قبائلی اُمور کی وزارت نے 23 اضافی چھوٹی جنگلاتی پیداوار (ایم ایف پی) کو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی )کی فہرست میں شامل کرنے اور مرکزی امداد یافتہ اسکیم ‘‘کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور ایم ایف پی ویلیو چین کی ترقی کے ذریعے چھوٹی جنگلاتی پیداوار کی مارکیٹنگ کے میکنزم ’’ کے تحت ان جنگلاتی پیداوار کی کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان جنگلاتی پیداوار کے کووریج کو 50 سے بڑھا کر 73 کرنے کا فیصلہ کووڈ-19 وبا کے سبب ملک میں انتہائی غیرمعمولی اور مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ قبائلی اُمور کی وزارت کی اس اسکیم سے قبائلی چھوٹی جنگلاتی پیداوار کرنے والے کسانو ں کو کافی مدد ملے گی، اس مدد کی ان کسانوں کو شدید ضرورت تھی۔
26 مئی 2020 کو اضافی جنگلاتی پیداوار کی سفارش مکمل ہوچکی ہے اور اس سلسلے میں یکم مئی 2020 کو پہلے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں موجودہ 50 ایم ایف پی کی کم از کم امدادی قیمت کے سلسلے میں نظرثانی کرنے کا اعلان کیاگیا تھا۔ چھوٹی جنگلاتی پیداوار پر مشتمل مختلف اشیاء کی قیمت میں 16 سے 66 فیصد کا اضافہ ہوا ہے(بعض اشیاء مثلاً گیلوئی اس کی قیمت میں 190 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے) جنگلاتی پیداوار کی قیمتوں میں اس اضافے سے تمام ریاستوں میں چھوٹے قبائلی کاشتکاروں کی فصلوں کی خریداری میں فوری اور نہایت ضروری رفتار فراہم ہونے کی امید ہے۔
کم از کم امدادی قیمت کی فہرست میں شامل کیے گئے 14نئے اضافہ شدہ آئیٹموں میں زرعی پیداوار کے علاوہ اشیاء ہیں۔ اس کی کاشت تجارت کرنے کیلئے ہندوستان کے شمال مشرقی خطوں میں نہیں کی جاتی ہے بلکہ یہ اشیاء وہاں کے جنگلات میں پائی جاتی ہیں۔ اس طرح قبائلی اُمور کی وزارت نے ان مخصوص اشیاء کو شمال مشرق کیلئے چھوٹی جنگلاتی پیداوار (ایم ایف پی) کی اشیاء میں مناسب طریقے سے شامل کیا ہے۔
علاوہ ازیں ملک بھر میں واقع جنگلاتی علاقوں میں پائے جانے والے درج ذیل اشیاء کو بھی کم از کم امدادی قیمت کی حامل اس نوٹیفکیشن میں شامل کیا گیا ہے۔ (1) ون تلسی بیج (2) ون زیرا (3) املی بیج (4) بانس جھاڑو (5) سوکھا آنولہ (6) کچڑی بہیڑا (7) کچڑی ہرا (8) لاک کے بیج۔
ایم ایس پی کے ساتھ شامل کی گئی نئی اشیاء کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
نمبر شمار |
چھوٹی جنگلاتی پیداوار (ایم ایف پی) |
حتمی کم از کم امدادی قیمت (فی کلو گرام روپئے میں) |
زمرہ: ایف: فاریسٹ (جنگلات) اے:ایگری کلچر(زراعت) پی:پروسیسڈ (ڈبہ بندی) |
ایم ایف پی آئیٹم کی حیثیت سے اس کااطلاق |
I |
ون تلسی بیج |
16 |
ایف |
کُل ہند |
2 |
ون زیرا |
70 |
ایف |
کُل ہند |
3 |
کچی سپاری |
30 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
4 |
سوکھی سپاری |
200 |
اے پی |
شمال مشرقی ریاستیں |
5 |
مشروم سوکھا |
300 |
اے پی |
شمال مشرقی ریاستیں |
6 |
کالا چاول |
100 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
7 |
جوہر چاول |
50 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
8 |
کنگ چلی |
300 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
9 |
سرسوں |
40 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
10 |
کچا کاجو |
450 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
Il |
کاجو |
800 |
اے پی |
شمال مشرقی ریاستیں |
12 |
املی کے بیج |
11 |
ایف |
کُل ہند |
13 |
بانس جھاڑو |
60 |
ایف |
کُل ہند |
14 |
سونٹھ |
50 |
اے پی |
شمال مشرقی ریاستیں |
15 |
پیریلا سوکھا |
140 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
16 |
روسیلا سوکھا |
200 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
17 |
نٹگال |
150 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
18 |
زینتھوسائلم سوکھا |
200 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
19 |
کٹہل کے بیج |
45 |
اے |
شمال مشرقی ریاستیں |
20 |
سوکھا آملہ |
60 |
ایف |
کُل ہند |
21 |
کچڑی بہیڑا |
20 |
پی |
کُل ہند |
22 |
کچڑی ہرا |
23 |
پی |
کُل ہند |
23 |
لاک کے بیج |
677 |
ایف پی |
کُل ہند |
قبائلی اُمر کی وزارت نے ریاستوں کو حکومت کے ذریعے اعلان کردہ ایم ایس پی کے مقابلے میں 10فیصد تک زیادہ یاکم ایم ایس پی مقرر کرنے کااختیار دیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن کامقصد مقامی کاروباریوں کے ذریعے استحصال کے کئی معاملات کو حل کرنا ان کی پیداوار کیلئے مناسب قیمت کو یقینی بنانا ہے۔
مرکزی حکومت نے 2011 میں کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے ذریعے چھوٹی جنگلاتی پیداوار (ایم ایف پی) کی ترقی نیز ایم ایف پی کی ویلو چین کے لئے نظام اسکیم کےذریعے سے ایم ایف پی کی ایک منتخب فہرست کیلئے ایک کم از کم امدادی قیمت ایم ایس پی لاگو کیا تھا تاکہ محروم جنگل میں رہنے والے باشندوں کو سماجی تحفظ کے دائرے میں لایا جاسکے اور ان کو بااختیار بنانے میں مدد دی جاسکے۔
ٹریفیڈ ان قبائلی لوگوں کی روزی روٹی اور انہیں مزید بااختیار بنانے کیلئے ایک اعلیٰ قومی ادارہ کی شکل میں اس اسکیم پرعمل آوری کیلئے ایک نوڈل ایجنسی ہے۔ اس اسکیم کو قبائلی لوگوں کو بنیادی امداد کی پیشکش کرنے میں بڑی کامیابی ملی ہے اور اس نے ان کی زندگی میں بہتری لانے میں کافی تعاون کیا ہے۔ قبائلی اسٹارٹ اپ کے طور پر 1126 ون دھن مراکز قائم کئے گئے ہیں جس میں 3.6 لاکھ سے زیادہ مستفدین ہیں۔ ان میں سے کئی اکائیوں نے پیداوار شروع کردیا ہے اور ان کے اضافہ شدہ قیمت والی مصنوعات کو فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔