30.8 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

غیر زرعی مقاصد کے لیے رعایتی یوریا کی کالابازاری اور اسمگلنگ کی کوئی اطلاع نہیں ہے:منسکھ لال منڈاویہ

Urdu News

نئی دہلی،  جولائی؍سڑک نقل و حمل ، شاہراہوں ، جہاز رانی، کیمیکلز اور کھادوں کے وزیر مملکت جناب منسکھ لال منڈاویہ نے آج راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع دی کہ پچھلے سال کے دوران غیر زرعی مقاصد کے لیے رعایتی یوریا کی مبینہ اسمگلنگ اور کالا بازاری کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ رواں سال کے دوران بھی کسی ریاستی حکومت کی جانب سے رعایتی یوریا کی اسمگلنگ اور کالابازاری کی کوئی رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔

جناب منڈاویہ نے ایوان کومزید مطلع کیا کہ حکومت نے ضروری اشیاء ایکٹ (ای سی اے)،1955 اور نوٹیفائیڈ فرٹیلائزر (کنٹرول) آرڈر(ایف سی او)، 1955 اور ای سی ایکٹ کے تحت فرٹیلائزر (موومنٹ کنٹرول) آرڈر، 1973 کے تحت کھاد کو ایک ضروری شے قرار دیا ہے۔ریاستی حکومتوں کو زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت(ایم آر پی) پر کھادوں کی فروخت کو یقینی بنانے، نیز کھادوں کی اسمگلنگ اور کالابازاری کی روک تھام کے لئے مناسب اختیارات دیئے گئے ہیں۔ مزید برآں ریاستی حکومتوں کو کھادوں کے لئے تلاشی و ضبطی کارروائی کرنے کے علاوہ ایف سی او، 1985 اور ضروری اشیاء ایکٹ 1955 کے ضابطوں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کرنے کے لئے بھی وافر اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔

ریاستی حکومتوں کو کھادوں کی اسمگلنگ اور کالابازاری کی روک تھام کے لئے مناسب کارروائی کرنے ،نیز مذکورہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لئے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ کھادوں کا محکمہ وقتاً فوقتاًمتعدد ریاستوں کے چیف سیکریٹریوں اور امور داخلہ کی وزارت کے چیف سیکریٹری کو مکتوب لکھتارہا ہے کہ وہ اپنے زیر نگرانی کام کرنے والی تنفیذی ایجنسیوں کوکھادوں کی اسمگلنگ اور کالابازاری پر قابوپانے کے لیے مناسب کارروائی کرنے کے لئےسرگرم کریں۔

جناب منڈاویہ نے مزید بتایا کہ کھادوں کا محکمہ مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے صلاح ومشورہ سے ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے ذریعے بیان کردہ ضرورتوں کے مطابق ریاستی سطح پر تمام کھادوں کے دستیابی کو یقینی بناتا ہے۔ریاستوں کے اندر کھادوں کی تقسیم کی ذمہ داری متعلقہ ریاستی حکومتوں کی ہوتی ہے۔مختلف سطحوں پرکھادوں کی دستیابی کا جائزہ لگاتار لیا جاتاہے اورکسی بھی قسم کی کھاد کی کوئی کمی نہیں ہے۔

جناب منڈاویہ نے مزید بتا یا کہ کسانوں کے لئے جاری کردہ رعایتی کھادوں کی کالابازاری ، اسمگلنگ اور چوری کی روک تھام کے لئے درج ذیل اقدامات کئے گئے ہیں:

• ملک بھر میں تمام بڑی رعایتی کھادوں کے نقل و حمل کی نگرانی آن لائن طریقے سے ویب پر مبنی نگرانی نظام (www.urvarak.co.in) کے ذریعے کی جاتی ہے۔اس کو کھادوں کی نگرانی کے لئے مربوط نظام بھی کہا جاتاہے۔

• ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ریاستی ادارہ جاتی ایجنسیوں کو کھادوں کے مینوفیکچرر اور درآمد کاروں کے ساتھ اشتراک و تعاون قائم کرنے کے لئے مزید حساس بنائیں۔

• کھادوں کا محکمہ،نیز زراعت، اشتراک و تعاون اور کسانوں کی بہبودی کا محکمہ مشترکہ طور پر ہر ہفتہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاستوں کے زرعی محکمہ کے ساتھ ملکر کھادوں کی دستیابی کا جائزہ لیتا ہے۔ ضرورت کے مطابق مناسب کارروائی فوراً کی جاتی ہے تاکہ ملک کے کسانوں کوکوئی دقت اور پریشانی نہ ہو۔

• کھادوں کی کمپنیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھادوں کے بیگ کے اوپر جلی حرفوں میں زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت(ایم آر پی) لکھیں۔ایم آر پی سے زیادہ قیمت پر کھادوں کی فروخت ضروری اشیاء ایکٹ ،1955 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔

• بے ضابطگیوں کی جانچ پرکھ کے لئےتنفیذی ایجنسیوں کی حیثیت سے ریاستی حکومتوں کو مناسب اختیارات دیئے گئے ہیں۔

جناب منسکھ لال منڈاویہ نے ایک سوال کے دیگر جواب میں اطلاع دی کہ مرکزی حکومت نے موجودہ مالی سال کے اختتام تک رعایتی کھادوں کو فوائد کی براہ راست منتقلی اسکیم(ڈی بی ٹی) کے ساتھ جوڑنے کا منصوبہ بنایا ہے۔قومی سطح پرفوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی)کے ساتھ رعایتی کھادوں کو جوڑنے کے لئے تمام تیاریاں کی جارہی ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More