نئی دہلی، قدرتی آفات سے محفوظ رکھنے والے بنیادی ڈھانچے(آئی ڈبلیو ڈی آر آئی) سے متعلق دو روزہ بین الاقوامی و رکشاپ کا آج کامیابی کے ساتھ اختتام ہوگیا۔ کثیر جہتی ترقی اور قدرتی آفات کو جھیل سکنے والے بنیادی ڈھانچے سے متعلق 33 ملکوں کی نمائندگی کرنے والے ماہرین کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں، اقوام متحدہ، نجی شعبے، ماہرین تعلیم، پالیسی ساز مفکرین اور دیگر متعلقہ فریقین نے اس ورکشاپ میں شرکت کی۔
اپنے خصوصی خطاب میں بھارت کے 15ویں مالی کمیشن کے چیئرمین جناب این کے سنگھ نے قدرتی آفات کو جھیل سکنے والے بنیادی ڈھانچے سے متعلق اجتماعی کارروائی کے لیے کہا، تاکہ عوام کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے قدرتی آفات کا کوئی حل تلاش کیا جائے۔
نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘جیسا کہ لاکھوں لوگ مستقبل قریب میں قصبوں اور شہروں کی طرف کوچ کریں گے، لہٰذا شہری علاقوں کے تقاضوں کے مطابق لچک والا بنیادی ڈھانچہ، استحکام کے لئے کلیدی حیثیت رکھے گا’۔ انہوں نے یہ بھی کہا ‘ یہی ممالک ہیں جہاں اس طرح کے اقدامات کئے جاتے ہیں’ نیز انہوں نے بہتر نتائج کے لئے ریاستی سرکاروں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر زور دیا۔
وزیر اعظم کے ایڈیشنل پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے دیرپا ترقیاتی نشانوں کو حاصل کرنے میں قدرتی آفات کو جھیل سکنے والے بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو دہراتے ہوئے ڈی آر آئی میں دیرپائیگی کے حصول کے لئے تین طریقوں کی تجویز پیش کی۔غریبوں اور کمزور لوگوں پر توجہ دینے کی ضرورت بہت سے متعلقہ فریقوں کے ساتھ اشتراک کے سب کی شمولیت والے طریقہ کار پر عمل اورڈی آر آر میں دیگر عالمی عمل کے ساتھ احتیاطی رابطہ کاری کو یقینی بنانا۔
ورکشاپ میں ٹرانسپورٹ، توانائی، ٹیلی مواصلات اور پانی جیسے اہم بنیادی ڈھانچےکے شعبوں میں قدرتی آفات کے بندوبست کے اچھے طور طریقوں کی نشاندہی کی گئی۔ ورکشاپ میں آب وہوا میں تبدیلی اور بنیادی ڈھانچے کی تخلیق، اس سے متعلق کام کاج اور اس کی دیکھ ریکھ پر اس کے اثرات کے تناظر میں ابھرنے والی ٹکنالوجیوں ار فطرت پر مبنی اختراع پر بھی بات چیت کی گئی۔ ورکشاپ میں بنیادی ڈھانچے کے لئے رقوم اور بیمےکی ضرورت اور اس سے متعلق دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ ورکشاپ میں ڈی آر آئی (سی ڈی آر آئی) کو عالمی سطح پر لے جانے کے لئے مجوزہ اتحاد سے متعلق مذاکرات کا بھی اہتمام کیاگیا۔
سی ڈی آر آئی کے تحت ایک دوسرے کو معلومات دینے اور صلاحیت سازی سے متعلق شراکت کا اہتمام کیاگیا ہے۔ بھارت نے قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق ایشیائی وزارتی کانفرنس کے فوراً بعد ایک سی ڈی آر آئی کی تشکیل کا اعلان کیا، جس کا انعقاد 2016 میں نئی دلی میں کیاگیا تھا۔
قدرتی آفات کے بندوبست کی اتھارٹی (این ڈی ایم اے)نے دوسری آئی ڈبلیو ڈی آر آئی کا اہتمام کیا۔ اس آئی ڈبلیو ڈی آرآئی کا اہتمام قدرتی آفات کے جوکھم کو کم کرنے (یو این آئی ایس ڈی آر) کے لئے اقوام متحدہ کے دفتر کے ساتھ مل کر اور مطابقت اختیار کرنے سے متعلق عالمی کمیشن، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اور عالمی بینک کے ساتھ شراکت داری میں کیاگیا تھا۔
مختلف بین الاقوامی معاہدوں میں لچک دار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی اہمیت اور طویل مدتی فائدوں کو بھی دوہرایا گیا ہے۔ قدرتی آفات کے جوکھم کو کم کرنے سے متعلق سیندائی لائحہ عمل (ایس ایف ڈی آر آر)، 2015 سے 2030 میں، جو 2015 کے ترقیاتی ایجنڈے کے بعد کا پہلا بڑا معاہدہ ہے،قدرتی آفات کو جھیل سکنے کے لئے، قدرتی آفات کے جوکھم کو کم کرنے میں سرمایہ کاری کےکرنے اور قدرتی آفات کے جوکھم کو کم کرنے کے تئیں ترجیحات کے طور پر بہتر تعمیر نو کی نشان دہی کی گئی ہے۔ اسی طرح دیر پا ترقیاتی نشانوں (ایس ڈی جی) کے نویں نشانے کے تحت قدرتی آفات ک جھیل سکھنے والے بنیادی ڈھانچے کو اقتصادی ترقی اور نشوونما کے ایک اہم عنصر کے طور پر گردانہ گیا ہے۔