نئی لّی: فوج کے سربراہ پی وی ایس ایم ، اے وی ایس ایم ، ایس ایم ، وی ایس ایم ، اے ڈی سی جنرل منوج مکند نروَنے نے آئی این ایس کَوارّتی کو آج 22 اکتوبر ، 2020 ء کو وشاکھا پٹنم میں بحریہ کے ڈاک یارڈ پر منعقد ایک تقریب میں پروجیکٹ 28 ( کمورتا کلاس ) کے تحت تیار کردہ آبدوز شکن جنگی حربہ ( اے ایس ڈبلیو ) آئی این ایس کَوا رتّی ( ٹی 31 ) کو بھارتی بحریہ میں شامل کیا ۔ اسے بحریہ میں شامل کرنے کی تقریب میں وائس ایڈمیرل اتل کمار جین پی وی ایس ایم ، اے وی ایس ایم ، وی ایس ایم ، فلیگ آفیسر کمانڈنگ اِن چیف ( ایف او سی – آئی این – سی ) بحریہ کی مشرقی کمان ، کولکاتہ کے گارڈن ریچ شپ بلڈرس اینڈ انجینئرس لمیٹیڈ ( جی آر ایس ای ) کے سی ایم ڈی ریئر ایڈمیرل ( ریٹائرڈ ) وپن کمار سکسینہ اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔ اس موقع پر بحریہ میں کم از کم چار اے ایس ڈبلیو کورویٹس شامل کئے گئے ، جنہیں بھارتی بحریہ کے ادارے ڈائریکٹوریٹ آف نیول ڈیزائن نے ملک میں ہی تیار کیا ہے اور جی آر ایس ای نے انہیں تعمیر کیا ہے ۔
جنرل نرونے کو بحریہ کی جیٹی پر آمد پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ افتتاحی خطاب جی آر ایس ای کولکاتہ کے سی ایم ڈی ریئر ایڈمیرل سکسینہ (ریٹائرڈ ) نے کیا ۔ ایف او سی اِن سی ، ای این سی وائس ایڈمیرل اتل کمار جین نے اجتماع سے خطاب کیا اور جہاز کو بحریہ میں شامل کرنے کا وارنٹ پڑھ کر سنایا ۔ اس موقع پر قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا ۔ فوج کے سربراہ نے بعد میں کمیشن کی تختی کی نقاب کشائی کی اور جہاز کو قوم کے نام وقف کیا ۔ انہوں نے اس تقریب میں شرکت کرنے والے لوگوں سے خطاب بھی کیا ۔
لکشدیپ جزائر کے دار الحکومت کے نام پر آئی این ایس کوارَتّی کو اعلیٰ درجے کی ڈی ایم آر 249 اے اسٹیل کا استعمال کرتے ہوئے بھارت میں تیار کیا گیا ہے ۔ یہ بحری جہاز 109 میٹر لمبا اور 14 میٹر چوڑا ہے اور اس کا وزن 3300 ٹن ہے ۔ یہ آبدوز شکن جنگی جہاز بھارت میں تیار کردہ جدید ترین جہاز ہے ۔
اس جہاز کی منفرد خصوصیت ، اِس کی ملک میں تیاری ہے ، جو پوری طرح ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے اور یہ ہمارے قومی مقصد آتم نربھر بھارت کو فروغ دیتا ہے ۔ یہ انتہائی جدید ساز و سامان سے لیس جہاز ہے ، جو نیو کلیائی ، حیاتیاتی اور کیمیائی جنگوں کی صورت میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ، اس میں جنگی مینجمنٹ نظام ، ٹارپیڈو ٹیوب لانچر اور انفرا ریڈ سگنیچر سیپریشن سسٹم وغیرہ موجود ہیں ، جو ملک میں ہی تیار کئے گئے ہیں ۔
یہ جہاز اس سے پہلے موجود ارنالا کلاس کے میزائل کورویٹ کا احیاء ہے ، جو اسی نام سے پہلے موجود تھا ( آئی این ایس کاوا رتّی – پی 80 ) ۔ کاوارتی کے نام والے پچھلے جہاز نے تقریباً دو دہائیوں تک بہترین خدمات انجام دیں ۔ اس نے بنگلہ دیش کی آزادی کے لئے 1971 ء کی جنگ میں بھی حصہ لیا ۔ 1971 ء کی جنگ کے دوران ، اس جہاز کو خلیج بنگال میں نا جائز تجارت کی روک تھام اور چٹگانگ میں داخلے کو روکنے کے لئے تعینات کیا گیا تھا ۔ اس نے پاکستان کے تجارتی جہاز باقر کو بھی پکڑا تھا ۔ موجودہ کاوارتّی بھی اتنا ہی طاقتور ہے اور اس کے اندر زیادہ مہلک ہتھیار موجود ہیں ۔
اس جہاز پر 134 سیلرس اور 12 افسران پر مشتمل ایک ٹیم تعینات ہے ، جس کے کمانڈر سندیپ سنگھ ہیں اور یہ اس جہاز کے پہلے کمانڈنگ افسر ہیں ۔ یہ جہاز بحریہ کی مشرقی کمان کے تحت مشرقی بیڑے کا حصہ ہو گا ۔