نئی دہلی، وزارت تعلیم اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے آج سبھی کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے نقطہ نظر کے تحت ’شمولیت پر مبنی نظام حکمرانی کو یقینی بنانا: ہر شخص کو اہمیت دینا (انشورینگ انکلوزیو گورنینس: میکنگ ایوری پرسن میٹر‘ کے موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے ویبینار سے خطاب کیا۔ اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے، یو جی سی کے چیئرمین جناب ڈی پی سنگھ، اعلیٰ تعلیم کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ نیتا پرساد اور وزارت کے سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب ارجن منڈا نے کہا کہ ایکلوویہ مثالی رہائشی اسکول (ای ایم آر ایس) اسکیم شمولیت پر مبنی تعلیم کے تئیں وزیر اعظم کے دوراندیشانہ نقطہ نظر کو ظاہر کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ای ایم آر ایس قبائلی علاقوں میں حاشیائی آبادی کے لئے تعلیم تک رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ جناب منڈا نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا مقصد برابری اور شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں قبائلی سماج کی تعلیم کو ایک قومی شکل دی ہے اور یہ بہتر نظام حکمرانی کا ایک حقیقی منشور ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا، سمگر شکشا وغیرہ جیسے پروگرام قبائلی اور دیہی علاقوں کے طلباء کو قومی سطح پر مسابقت کرنے میں مدد کررہے ہیں۔
جناب ارجن منڈا نے سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے جذبے کے ساتھ سیلف گورنینس کی اہمیت پر زور دیا۔ جناب منڈا نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیں ان آدرشوں کے حصول کے لئے لوگوں کی شراکت داری پر توجہ دینے کے ساتھ یہ اصول دیا ہے جو ایک حقیقی جمہوریت کی بنیاد ہے۔
جناب منڈا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو منارہے ہیں تو ایسے وقت میں سبھی لوگوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کے لئے ہماری طویل مدتی آئینی عہد بستگی کے ساتھ مواقع کا فائدہ اٹھانے کے لئے سبھی کو بااختیار بنانے کا ہمارا عہد ہونا چاہئے۔
جناب منڈا نے اچھی حکمرانی، سیلف گورنینس اور شمولیت پر مبنی حکمرانی پر زور دیا، جس کا نتیجہ شمولیت پر مبنی ترقی کی شکل میں برآمد ہوتا ہے۔ جناب منڈا نے تعلیم سے وابستہ اشخاص کو نئی نسل بالخصوص محروم افراد کے امنگوں کو قوت پرواز دینے کے تئیں ان کی ذمے داری یاد دلائی۔
جناب امت کھرے نے دیہی اور قبائلی علاقوں کے طلباء سمیت سماج کے محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباء کے مسائل پر روشنی ڈالی۔ جناب کھرے نے طلباء کو زبان سے متعلق درپیش مسائل پر زور دیا۔ انھوں نے ہندی اور علاقائی زبانوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ کوئی بھی طالب علم پیچھے نہ رہے۔
یو جی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ نے اپنی افتتاحی تقریر میں ہماری جمہوریت کے محور کے طور پر موجود اور مواقع کی برابری کے آئینی آدرشوں کا اعادہ کیا۔ انھوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی قیادت سے شمولیت پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اچھی حکمرانی کی سمت میں ٹھوس کوششیں کرنے اور اپنے سبھی وابستگان کو یکساں طور پر مواقع فراہم کرنے کی کوشش کرنے کی اپیل کی۔
’شمولیت پر مبنی نظام حکمرانی کو یقینی بنانا: ہر شخص کو اہمیت دینا‘ کے موضوع پر ویبینار تعلیمی قیادت، ماہرین تعلیم اور منتظمین کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس ویبینار کا انعقاد بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی، لکھنؤ کے تعاون سے کیا گیا تھا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سنجے سنگھ نے استقبالیہ خطبہ دیا، اس کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آلوک رائے نے اپنے کلیدی خطبے میں طلباء کو ہمارے نظام تعلیم کی اصل بنیاد قرار دیا۔ انھوں نے سماج کے سبھی طبقات کے طلباء کو درپیش مسائل کا ذکر کیا اورطالبات، دیویانگ طلباء، قبائلی طلباء وغیرہ کو درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔ پروفیسر رائے نے مختلف پس منظر کے طلباء کے لئے اقدار سازی اور ویلیو ایڈیشن پر زور دیا۔
تکنیکی اجلاس کی صدارت بھگت پھول سنگھ مہیلا وشوودیالیہ سونی پت کی سابق وائس چانسلر پروفیسر سشما یادو نے کی۔ اس کے علاوہ یو جی سی کے رکن پروفیسر ایم ایم سالنکھے، بھارتی ودیاپیٹھ، پونے کے وائس چانسلر پروفیسر ایچ سی ایس راٹھور، سینٹرل یونیورسٹی آف ساؤتھ بہار کے سابق وائس چانسلر اور پروفیسر بھیم رائے میتری، آئی آئی ایم ناگپور کے ڈائریکٹر نے تکنیکی اجلاس سے خطاب کیا۔