ایکسی لینس کا بھی ورچوئل افتتاح کیا۔
ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب جے رام ٹھاکر ، CSIR ڈائرکٹر جنرل اور سکریٹری DSIR ڈاکٹر شیکھرسی منڈے ،ڈاکٹر این گوپال کرشنن اس ورچوئل تقریب میں موجود تھے۔