نئی دہلی: صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے نئی دلی میں فکی خواتین کی تنظیم (ایف ایل او ) کے 34 ویں سالانہ جلسے میں شرکت کی اور خطاب کیا ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ خواتین ہمارے ملک کی نصف آبادی ہیں ۔ وہ ہمارے کام کاج کی جگہوں اور گھروں پر مختلف انداز میں ہماری مالی مدد کرتی ہیں۔ پھر بھی جب ہم تجارت یا کامرس کی بات کرتے ہیں تو بڑے افسوس کی بات ہے کہ خواتین کو ان کا مقام نہیں دیا جاتا ۔ ہمیں اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے لئے زیادہ سے زیادہ ایسے حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کا م کی طاقت کا حصہ بنیں ۔ ہمیں کام کرنے والی خواتین کی فیصد میں اضافے کے لئے گھر میں ،سماج میں اور کام کی جگہوں پر مناسب حوصلہ افزا اور محفوظ حالات کو یقینی بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔
صدر جمہوریاہ نے کہا کہ اگر مزید خواتین کام کی طاقت کا حصہ بنیں تو گھریلو آمدنی اور ہماری جی ڈی پی دو نو ںمیں ہی اضافہ ہو۔ ہمارا ملک ایک مزید خوشحال ملک بن جائے گا ۔ موجودہ سے کہیں زیادہ بہتر۔ ہمارا سماج ایک مزید مساوی سماج بن جائے گا۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں اپنی چھوٹی صنعتوں کے جادو کو ااپنی بہنو ں اور بیٹیوں کی ترقی کی ابتدا تک لے جانا ہوگا اور اسٹارٹ اپ میں سہولت پید ا کرنی ہوگی ۔ یہاں حکومت کا ایک رول ہے ۔ لیکن اسی طرح سماج کا بھی رول ہے اور تجارت نیز ایف ایل او جیسی تنظیموں کا بھی رول ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت نے عام شہریوں خاص طور پر حواتین کے مابین محنت کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے فیصلہ کن اقدام کئے ہیں ۔ اسٹینڈ اپ انڈیا کی پہل اپریل 2016 میں کی گئی تھی تاکہ خواتین ، درج فہرست ذاتوں اوردرج فہرست قبیلوں میں چھوٹی صنعتوں کے رجحان کی حوصلہ افزائی کی جاسکے ۔ تقریباََ 45 ہزار قرضے خاص طو ر پر انفرادی پروپرائٹروں کو دئے گئے ۔ ان میں سے تقریباََ 39 ہزار قرضے خواتین کو دئے گئے جو کافی بڑا تناسب ہے ۔ مدرا اسکیم کے تحت پچھلے تین مالی برسوں میں تقریباََ 11 کروڑ 70 لاکھ قرضوں کی منظوری دی گئی ۔ ان میں سے تقریباََ 8 کروڑ 80 لاکھ قرضے چھوٹی خاتون صنعت کاروں کو دئے گئے ۔ صدرجمہوریہ کو یہ کہتے ہوئے مسرت ہوئی کہ دسمبر 2017 تک مدرا اسکیم کے تحت این پی اے کی تعداد ، منظور کئے گئے قرضوں کے 8فیصدسے بھی کم ہے ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ کوئی تجارت واقعتاََ ناکام بھی ہوسکتی ہے لیکن کسی بینک قرض کے معاملے میں جان بوجھ کر اور مجرمانہ طور پر خطا کی جائے ، تو پریشانی کا شکار ہمارے بھارتی ساتھیوں کے کنبے ہی ہوتے ہیں ۔ بے قصور شہریوںکا نقصان ہوتا ہے اور ایماندار ٹیکس دہندگان ہی آخر کار اس کا بوجھ برداشت کرتے ہیں ۔ یہ بات قابل تعریف ہے کہ ہمارے ملک ک بنیادی سطح پرچھوٹی آبادیوں میں ان برادریوں میں جو روایتی طور پر پچھڑ ی ہوئی اور پسماندہ ہیں مدرا چھوٹے صنعت کار اپنے قرض واپس کرنے کے لئے ترس رہے ہیں ۔
صدر جمہوریہ نے ایف ایل او کی ارکان سے زور دے کر کہا کہ وہ یہ دیکھیں کہ ان تجارتوں کو جنہیں بڑے پیمانے پرخواتین چلارہی ہیں ، اپنی ویلیو چین سے کس طرح جوڑ سکتی ہیں ۔ وہ کیسے ان چھوٹے اسٹارٹ اپس کو وینڈر کے طور پر ،مدد گار کے طور ،سپلائر کے طور ،ڈسٹری بیوٹر کے طور پر یا کسی دیگر شکل میں اپنا شراکتدار بناسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارپوریٹ شعبے کو خواتین دوست بنانے اور صنفی حساسیت والی سپلائی چین بنانے کے تئیں فیصلہ کن اقدام کرنے چاہئیں تاکہ خواتین کو ہماری معیشت میں بااختیار بنایا جائے نہ کہ انہیں محض اس میں معمولی طور پر شامل کرلیا جائے ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت کے لئے یہ ایک بڑا موقع ہے اگر آپ کے ادارے اور ہمارا سماج قانون کو اور خاص طور پر انصاف کو صحیح معنوں میں اپنائے تو ہم ہر بھارتی کو اس کی صلاحیت کا اندازہ کرانے میں مدد دے سکتے ہیں اور ہم ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کرسکتے ہیں ۔ اس سے کسی کو اختلاف ہوسکتا ہے لیکن دوسرے شخص کے وقار کے تئیں احترام لازمی ہے ۔ وقار او ر تہذیب ، نظم وضبط ، ایمانداری اور انصاف ،صنعت کا جذبہ اور امنگیں ، ہمیں ان سب کو حاصل کرنا ہے ۔ ہم ان میں سے کسی ایک کو نہ چن سکتے ہیں اورنہ ہی چھوڑ سکتے ہیں۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس میں ہم سب کا رول ہے ۔ ایف ایل او کا ہر رکن ایک فرد کے طور پر اور ایف ایل او ایک ادارے کے طور پر بھارتی تجارت اور بھارتی سماج کو امتیاز بخش سکتے ہیں ۔